ترقی کے عمل میں مالیاتی شعبے کی اہمیت
منگل 12 مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی وژن 2030کے اہداف تک رسائی میں مالیاتی شعبے کے کردار کی اہمیت کو قوت کے ساتھ اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت تعمیر و ترقی کے عمل کو استحکام نصیب ہوگا۔ مملکت کا امن و استحکام ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے میں معاون بنے گا۔ تعمیر و ترقی کی اسکیموں پر نظر رکھنے سے یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ سعودی قیادت مالیاتی اصلاحات کا سفر جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ ہمہ جہتی ترقی ہو اور وژن 2030کے تقاضے ، پروگرام اور اہداف نافذ ہوں۔
سعودی وژن 2030نے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں کردی کہ آمدنی کے مختلف وسائل پر مشتمل قومی معیشت مملکت کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہے۔ اسکی بدولت سعودی عرب بین الاقوامی اقتصادی انحطاط کے باوجود زیادہ سے زیادہ شرح نمو کا ریکارڈ قائم کرتا رہیگا۔سعودی عرب اپنے وژن کے بموجب آمدنی کے وسائل سے استفادہ کررہا ہے اور آمدنی کے وسائل میں تنوع پیدا کرنے کیلئے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ نئے نئے اقتصادی شعبوں کے دروازے کھول رہا ہے۔ متعدد سرکاری خدمات کی نجکاری کو بھی فروغ دے رہاہے۔
سعودی وژن 2030 میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مناسب محنت پر مناسب اجرت کا کلچر اپنا کر فرزندان وطن کی توانائیوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے۔ تمام شہریوں کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینے کا بھرپور موقع دیا جائے۔ انہیں اپنا کردارادا کرنے کیلئے مطلوبہ مہارتیں سکھائی جائیں۔ ایسا کرکے ہی قومی معیشت مضبوط ہوگی۔ مختلف قسم کے روزگار کے مواقع فراہم ہونگے۔ خداداد صلاحیتوںکے مالک افراد سعودی معیشت کے فروغ میں حصہ لینے کیلئے مملکت کا رخ کرینگے۔سعودی قیادت نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ تعلیمی اداروں اور نظام کو لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے مربوط کیا جائے۔ چھوٹے ، درمیانے درجے کے نئے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔ ایسا ہوگا تب ہی خوشحال معیشت مملکت کا نصیب بنے گی۔ اسی کے ساتھ ساتھ شفافیت ، احتساب اور بہترین کارکردگی و استعداد کو فروغ دینے کی تاکید کی جارہی ہے۔ کارکردگی کے کلچر کی حوصلہ افزائی پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ شہریوں ، سرمایہ کاروں اور خیر پسندوں کیلئے کام کا ماحول ساز گار بنانے کے بھی جتن ہورہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭