Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور تبدیلی کا معمار

خالد المالک ۔ الجزیرہ 
قومی صنعت اور لاجسٹک خدمات کے فروغ کا پروگرام عظیم الشان منصوبوں کا توسیعی حصہ ہے۔ اس پروگرام کی بدولت سعودی عرب مستقبل قریب میں قافلہ سالار صنعتی طاقت میں تبدیل ہوجائیگا اور لاجسٹک خدمات کا عالمی مرکز بن جائیگا۔ 
سعودی وژن 2030پر طائرانہ نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ قومی صنعتوں اور لاجسٹک خدمات کے فروغ کا پروگرام سعودی وژن کے 13پروگراموں میں سب سے اہم اور سب سے بڑا ہے۔ یہ سعودی اقتصاد پر اثر انداز ہوگا۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ پہلی مرتبہ تمام مطلوبہ شعبوں کے درمیان مکمل یکجہتی پیدا کرنے والا واحد ترقیاتی پروگرام ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس عظیم الشان پروگرام کی افتتاحی تقریب میں صنعت، کانکنی، توانائی اور لاجسٹک خدمات کے شعبوں کے نمائندے شریک ہوئے تاکہ بے نظیر صنعتیں قائم کرنے کا ہدف پورا کیا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق37معاہدوں اور ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط عمل میں آئے۔ دیگر 29معاہدوں کا بھی اعلان کیا گیا جن پر بعد میں دستخط ہونگے۔ نجی اور سرکاری ادارے تال میل پیدا کرکے معاہدے کرینگے۔ اس پروگرام کے تحت 205ارب ریال کے منصوبے روبہ عمل لائے جائیں گے۔
وزیر توانائی و صنعت و معدنیات انجینیئر خالد الفالح نے کہا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ مبینہ چاروں شعبے مجموعی قومی پیداوار میں 10.2ٹریلین ریال کا اضافہ دیں۔ علاوہ ازیں 1.7ٹریلین ریال سے زیادہ مالیت کی سرمای کاری کی ترغیبات بھی دی جائیں گی۔ تیل کے ماسوا برآمدات کا حجم ٹریلین ریال سے زیادہ تک پہنچایا جائیگا۔ اس سے 1.6ملین نئی اسامیاں پیدا ہونگی۔ 
سرمایہ کاروں کیلئے65منصوبے تیار ہیں۔ یہ منفرد قسم کے مواقع ہیں۔ ان سے نجی ادارے فائدہ اٹھائیں گے۔ ان سے انہیں زبردست آمدنی ہوگی۔ انکی مجموعی قیمت 80ارب ریال کے لگ بھگ ہے۔ الفالح نے یہ بھی بتایا کہ سودوں کی تکمیل کےلئے باقاعدہ ادارے قائم کرلئے گئے ہیں جنہیں ”سودو ں کے روم“ کا نام دیا گیا ہے۔ انکی تعداد 20ہے۔ 
وزیر نقل و حمل ڈاکٹر نبیل العامودی نے بتایا کہ سعودی عرب تبدیلی کے معمار شہزادہ محمد بن سلمان کے ہمراہ اس سے قبل متعدد پروگرام پیش کرچکا ہے۔ کئی معاہدوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔ 2018ءکے دوران انویسٹمنٹ فیوچر کے دوران 165ارب ریال لاگت کے معاہدے کئے گئے تھے جو قومی صنعتوں اور لاجسٹک خدمات فروغ پروگرام سے متعلق ہیں۔ العامودی نے توجہ دلائی کہ راس الخبر انڈسٹریل سٹی میں کنگ سلمان کمپلیکس برائے بحری مصنوعات کے قیام کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں جیزان میں متعدد منصوبے اور کنگ سلمان انرجی سٹی کا کام بھی روبہ عمل لایا جارہا ہے۔
وزیر نقل و حمل کا کہنا ہے کہ اب ہمارے منصوبے اور فارمولے محض افکار تک محدود نہیں رہے بلکہ زمین پر دیکھے اور محسوس کئے جارہے ہیں۔ 60سے زیادہ مواقع سرمایہ کاروں کے سامنے رکھ دیئے گئے ہیں۔ یہ بھاری آمدنی والے ہیں۔ علاوہ ازیں آرامکو اور سابک مل جل کر پیٹرول کو پیٹرو کیمیکل میں تبدیل کرنے کا معاہدہ بھی کرچکی ہیں۔
اس پروگرام کے حوالے سے تفصیلات بے شمار ہیں۔ اس مضمون میں ا نکا احاطہ ممکن نہیں البتہ اختصار کے ساتھ اتنی بات کہی جاسکتی ہے کہ متعد د اہم اور بڑے منصوبے سعودی وژن 2030کے اہداف کی تکمیل کا باعث بننے جارہے ہیں۔ بعض کا پہلے اعلان کیا جاچکا ہے، دیگر کا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر سرپرستی منعقدہ پروگرام میں اعلان کردیا گیا ہے۔ کچھ اور منصوبے ہیں جن کا اعلان آئندہ ایام میں ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: