Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میں منفرد میراتھن، نابینا افراد بھی شریک

سعودی عرب کے شہر جدہ کے ساحل پر تاریخ میں پہلی مرتبہ نابیناؤں اور بیناؤں نے مشترکہ میراتھن کی روایت قائم کی ہے۔ خواتین و حضرات نے  بصارت سے محروم افراد کے ساتھ میراتھن میں حصہ لیا تاکہ ان کے حوصلے بلند ہوں اور انہیں احساس ہو کہ وہ معاشرے کا ایک حصہ ہیں۔ 
بینائوں اور نابینائوں کی مشترکہ میراتھن کا اصلی مقصد سماجی تعلقات کا احیاء مثبت رشتوں کو نئی روح دینا اور معاشرے  سے ہر طرح کے لوگوں کی وابستگی کے جذبے کو بلند کرنا تھا۔

  • کیمونٹی سینٹرز اور سماجی تنظیموں کا کردار
سعودی عرب کے تمام بڑے شہروں میں کمیونٹی سینٹرز کھلے ہوئے ہیں جہاں  نابیناؤں کو معاشرے کی مختلف سرگرمیوں میں شریک کرنے کی اہمیت اور افادیت اجاگر کر رہی ہیں۔ معاشرے کے تمام طبقوں کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ نابینا حضرات بھی معاشرے کا اٹوٹ حصہ ہیں۔
الشاطی لیڈیز کمیونٹی سینٹر کی ڈائریکٹر امیرہ میمنی نے ’سیدتی‘ میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جدہ کے ساحل پر میراتھن کا پروگرام ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔

 معاشرے کے تمام طبقوں کی نمائندگی رہی۔صحتمند مرد، خواتین، بچوں، بیناؤں اور نابیناؤں سب نے  میراتھن میں حصہ لیا۔ یہ خوبصورت منظر خوشگوار جذبے کی ترجمانی کر رہا تھا۔ توقع سے کہیں زیادہ لوگ شریک ہوئے۔پہلی بار اس قسم کا پروگرام کرتے ہوئے ہمارے ذہن میں جو خدشات تھے وہ بے محل ثابت ہوئے۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ بینا اور نابینا یکساں انداز سے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ بحر احمر کے ساحل پر  بڑھ چڑھ کر میراتھن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ذائع ابلاغ نے بھی مایوس نہیں کیا۔ ‘
’’ایکٹویٹی ٹیم ‘‘گروپ کے چیئرمین اور الاتحاد کلب کے عہدیدار سہیل باظبی نے مشترکہ میراتھن سے متعلق اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’سچی بات یہ ہے کہ رضاکارانہ عمل کی بے شمار شکلیں صورتیں ہوتی ہیں۔ سب سے اہم  سپورٹس میں  رضاکارانہ عمل ہے۔ ہم سب کو ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ ہماری کوشش ہو کہ معذور حضرات بھی صحت مند لوگوں کے شانہ بشانہ معمول کی زندگی گزاریں۔ کاش اس قسم کے پروگرام ہر ہفتے ہوں۔‘ 

رضا کار خاتون سھام احمد نے کہا کہ ’اس قسم کے پروگرام نابیناؤں کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوں گے۔ ان کی بدولت نابینا حضرات اپنے اندر چھپی ہوئی توانائیاں فطری شکل میں اجاگر کر سکیں گے۔ معاشرے کے موثر اور مفید حصے دار بن سکیں گے۔ ہمیں اپنے دکھ درد کا احساس دلانے پر آمادہ کر سکیں گے۔ 
  • ’’مشترکہ میراتھن ہر سال ہو گی‘‘
 واضح رہے کہ میراتھن جدہ کے نئے ساحل پر 24کلومیٹر ٹریک پر کیا گیا۔میراتھن میں معاشرے کے ہر طبقے سے ایک ہزار افراد شریک ہوئے۔میراتھن کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، پہلا حصہ چارکلومیٹر کی دوڑ کا تھا، اس میں صحت مند اور عام افراد شریک ہوئے۔ دوسرا حصہ نابینا اور بینا بچوں کے لیے مختص تھا۔ تیسرا حصہ دوکلومیٹر پر مشتمل تھا اس میں خواتین شریک ہوئیں۔ 

 میراتھن کا انتظام الشاطی لیڈیز کمیونٹی سینٹرکی طرف سے کیا گیا جبکہ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ مشترکہ میراتھن ہر سال منعقد کی جائے گی۔
 

شیئر: