Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلادیش میں موسمیاتی تبدیلی ،لڑکیوں کی کم عمر شادی کی وجہ

بنگلادیش میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی ماحولیاتی آفات سے بچوں کے مستقبل خطرے میں ہیں کیونکہ متعداد خاندان اپنی بقا کے لیے لڑکیوں کی کم عمرمیں شادی کروا رہے ہیں جبکہ بچوں سے مزدوری بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔  
اقوامِ متحدہ کے فنڈ برائے اطفال یا یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق،"ماحولیاتی تبدیلی بنگلادیش کے غریب خاندانوں کو درپیش خطروں کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے ، جس کی وہ اپنے بچوں کو صحیح خراک، صحت اور تعلیم دینے میں ناکام ہیں۔"
یونیسف کے اعداد و شمار کے مطابق ماحولیاتی آفات کے باعث ایک کڑورڑ نوے لاکھ بچوں کے مستقبل غیریقینی کا شکار ہیں ۔ 
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کم عمرمیں شادی اورتعلیم تک رسائی نہ ہونے کے باعث بچوں سے مزدوری کروانے کے واقعات بنگلادیش کے کئی حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ 
بچوں کی حفاظت سے متعلق مسائل کے ماہر غیاس ادین کا کہنا تھا کہ ، " موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو اور غریب بناتی ہے اور غربت کم عمر کی شادی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔"
بنگلادیش نے حالیہ دہائیوں میں کئی سماجی مسائل پر قابو پا لیا ہے مگرکم عمر کی شادیوں پرتاحال قابو نہیں پایا جا سکا ہے ۔  یہاں تک کہ دنیا میں کم عمر میں ہونے والی شادیوں کی بلند تریں شرح بنگلادیش سے ہے، جہاں تقریباً ایک تہائی لڑکیوں کی شادی 15 سال کی عمرتک کروا دی جاتی ہے۔ 
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے مطابق رپورٹ میں لکھا گیا ہے، "ممکن ہے کہ بنگلادیش اور دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی بہت سی ایسی کامیابیوں کو منقلب کر دے جو ملکوں نے بچوں کی بقا اور بہتری کے لیے حاصل کی ہیں۔ "
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی ماحولیاتی آفات سے متاثر ہونے والے بچوں میں سے تقریباً ایک کڑوڑ بیس لاکھ ایسے دریاوں کے کنارے رہتے ہیں ، جہاں اکثر سیلاب آتا ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق ، پینتالیس لاکھ بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو اکثر تیز طوفان کی زد میں آتے ہیں۔ ان میں روہنگیا برادری کے بچے بھی شامل ہیں جو باآسانی ٹوٹنے والیی بانس اور پلاسٹک کی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔ 
تیس لاکھ بچے ایسے بھی ہیں جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں کسان خسک سالی کا شکار رہتے ہیں۔ 
موسمیاتی تبدیلی وہ عنصر ہے جس کے باعث غربت کی زد میں پڑے بنگلادیشی دارالحکومت ڈھاکہ کی جانب منتقل ہوتے ہیں، جہاں بچوں کو کم عمر شادی اور مزدوری کا شکار بنا دیا جاتا ہے۔ 
 
 

شیئر: