Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر کی ’خصوصی حیثیت ‘ ختم، بی جے پی کا انتخابی منشور

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیر کو 11 اپریل سے شروع ہونے والے عام انتخابات کے لئے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا جس میں انڈیا کے آئین میں جموں و کشمیر کے متنازعہ خطے کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔  
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں انڈین رائے دہندگان سے 75 مختلف وعدے کئے جن میں سے ایک جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ( آرٹیکل 35 اے ) کا خاتمہ بھی ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا میں انتخابات اپریل کی 11 تاریخ سے شروع ہوکر مرحلہ وار 19 مئی کو اختتام پذیر ہوں گے۔
نریندر مودی کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی مسلسل وکالت کرتے رہے ہیں۔ انڈین آئین میں دی گئی ’خصوصی حیثیت ‘ کی شق کے تحت غیر مقامی باشندوں پر جموں و کشمیر میں اراضی خریدنے پر پابندی ہے۔
  بی جے پی کے منشور میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے خیال میں آئین کا آرٹیکل 35 اے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔‘
انڈیا کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کشمیر میں سیاسی لیڈران نے متنبہ کیا ہے کہ اس قانوں میں کوئی بھی تبدیلی ریاست میں بڑے پیمانے پر بے چینی اور انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد مودی نے ’نیشنل سیکیورٹی‘ کو اپنی جماعت کی انتخابی مہم کا اہم حصہ بنا دیا ہے۔
  دہلی میں واقع بی جے پی ہیڈکوارٹرز میں منشور جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’نیشنلزم ‘ ہمارا جذبہ ہے۔بی جے پی نے دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں انڈیا کی پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے 33 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
بی جے پی کے منشور میں دوسرا متنازعہ وعدہ الیکشن جیتنے کی صورت میں پورے ملک کے لئے ایک واحد دیوانی قانون کا نفاذ بھی ہے۔ موجودہ آئین کے تحت مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا الگ دیوانی قانون ہے، خصوصاً خاندانی اور وراثت کے قوانین کے حوالے سے۔
بی جے پی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ پارٹی دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں شہریت کا نیا قانون بھی منظور کرائے گی۔ جس کے تحت پڑوسی ممالک کے صرف غیر مسلم تارکین وطن کو انڈین شہریت دی جائے گی۔

شیئر: