Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی پاکستانی شراکت کے ذریعے توازن

 
مہا محمد الشریف۔الجزیرہ

    سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کی تاریخ غیر معمولی ہے۔ آئندہ مرحلے میں بڑی اور گہری شراکت قائم ہوگی۔یہ ماضی کے کارناموں اور مستقبل کے تقاضوں کی آئینہ دار ہوگی۔دونوں ملکوں کو احساس ہے کہ باہمی تعاون سعودی عرب کیلئے بھی ناگزیر ہے اور پاکستان کیلئے بھی اشد ضروری ہے۔دونوں ملک اور ان کے قائدین ایک دوسرے کی اقتصادی ضرورتوں کو پورا کرنے اور ہوشمند سیاست کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ دونوں کے مدنظر اسلامی اور بین الاقوامی امور سے تعلق رکھنے والے حالات حاضرہ بھی ہیں۔ بڑی اور گہری شراکت استوار کرنے میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے درمیان پیدا ہونیوالا نجی تعلق بھی اہم ہوگیا ہے۔ عمران خان فراست اور شجاعت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے نقطہ آغاز اور ملاپ کے نقطے کا بڑا فاصلہ انتہائی توازن کے ساتھ طے کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کا وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے موقع پر سعودی عرب میں عرب نیوز کو انٹرویودیتے ہوئے جو وعدہ کیا تھا کہ پاک سعودی تعلقات ان کے عہد میں زیادہ توانا ہونگے ، سچ کردکھایا۔
    اس ضمن میں سعودی پاکستانی مضبوط اتحاد  ایران اور ترکی کی اسکیموں سے نمٹنے کیلئے اہم ہوگیا ہے۔ بلا شبہ کئی عشروں پر محیط شاندار پالیسیوں نے دونوں ملکوں کے درمیان توازن کا ماحول برپا کیاہے۔یہ توازن درپیش چیلنجوں سے نمٹ سکتا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کا حجم بھی موثر ثابت ہوگا۔ اسی تناظر میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو انفرادیت حاصل ہوئی ہے۔ اب دونوں ملک زیادہ موثر ہوگئے ہیں۔ توقع یہ ہے کہ اقتصادی تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔ آرامکو پاکستان میں 10ارب ڈالر کے سرمائے سے آئل ریفائنری قائم کرنے جارہی ہے۔اس کی بدولت بڑی منڈی کو مستقل بنیادوں پر تیل کی بھاری مقدار فراہم ہوتی رہے گی۔آئل ریفائنری سے بڑی شراکت جنم لے گی۔ توقع یہ ہے کہ ولیعہد کے دورہ پاکستان کی بدولت دونوںملکوں کا تعلق اسٹراٹیجک معیار کا ہوجائیگا۔دونوں ملکوں کی پالیسی اور سفارتی ہم آہنگی بھی اپنا اثردکھائے گی۔ دونوں کے درمیان تعاون اور یگانگت کے رشتے بھی مفید ثابت ہونگے۔ دونوں ملکوں نے رابطہ کونسل کا اجلاس کرکے باہمی تعاون کے نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔ رابطہ کونسل کے اجلاس کی صدارت پاکستان کی طرف سے عمران خان اور سعودی عرب کی جانب سے محمد بن سلمان نے کی۔ یہ پہلو بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے استحکام کا ضامن بنے گا۔
    شہزادہ محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کے موقع پر حکام اور عوام نے بیحد پیار دیا۔ انتہا درجے عزت دی ۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس اسٹراٹیجک قربت نے مختلف امور کی قدر بڑھا دی۔اس کی بدولت پاکستان میں کساد بازاری کا دائرہ بھی محدود ہوگا۔ خوشحالی آئیگی ۔اسٹراٹیجک تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکے گا۔جنوبی ایشیا میں چین طاقت، توازن اور اسٹراٹیجک طور طریقے اپنا رہا ہے اور دنیا کی پہلی عالمی طاقت بننے کی جہت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ پاک سعودی تعلقات اس حوالے سے بھی توازن کا باعث بنیں گے۔
    سعودی عرب کو بین الاقوامی طاقتوں میں رونما ہونیوالی تبدیلیوں اور توازن کے عنصر کا ادراک ہے۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ مملکت کے یہاں پاکستان کے کردار اور مقام کی بابت کسی طرح کی کوئی بحث نہیں۔اسلام آباد چین کے ساتھ مل کر بین الاقوامی اقتصادی کھلاڑی والا کردار ادا کررہا ہے۔ یہ ساری باتیں روشن مستقبل کا پتہ دے رہی ہیں اور ظاہر کررہی ہیں کہ سعودی عرب عالمی سیاست میں رونما ہونیوالی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے پرعزم ہے۔ ولیعہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد ہوا ۔اس میں آرامکو کے 45اعلیٰ عہدیداروں اور100سے زیادہ سعودی سرمایہ کاروں کی شرکت بھی مشترکہ تعاون کے حوالے سے نئے رجحانات کا عندیہ دے رہی ہے۔پاکستان نے ولیعہد کو اعلیٰ ترین تمغہ’’ نشان پاکستان‘‘ دیتے ہوئے ایک اور بڑے تمغے کی بات یہ کہہ کر کی کہ اصل یہ ہے کہ سعودی عرب اپنے پاکستانی بھائیوں کا ہر آڑے وقت میں ساتھ دیتا رہا ہے اور اس کا اعتراف زیادہ بڑا تمغہ ہے۔

 

شیئر: