Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریما بنت بندر کیلئے بڑا چیلنج

سلمان الدوسری ۔ الشرق الاوسط
سعودی ریاست کے ایک ایک شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل بلا انقطاع جاری ہے۔ سعودی عرب ضرورت پڑنے پر انتظامیہ میں بھی تجدید کا اہتمام کررہا ہے۔ نائب الملک شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں شاہی فرمان کے ذریعے شہزادہ خالد بن سلمان کو نائب وزیر دفاع اور شہزادی ریما بنت بندر کو امریکہ میں سعودی سفیر تعینات کردیا۔ نائب الملک ، وزراءاور ریاستی عہدیداروں کی کارکردگی کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔ انتخاب کے سلسلے میں پہلا ضابطہ صلاحیت اور مطلوبہ ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کرنا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیںکہ ترقی کا پہیہ مسلسل حرکت میں ہے۔ کسی شخص کو بھی یہ توقع نہیں کرنی چاہئے کہ ترقی کے اس پہیے کی گردش کسی وجہ سے رک جائیگی ، نہیں ہر گز نہیں۔ ترقی او رتجدید کا سفر بیحد طویل ہے۔ اسکے لئے پروگراموں کے نفاذ میں تسلسل درکار ہے۔ یکبارگی جملہ اصلاحات کانفاذ ممکن نہیں۔
شہزادہ خالد بن سلمان کی نائب وزیر دفاع کی حیثیت سے تقرری پر بہت سارے لوگوں کو اچنبھا نہیں ہوا شاید اس لئے کہ وہ واشنگٹن میں اپنے ملک کے سفیر کے طور پر کام کررہے تھے اور سیاسی ، عسکری اور سراغرسانی کے بہت سارے امور سے واقف بھی تھے۔ اچنبھے میں نہ پڑنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ وزارت دفاع کے فرزندوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے سعودی فضائیہ میں ہواباز کے طور پر کام کیا تھا۔ وہ وزیر دفاع کے مشیر کی حیثیت سے وزارت دفا ع کو جدید تر بنانے کی حکمت عملی کی اسکیموں سے بخوبی واقف تھے تاہم دوسری جانب شہزادی ریما بنت بندر کو دنیا کے طاقتور ترین ملک کے دارالحکومت میں سعودی سفیر کے طور پر متعین کرنا حیرتناک بنا۔ تقرری کا یہ فیصلہ اغیار سے قبل سعودیوں کیلئے مسرت کا باعث بنا۔ ریما بنت بندر سرکاری ایوانوں میں حریف مردوں کے مقابلے میں اپنی حیثیت منوا چکی ہیں۔ انہوں نے کامیاب سعودی خاتون کی حیثیت سے اپنا ریکارڈ بنایا ہے۔ وہ مشکل سے مشکل حالات سے نمٹنا جانتی ہیں۔ اس حوالے سے وہ اپنا تعارف بنا چکی ہیں۔ وہ واشنگٹن میں سعودی عرب کے مشہور ترین سفیر اپنے والد کے دفتر آتی جاتی رہی ہیں۔ انہوں نے سعودی خاتون کے طورپر اپنی حیثیت منوائی ہے۔ انکی محنت اورکارکردگی کی تاریخ روشن ہے۔ وہ شہزادی یا سفیر بننے سے قبل ایک باہمت، باحوصلہ اور سمجھدار خاتون کے طورپر اپنے آپ کو منوائے ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی خاتون کا اتنے اہم منصب پر سرفراز کیا جانا اچھا اقدام ہے تاہم ایک پہلو جو اکثر لوگوں کے ذہنوں سے اوجھل رہا وہ یہ ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو اپنا کردار احسن شکل میں انجام دینے کے قابل بنانے والے منصوبے پر عملدرآمد ٹھوس ضوابط کے مطابق ہورہا ہے۔ شہزادی ریما بنت بندر کی بحیثیت سفیر تقرری صرف اس وجہ سے نہیں ہوئی کہ وہ خاتون ہیں۔ انہوں نے خود کو اس منصب کا اہل بجا طور پر ثابت کیا ہے اسی وجہ سے انکی تقرری عمل میں لائی گئی ہے۔ وہ ایسے وقت میں امریکہ پہنچیں گی جب سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقا ت غلط فہمی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ انکے سامنے یہ بہت بڑا چیلنج ہے جس پر انہیں پورا اترنا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: