Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرائسٹ چرچ حملوں کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیشن بنانے کے اعلان کیا ہے۔
اعلیٰ سطح کی کمیشن جو کہ پبلک انکوائری کی ایک بااخیتار شکل ہے، ان اسباب اور واقعات کا جائزہ لے گا جو 15 مارچ کے دہشت گردانہ حملوں کا سبب بنے تھے۔ ان حملوں میں 50 فراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
 آرڈن نے نیوزی لینڈ کے دارلحکومت ویلنگٹن میں واقع پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہونے کہا کہ ’یہ بہت ہی اہم ہے کہ ہم اس بات کی تہہ تک پہنچنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں کہ یہ حملے کیسے ہوئے اور ان حملوں کو روکنے کے کیا کوئی مواقع تھے۔‘
خیال رہے کرائسٹ چرچ کے مساجد پر حملوں کے الزام میں گرفتار سفید نسل پرست پر مقامی عدالت نے قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کیا ہے۔ ملزم ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے اور پانچ اپریل کو انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم آرڈن نے کہا ہے کہ ملزم نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کسی بھی واچ لسٹ میں نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ کمیشن اپنی انکوائری میں اس بات پر خصوصی توجہ دے گا کہ آیا سکیورٹی ایجنسیوں کی توجہ اصل ایشوز پر ہے اور آیا اس حملہ کے حوالے سے کوئی سراغ یا اشارہ تھا جس سے ایجنسیاں لاعلم تھیں۔
جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ کمیشن سوشل میڈیا کے کردار اور ملزم کی جانب سے خودکار ہتھیار حاصل کرنے کے حوالے سے بھی انکوائری کرے گا۔
اگرچہ کمیشن کی انکوائری کے لیے ’ٹرم آف ریفرنس‘ کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا ہے تاہم نیوزی لینڈ کی مسلم کمیونٹی نے وزیر اعظم کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
مسلم کمیونٹی کے ایک وکیل گلیڈ مائیر نے کمیشن کے قیام کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’انکوائری کا اعلان بہت اہم ہے اور کرنے کا صیحح کام ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایک بھرپور انکوائری ہوگی اور مسلم کمیونٹی کو ٹرم آف ریفرنس کے حوالے سے فیڈ بیک دینے کا موقع مہیا کیا جائے گا۔‘

شیئر: