Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپ بھی لکھئے

کہتے ہیں کہ آگ اور دھوئیں کا انسانی زندگی سے بڑا گہرا تعلق ہے تو وہ غلط نہیں کہتے۔ یہ اور بات ہے کہ پھر اسی آگ اور دھویں کو انسان کیلئے انتہائی نقصان دہ بھی کہا جاتا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے عالمی فضائی آلودگی کیلئے بھی دھویں کو ذمہ دار قرار دیاجارہا ہے۔ خواہ یہ دھواں اب کسی چیز کے جلنے سے پیدا ہو ، کسی مشین کے چلنے کا نتیجہ ہو یا پھر انسان خود کچھ ایسی حرکتیں کررہا ہو جس سے اس کو تو آرام مل سکتا ہے مگر بیشتر لوگوں کو اس سے تکلیف پہنچتی ہے۔ اب موجودہ سائنس یہ کہتی ہے کہ دنیا بھر میں چلنے والی گاڑیاں اور دھواں اگلنے والی صنعتوں کی چمنیوں سے اٹھنے والے دھویں اور زمین پر جلائی جانے والی آگ ، کچن میں استعمال ہونے والی لکڑیوں کی مدد سے گرمی پیدا کرنے کی کوشش اور پھر سگریٹ ، بیڑی یا تمباکو کی کسی بھی شکل کو استعمال کیا جائے تو نقصان ضرور ہوتا ہے۔ ایک عرصے تک لوگوں کا یہ خیال تھا کہ عام سگریٹوں اور بیڑیوں کے دھویں کے مقابلے میں حقے سے نکلنے والا دھواں مقابلے میں کم نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ وہ پانی سے ہوتا ہوا انسان کے حلق میں پہنچتا ہے اور پھر دل میں اترتا ہے۔ جو لوگ پرانے حقہ پینے والے ہیں وہ اسے ہاضمے کیلئے ایک اچھی دوا بھی سمجھتے ہیں مگر ایک طرف وہ لوگ بھی ہیں جو اپنی ریٹائرمنٹ کی زندگی میں تمباکو نوشی یا حقہ پی کر خوشی خوشی وقت گزارتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہناہے کہ بے پروا لوگ بالعموم ہر بات دھویں میں اڑا دیتے ہیں مگر اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ایسے معمر افراد جنہیں کسی مسئلے کا بھی سامنا امکانی طور پر نہیں ہوسکتا وہ بھی بڑے اطمینان سے حقے کے کش لگاتے ہیں اور ساری کلفتیں بھلا کر خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں۔ انکے بیان کے مطابق یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب کچھ دیر کیلئے اپنی ذہنی پریشانیوں سے بھی نجات مل جاتی ہے حالانکہ یہ انکی خام خیالی ہوتی ہے کیونکہ وقتی تفریح وقتی ہی ہوتی ہے اسے کوئی دوام حاصل نہیں ہوتا اور پھر انسان اپنی انہی پریشانیوں میں الجھ جاتا ہے جس سے نجات کے لئے وہ تمباکو نوشی کا شغل پالتا ہے۔ تصویر میں اسی قسم کے ایک بڑے میاں دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوکر حقے کا کش لگانے کے بعد بڑے آرام سے کرسی پر لیٹے نظر آرہے ہیں۔ جبکہ پیچھے کھڑی گاڑیاں بھی انکے حقے سے کم دھویں خارج نہیں کرتیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: