Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشلسٹ ظہران ممدانی کی شادی کے بعد کی پرتعیش تقریبات تنقید کی زد میں کیوں؟

ظہران ممدانی اور راما دواچی رواں برس فروری میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے (فوٹو: انسٹاگرام)
امریکی شہر نیویارک کے ممکنہ میئر اور سوشلسٹ سیاست دان ظہران ممدانی نے حال ہی میں اپنی شادی کی خوشی میں یوگنڈا کے مشہور علاقے بوزیگا ہِل میں واقع اپنی خاندانی رہائش گاہ پر تین روزہ شاندار تقریبات کا انعقاد کیا۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق ظہران ممدنی کی شادی کی تقریبات شاندار اور پرتعیش تو تھیں ہی تاہم سخت سکیورٹی کے انتظامات بھی کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق حفاظتی انتظامات کے طور پر مسلح افراد تعینات کیے گئے تھے جبکہ موبائل فون سگنلز جام کرنے والا نظام بھی نصب کیا گیا تھا۔
ظہران ممدانی کی یہ خاندانی رہائش گاہ یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کے مضافات میں واقع ہے جہاں تین روز تک مختلف مہمانوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا اور رات گئے تک تقریبات منعقد ہوتی رہیں۔ تاہم رپورٹ کے مطابق ان تقریبات کی راز داری برقرار رکھنے کے لیے لیے کڑے پہرے کا انتظام کیا گیا تھا۔
ظہران ممدانی کی عمر 33 برس ہے اور وہ رواں برس فروری میں فنکارہ اور مصورہ راما دوا سے شادی کے بندھن میں بندھے تھے۔
کچھ دن قبل ظہران ممدانی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ شادی کی خوشیاں منانے اپنے آبائی وطن جا رہے ہیں۔ ظہران کے والد محمود ممدانی معروف پروفیسر اور دانشور ہیں جبکہ ان کی والدہ مِیرا نائر ممدانی ایک مشہور فلم ساز ہیں۔
ظہران کے والدین کا زیادہ تر وقت نیویارک، یوگنڈا اور دلی میں گزرتا ہے۔
بوزیگا ہِل کا علاقہ یوگنڈا کے امیر ترین افراد کا مسکن سمجھا جاتا ہے جہاں ارب پتی کاروباریوں سمیت نمایاں شخصیات رہائش پذیر ہیں۔ یہاں موجود گھروں کی قیمتیں عام طور پر 10 لاکھ امریکی ڈالر سے شروع ہوتی ہیں۔

ممدانی خاندان کا گھر مین روڈ سے ذرا فاصلے پر واقع ہے (فوٹو: نیویارک پوسٹ)

ممدانی خاندان کا گھر مین روڈ سے ذرا فاصلے پر دو ایکڑ پر محیط سرسبز و شاداب علاقے میں واقع ہے جس کے اردگرد گھنے درخت، تین داخلی دروازے اور جھیل وکٹوریا کا دلکش نظارہ موجود ہے۔ شادی کی تقریبات کے دوران یہ جگہ ایک رنگین جشن گاہ میں تبدیل ہو گئی تھی جہاں درختوں پر چراغاں کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سکیورٹی کے لیے تقریباً 20 سے زائد مسلح اہلکار مامور تھے جن میں کچھ نقاب پوش افراد بھی شامل تھے۔ ان اہلکاروں کو مختلف داخلی راستوں پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ موبائل سگنل جام کرنے کا نظام بھی نصب کیا گیا تھا تاکہ رازداری کو برقرار رکھا جا سکے۔
تقریبات کے دوران بسیں، مرسیڈیز گاڑیاں اور ایک رینج روور بھی گھر کی جانب جاتی دیکھی گئیں۔ مہمانوں کو خاص مشروبات اور مقامی موسیقی پر رقص سے محظوظ کیا گیا۔

حفاظت پر نقاپ پوش اہلکار مامور کیے گئے تھے (فوٹو: نیویارک پوسٹ)

دلچسپ امر یہ ہے کہ بوزیگا ہِل کے کئی مقامی باشندے شادی کی اس تقریب سے مکمل طور پر لاعلم رہے ہیں۔ ایک رہائشی نے بتایا کہ ’ہمیں تو صرف اتنا معلوم ہے کہ ممدانی نیویارک کے میئر بننے والے ہیں۔ شادی کے بارے میں زیادہ کسی کو معلوم نہیں۔ ہم تو بس اپنے خاندان کی کفالت کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔‘
ایک اور رہائشی نے بتایا کہ ’ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ہمیں بھی امریکہ کے ویزے مفت مل سکتے ہیں؟ کیا ہم بھی نیویارک جا سکتے ہیں جیسے وہ گئے؟‘
ظہران ممدانی کی شادی کی تقریبات پر کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی کیونکہ انہی دنوں یوگنڈا کی سپریم کورٹ کے سابق جج جارج کانیہامبا انتقال ہوا تھا جن کا گھر زوہران ممدانی کی رہائش گاہ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔

ایک مقامی شہری نے کہا ’ہماری ثقافت کے مطابق سوگ کے دنوں میں شادی کی تقریبات کو غیر مناسب سمجھا جاتا ہے۔ یہاں لوگ ابھی بھی جج کانیہامبا کے انتقال پر سوگ منا رہے ہیں، ایسے میں شادی کی تقریب منعقد کرنا مناسب نہ تھا۔‘
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سوشلسٹ سیاست کے دعویدار ہونے کی وجہ سے ظہران پر تنقید بھی کی جار رہی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایک طرف سوشلسٹ نظریات کا پرچار کرنے والے ظہران اگر اپنی ہی شادی عالیشان طریقے سے کریں گے تو پھر دولت مندوں پر ان کی جانب سے کی گئی تنقید کی کیا ہی جواز رہ جائے گا؟‘

شیئر: