Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی کامیاب سفارتکاری

پاکستان نے ہندوستانی جارحیت کے باوجود نسل انسانی کو جنگ جیسے المیے سے بچا کررکھا ہے لیکن کب تک؟
 
احمد آزاد،فیصل آباد
 شاید پاکستان کا ہمسایہ ہندوستان وہ واحد ملک ہے جو اپنے ہمسائیوں کے ساتھ بنا کر رکھنے کا قائل نہیں ہے ۔تقسیم برصغیر سے لے کر اب تک پاکستان کا ہندوستان سے کوئی اور جھگڑا ہویا نہ ہو لیکن ایک مسئلہ ضرور رہا ہے اوروہ مسئلہ کشمیر ہے جس کو پاکستان حل کروانے کے جتن کرتا رہتا ہے ۔پاکستان اور ہند 2مخالف سمتوں میں آگے بڑھتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ پاکستان امن کی طرف جانے کی جہدمسلسل کرتا ہے جبکہ ہندوستان کی اولین کوشش جنگ کا سماں پیدا کرکے پاکستان کو ناکام ریاست واضح کرنا ہے اور اپنے جنگی جنون کو تسکین کا سامان مہیا کرنا ہے ۔پاکستان چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیاتنازعات سے پاک ہو اورادھر موجود وسائل خدمت انسانی کیلئے استعمال ہوں تاکہ لوگوں کا معیارزندگی بہتر ہوسکے ۔پاکستان نے شروع دن سے ہی بین الاقوامی برادری کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے آپ کو اس راستے پر ڈالا ہے جس سے امن کی جیت ہو۔ آج جب امریکہ افغانستان سے نکلنے کی اپنی راہ کو ہموار کررہا ہے تو اس کو راہ فراہم کرنے میں پاکستان کا کردار بنیادی نوعیت کا ہے۔ امریکہ و اتحادی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان کے بغیر وہ افغانستان سے کبھی بھی نہیں نکل سکتے ۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے اس اتحادی کو نظرانداز کرتے ہوئے افغانستان میں ہندوستان کو اہمیت دی جس کے سبب امریکہ جیسی بڑی ریاست کو بھی اس کی قیمت چکانا پڑی کیونکہ پاکستان افغانستان کی رگ رگ سے واقف ہے اورجانتا ہے کہ افغانیوں کو کس طرح سے اورکس طرف سے گھیرکر امن کی طرف لانا ہے ۔
پاکستان ایک طویل عرصے تک دہشتگردی کا شکار رہا ہے لیکن ہندنے دہشتگردی کے شکار ملک ’’پاکستان‘‘ کو ہی دہشتگردی کا سرغنہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کردیا تھا ۔جب ہم اپنے ہی فوجیوں کے لاشے اپنی ہی سرزمین سے اٹھارہے تھے تو دنیا بھر کی طعن وتشنیع بھی ساتھ ساتھ سہہ رہے تھے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو کئی ایک بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور کئی بار تو جانتے بوجھتے بھی پاکستان کو اپنے مفادات کا نقصان کروانا پڑا کہ دہشت گردی کا منبع قرار دئیے جانے کے بعد اس کے مفادات کی کوئی وقعت ہی نہ تھی حالانکہ پاکستان میں ہوئے دہشت گردانہ واقعات میں سے 90فیصدی واقعات میں ہندوستان بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث رہا ہے ۔دنیا کو ہندوستان جو دکھاتا اور سمجھاتارہا دنیا وہ دیکھتی اور سمجھتی رہی۔ہندوستان بھر میں  آزادی کی30سے زائد مختلف تحریکیں چل رہی ہیں اور کشمیر کی تحریک آزادی تو ہند سب کی سرخیل ہے۔ کشمیریوں نے پُرامن جدوجہد کی،جمہوری اندازکا احتجاج کیا اور پھر مسلح جدوجہد بھی کی جس کو ہندوستان نے زور بازو سے دبائے رکھا اور دنیا بھر میں ہندوستان کو مظلوم اور پاکستان کو ظالم بناکر پیش کرتا رہاجس کا مقصد مسئلہ کشمیر سے دنیا کو انجان بنائے رکھنا تھا۔شاید ہی کوئی دن جاتا ہو جب کشمیر کی زمین پر کسی کشمیری کا خون نہ بہتا ہو لیکن ہندوستان نے پروپیگنڈہ کرکے مظلوم کشمیریوں کو بھی ظالم بتاکر دنیا کوبتی پیچھے لگائے رکھا ۔ایک عرصے تک ہندوستان نے اپنی فوجی عظمت اور اخلاقی ساکھ کے ساتھ ساتھ اقتصادی و ثقافتی طاقت بننے کا ناٹک کامیابی سے کھیلا جو اس قدر کامیابی سے چل رہا تھا کہ امریکہ جیسی ریاست بھی اس کے دام میں پھنس چکی تھی اور ہندوستان کو علاقے کا پاور سمبل سمجھ رہی تھی لیکن پھر سب کچھ آناََ فاناََ ختم ہوگیا۔پلوامہ میں ہوئے خودکش حملہ کے بعد کی صورتحال کو جنگ کی طرف لے جانا ہند کی سب سے بڑی غلطی ہے ۔حملہ کے فوراََپاکستان پر اس کا الزام اور پھر جنگ کا طبل بجا بجا کر پوری دنیا کو ایٹمی جنگ کا ڈرائونا خواب دکھایا اورپھر پاکستان میں ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ کا ڈھنڈورا پیٹا جس میں ’’دہشتگردوں‘‘ کی ہلاکتوں پر زبانی کلامی زور دیا گیا۔ اس سے اگلے روز پاکستان کی طرف سے دفاعی صلاحیت کا اظہار کرتے ہوئے 2 ہندوستانی طیارے تباہ کرنا اور ہندوستانی پائلٹ کو گرفتار کرکے واپس کردینا ایسی چالیں ہیں جس نے ہندوستانی غبارے میں سے ہوا نکال دی۔ روس افغان جنگ کے بعد سے پاکستان حالت جنگ میں ہے اور اس کی جنگ بھی ایسے دشمنوں سے تھی جو پردہ اسکرین پر آئے بغیر گماشتوں کے ذریعے ہی آگ اور خون کا کھیلنے میں مہارت رکھتے تھے ۔پاکستان نے جہاں ایسے دشمنوں کو نکیل ڈالنا سیکھا وہیں صبر وتحمل کو جنگ میں بروئے کار لاکر کارہائے نمایاں سرانجام دئیے کہ داعش جیسی تنظیموں کو پاکستان میں قدم جمانے سے روکے رکھا۔ حالیہ پاک ہند کشیدگی میں پاکستان نے پہلے دن سے تادم تحریر صبر کا دامن تھام کر اپنے پیادے آگے بڑھائے اور اس قدر خوبصورتی سے بڑھائے کہ ہندوستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے ۔وہ ہندوستان جو ایک عشرے سے امن کی آشا بن کر ، مظلوم بن کر اوررام رام کرکے دنیا کو رام کرچکا تھاچند دنوں میں ہی جنگی جنون میں مبتلا نظر آرہا ہے اور پاکستان ایک امن پسند ملک کے طور پر بااصول اور دنیا بھر میں امن کا پرچارک بن کر سامنے آیا ہے ۔بین الاقوامی اخبارو جرائدکے اداریے پاکستان کی تعریف کررہے ہیں اور پاکستانی جمہوری وعسکری قیادت کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ثبوتوں کی تصدیق کررہے ہیں وہیں ہندوستان کے بارے میں ناقدین تنقید کے کوڑے برسا رہے ہیں اور ان کی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹ بھی ثبوتوں کے ساتھ فراہم کررہے ہیں ۔ ہندوستانی عوام کے ساتھ ساتھ ہندوستانی سیاست دان بھی حکمران طبقے سے سوالات پر سوالات کررہے ہیں اور یہ سوالات میڈیاٹولز کے ذریعے پوری دنیا میں پھیل رہے ہیں ۔ہندوستانی میڈیا نے جو ہندوستانی عوام پر پاکستان کو ایک ڈرائونا خواب بناکر مسلط کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ پاکستان سے نفرت کرتے تھے ،ابھی نندن کی واپسی کے بعد ہندوستانی عوام بھی سوچنے پر مجبور ہوچکے ہیں کہ یہ پاکستان کا کون سا چہرہ ہے اس سے تو ہندوستانیوں کو ہندوستانی میڈیا نے کبھی روشناس نہیں کروایا تھا ۔او آئی سی میں جوکچھ ہندوستان کے ساتھ بانی ممبر پاکستان کی عدم موجودگی کے باجود ہوا وہ ظاہر کرتا ہے کہ اسلامی ممالک پاکستان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اور کشمیریوں کے متعلق کیا جذبات ہیں ۔دنیا بھر میں کشمیر کے مسئلہ کی بازگشت سنی جارہی ہے کہ اس مسئلہ کی وجہ سے پوری دنیا خطرے میں ہے اور کسی بھی وقت ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی وجہ سے آدھی دنیا تو ایٹمی تابکاری سے مرجائے گی اور باقی کینسر جیسی اذیت ناک بیماری میں مبتلاہو کر موت کو ترسے گی ۔دنیا کو سمجھ جانا چاہیے کہ پاکستان کشمیر کے مسئلہ کا بھی پرامن حل چاہتا ہے۔ عالمی طاقتوں کو ہندوستان پر زور ڈال کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانا چاہیے تاکہ دنیا ایٹمی جنگ جیسی ہولناکی سے بچی رہے ۔پاکستان نے ہندوستانی جارحیت کے باوجود نسل انسانی کو جنگ جیسے المیے سے بچا کررکھا ہے لیکن کب تک!
 

شیئر:

متعلقہ خبریں