Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ پولیس میں خواجہ سرا،„ زیادتی اور تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی‘

***توصیف رضی ملک***
سندھ پولیس نے صوبے بھر میں خواجہ سراؤں کو محکمہ پولیس میں نوکریاں دینے اور علیحدہ کوٹہ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس اعلان پر رد عمل میں خواجہ سراؤں کی تنظیم کی سربراہ بندیا رانا نے اردو نیوز کو بتایا کہ سندھ پولیس کی جانب سے یہ ایک خوش آئند اقدام ہے اور امید ہے کہ ایسا ہونے سے خواجہ سراؤں کے خلاف زیادتی اور تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی۔
بندیا رانا نے مزید کہا کہ ان کو ملنے والی معلومات کے مطابق خواجہ سراؤں کو کانسٹیبل کے عہدے پر بھی بھرتی کیا جائے گا، تاہم ابھی یہ علم نہیں کہ خواجہ سراؤں کی بھرتی کا کوٹہ کتنا رکھا جائے گا اور اس پہ عمل درآمد کب سے ممکن ہو سکے گا۔
بندیا رانا نےبھرتیوں کےعمل کو شفاف بنانے کا مطالبہ کرتا ہوئے کہا کہ اس حوالے سے خواجہ سراؤں کی نمائندہ تنظیموں کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔
 سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ کوٹہ مختص کیا گیاہے۔
 محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے پیر کو سکھر میں خواجہ سراؤں کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ خواجہ سرا پولیس کے مختلف دفاتر میں فرائض انجام دیں گے۔ 
پولیس میں بھرتی کے لیے جسمانی ٹریننگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو بھی ویسی ہی ٹریننگ ملنی چاہیے جیسی خواتین کو پولیس میں بھرتی کے لیے دی جاتی ہے۔
تنظیم کی سربراہ بندیا رانا نے خواجہ سراؤں کے سرکاری نوکریوں میں درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی خواجہ سراؤں کو بھرتی کیا گیا ہے لیکن 9 سال گزرنے کے بعد بھی مستقل نہیں کیا جارہا اورنہ ہی بنیادی مراعات دی گئی ہیں جس کی وجہ سے کچھ خواجہ سراؤں نے احتجاجاً نوکریاں بھی چھوڑی ہیں۔ 
بندیا کا مطالبہ ہے کہ پولیس میں بھرتیاں مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئیں اور خواجہ سراؤں کو وہ تمام مراعات حاصل ہوں جو دیگر پولیس اہلکاروں کو ہوتے ہیں۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں معذورلوگوں کے لیے بھی کوٹہ بحال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس حوالے سے محکمانہ اقدامات کا آغاز جلد کردیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی 71 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ

شیئر: