Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجزائر میں لاکھوں افراد پھر سڑک پر نکل آئے

الجزائر۔۔۔الجزائر کے لاکھوں افراد نے جمعہ کو زبردست مظاہرہ کیا ۔ مستعفی صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے قریبی ساتھیوں اور مجوزہ قیادت کے خلاف زور دار نعرے بازی کی ۔ مظاہرین صبح سے دارالحکومت میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ مظاہرین نے شہر کے مرکزی ڈاکخانہ کی طرف مارچ کیا۔سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے ۔ راستے بند کر دئیے گئے تھے ۔ مظاہرین کو دارالحکومت آنے سے روکنے کیلئے بڑی بسیں بھی معطل تھیں ۔ 
بوتفلیقہ کے استعفیٰ کے بعد آنیوالے پہلے جمعہ کے بڑے مظاہرے میں وزیراعظم نور الدین بدوی ، پارلیمنٹ کے اسپیکر عبدالقادر بن صالح ، آئینی کونسل کے سربراہ الطیب بلعیز سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ۔مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ عوام ان سب کو اقتدار سے  نکالنا چاہتے ہیں ۔ 
مظاہرین کی تعداد سے متعلق متضاد آراء
مظاہرین کی تعداد سے متعلق متضاد اعداد و شمار بیان کئے جا رہے ہیں ۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین لاکھوں میں تھے جبکہ دیگر کا دعویٰ ہے کہ تدریجی طور پر مظاہرین کی تعداد 10لاکھ تک پہنچ گئی تھی ۔ نماز جمعہ کے بعد نمازی بھی بڑی تعداد میں مظاہروں کا حصہ بن گئے تھے ۔ 
مظاہرین کا ایک نعرہ یہ تھا کہ ہم ’’اس نظام سے بیزار ہو چکے ہیں ‘‘ دوسرا نعرہ تھا’’ سب اقتدار سے نکل جائیں ‘‘ ۔ تیسرا نعرہ تھا جوباربار دھرایا جا رہا ’’ معاف نہیں کرینگے ، معاف نہیں کرینگے‘‘یہ نعرا مستعفی صدر بوتفلیقہ کے اس خطاب کا جواب تھا جس میں انہوں نے عوام سے ہر کوتاہی پر وہ کسی بیان کی ہو یا کسی اقدام کی صورت میں ہو معافی طلب کی تھی ۔ 
مظاہرین نے ملک کے سیاسی ڈھانچے کی تبدیلی کا بھی مطالبہ کیا ۔دوسری طرف الجزائر کے محکمہ خفیہ کے ڈائریکٹر میجر جنرل (را)عثمان طرطاق کو برطرف کر دیا گیا ہے ۔ یہ بوتفلیقہ کے دوست مانے جاتے تھے ۔ یہ عہدہ وزارت دفاع کے ماتحت کر دیا گیا ہے اس سے قبل ایوان صدارت  کے ماتحت ہوا کرتا تھا۔
مظاہرین نے وسیع البنیاد اصلاحات پر قادر منتخب اداروں کے قیام اور آزادانہ انتخابات کا ضامن عدالتی ڈھانچہ منظم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ 
اسکائی نیوز اور الشرق الاوسط کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعہ کو خلاف مرکزی محکمہ ڈاک کے قریبی چیک پوسٹوں سے پولیس کی گاڑیاں نظر آئیں ۔ ایوان صدارت اور المرادیہ محلے میں واقع ریڈیو ٹی وی بلڈنگ اور ایوان وزارت عظمیٰ کی طرف جانیوالی سڑک پر پولیس بھاری نفری میں تعینات تھی ۔ 
سوشل میڈیا پربوتفلیقہ کے 3اہم ساتھیوں کو اقتدار سے بیدخل کرنے کیلئے مظاہروں کی اپیلیں وائرل تھیں ۔  عبدالقادر بن صالح ، الطیب بلعیز اور نور الدین بدوی کو ہٹانے کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ یہ تینوں بوتفلیقہ کے قائم کر دہ اقتدار کے ڈھانچے کے 3ستون کے طور پر جانے جا رہے ہیں ۔ عبدالقادر بن صالح بوتفلیقہ کی مدد سے 16برس سے اسپیکر بنے ہوئے ہیں ، صدارتی انتخاب کے دوران یہی 3مہینے تک قائم مقام صدر ہوں گے ۔ الطیب بلعیز بھی20برس سے وزارت سنبھالے ہوئے ہیں ۔ دوسری  مرتبہ عارضی آئینی کونسل کے قائد بنیں گے۔ وزیراعظم نورالدین بدوی 11مارچ سے نئے عہدے پر ہیں اس سے قبل وہ بوتفلیقہ کے وفادار وزیرد اخلہ تھے ۔ فرانسیسی زبان میں شائع ہونیوالے جریدے الوطن نے انہیں ’’ انتخابات میں جعلسازی کا ماسٹر مائنڈ اور آزادیوں کا دشمن ‘‘ قرار دیا ہے ۔ 
الجزائر کے معروف وکیل مصطفی بوشاشی نے جو تحریک کا نمایاں ترین چہرہ مانے جا رہے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر باتصویر پیغام جاری کر کے کہا کہ ’’ہماری فتح جزوی ہے ‘‘  عوام کیلئے عبدالقادر بن سالح یا نور الدین بدوی جیسی شخصیتیں نئے انتخابات کے حوالے سے کسی طرح قابل قبول نہیں ۔
بوشاشی نے الجزائری عوام سے اپیل کی کہ وہ کرپٹ نظام کی نمائندہ شخصیتوں کی بساط لپیٹے جانے پر مظاہرے جاری رکھیں ۔ 
 

شیئر: