سعودی عرب اور چوتھا صنعتی انقلاب
منگل 26مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
دنیا بھر میں ان دنوں چوتھے صنعتی انقلاب کی آمد آمد ہے۔ ڈیجیٹل ، فزکس اور جیولوجیکل سسٹمز کو ایک دوسرے میں ضم کیا جارہا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ اس سے بنی نوع انساں کی معیشت پر زبردست اثرات مرتب ہونگے۔
سعودی عرب اس عالمی کارواں کی ہمرکابی میں دلچسپی لے رہا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسی تناظر میں انٹرنیشنل اکنامک فورم (ڈیوس) کے سربراہ بورگ برینڈا سے ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب اور اکنامک فورم کے درمیان شراکت پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وژن 2030کے تحت مملکت کے اقتصادی پروگرام زیر بحث آئے۔ اکنامک فورم کے شرکاءکی یہ خواہش بھی سامنے آئی کہ وہ مملکت میں مختلف سیمینا ر اور پروگرام منعقد کرنا چاہتے ہیں۔ ریاض میں چوتھے صنعتی انقلاب کا مشترکہ مرکز قائم کرنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوچکے ہیں۔
خصوصی مطالعات بتا رہے ہیں کہ چوتھے صنعتی انقلاب کی بدولت سعودی معیشت کو ایک ٹریلین ریال کے اضافے کا موقع مہیا ہوگا۔ سرکاری ادارے اس سے غیر معمولی دلچسپی ظاہر کررہے ہیں چنانچہ کنگ عبدالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی نے 2018 ءکے دوران چوتھے صنعتی انقلاب کیلئے ”الابتکار“ سینٹر قائم کیا۔ یہ مستقبل کی مردم ساز فیکٹری ثابت ہوگا۔
وزار ت مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سعودی عرب میں نئی حکمت عملی اور ”رقمی“ (ڈیجیٹل) نیٹ جاری کیا ہے جس کا مقصد ڈیجیٹل گورنمنٹ کا قیا م ہے۔ اسکی بدولت تمام وزارتیں اور سرکاری ادارے کاغذی کارروائی سے آزاد ہوجائیں گے۔ سعودی عرب میں ڈیجیٹل سٹیز قائم ہونگی۔ ڈیجیٹل ایجوکیشن، ڈیجیٹل ہیلتھ اور ڈیجیٹل سماج استوار ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭