Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا میں سوشل میڈیا پر جرائم کے مناظر دکھانا جرم

 
آسٹریلیا نے سوشل میڈیا پر جرائم اور بھیانک مناظر دکھانے کو جرم قرار دے دیا۔اس حوالے سے سخت قانون لاگو کیا گیاہے جس کے مطابق سوشل میڈیا ذرائع پر لاکھوں ڈالر جرمانے اورحکام کو قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سعودی عرب کی نیوزویب سائٹ ”عاجل“کے مطابق نیوزی لینڈ میں 2مساجد پر حملے کی بھیانک وڈیو فیس بک پر لائیو دکھانے کے بعد مختلف ممالک میں بحث شروع ہوگئی کہ اس طرح مناظر دکھانے کی روک تھام کےلئے قانون سازی ہونی چاہئے۔ اب آسٹریلیا پہلا ملک ہے جس کے ہاں یہ قانون منظور ہوگیاہے۔
آسٹریلوی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا ویب سائٹ کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ جرائم کے بھیانک او ردردناک مناظر فوری طور پر ہٹائے جائیں۔ بصورت دیگر ان کے خلاف قانون نافذ ہوگا۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون کی منظوری جلد پیش ہوگی۔ انہوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ سوشل میڈیا ذرائع کی ذمہ داری ہے کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کو مواصلاتی ذرائع کے غلط استعمال سے روکیں۔ نئی ٹیکنالوجی کو بے لگام نہیں چھوڑا جاسکتا۔ معاشرے میں امن وامان او راستحکام قائم رکھنے کےلئے انہیں اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب آسٹریلوی پبلک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ نئے قانون کے مطابق سوشل میڈیا ذرائع پر جرائم اور بھیانک مناظر دکھانے پر ان ذرائع کی سالانہ آمدنی میں سے 10فیصد جرمانہ ہوگا۔ علاوہ ازیں ان ذرائع کے مدیران اور ذمہ داران کو قید کی سزا ہوگی۔
دریں اثناءفیس بک نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر خوفناک حملے کی براہ راست راست ویڈیو نشر کرنے کے بعد ویب سائٹ اپنی لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے قوانین سخت کر دیئے ہیں۔ چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈ برگ نے کہا کہ مختلف افراد کا سوال بجا تھا کہ کس طرح فیس بک جیسے آن لائن پلیٹ فارم کو حملے کی خوفناک ویڈیو کیلئے استعمال کیا گیا۔ فیس بک ایسے افراد کو روکنے کے معاملے کو دیکھ رہا ہے جنہوں نے پہلے اس کے پلیٹ فارم پر لائیو اسٹریمنگ سے سماجی رابطوں کے نیٹ ورک کی کمیونٹی معیار کی خلاف وزری کی۔ساتھ ہی سماجی رابطوں کا نیٹ ورک تشدد کی ویڈیو یا تصاویر کے ترمیم شدہ ورژنز کو فوری طور پر پہچاننے کےلئے سافٹ ویئر کو بہتر کرنے میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
 

شیئر: