Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسانج کی ’خصوصی مدد‘ نہیں کر سکتے: آسٹریلیا

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو اپنے آبائی ملک آسٹریلیا سے کوئی’خصوصی مدد‘ نہیں ملے گی ۔
 اس بات کا اعلان آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اسانج کی گرفتاری کے بعد کیا ہے ۔
جولین اسانج کو برطانیہ میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر7 سال بعد گرفتار کیا گیا تھا ۔ برطانوی عدالت نے جولین اسانج کو سنہ 2012میں دی گئی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے ۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس جرم میں وکی لیکس کے بانی کو ایک سال قید کی سزا کا سامنا ہے ۔ 
 انتخابی مہم میں مصروف آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسانج کو ویسی ہی مدد ملے گی جیسے کسی بھی دوسرے ملک میں پھنسے آسٹریلوی شہری کو ملتی ہے۔ 
جمعہ کو آسٹریلوی وزیراعظم نے سرکاری ٹی وی اے بی سی کو بتایا کہ ’اسانج کی حوالگی کا معاملہ امریکہ کا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا ہم سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ امریکہ سے متعلق ہے۔‘ سکاٹ موریسن نے کہا کہ وہاں ایک عدالتی طریقہ کار ہے، اس میں کئی معاملات ہیں ۔ اسانج کو وہی قونصلر مدد ملے گی جو اس طرح کے حالات کا شکار کسی دوسرے آسٹریلوی شہری کو ملتی ہے ۔ 
الیکشن میں آسٹریلوی وزیراعظم کے مدمقابل اور اگلی مدت کے لیے مضبوط امیدوار بل شورٹن نے بھی خود کو جولین اسانج کے معاملے سے دور رکھا ہوا ہے ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ معاملہ قانونی ہے اور اس کو وہی مدد ملے گی جو دوسرے شہریوں کو ملتی ہے۔‘
ادھر جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور نے جولین اسانج کے ایک ساتھی کو جاپان فرار ہونے سے قبل گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے ۔ 
ایکواڈور کی وزیراطلاعات ماریہ پولا رومو نے مقامی ریڈیو سونوراما کو بتایا کہ ’گرفتار کیاجانے والا شخص جولین اسانج کا بہت قریبی ہے۔‘ تاہم انہوں نے حراست میں لیے جانے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی ۔ 
خیال رہے کہ جمعرات کو ایکواڈور کی جانب سے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی شہریت منسوخ کرنے اور اس کی سیاسی پناہ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس اعلان کے بعد برطانوی پولیس نے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے سے جولین اسانج کو گرفتار کر لیا تھا ۔ 
ایکواڈور کی وزیراطلاعات نے اس سے قبل کہا تھا کہ گرفتار شخص نے صدر لینن مورینو کی حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ’اسے صرف تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔‘ 
وزیراطلاعات نے مذکورہ زیر حراست شخص کے بارے میں کہا کہ ’اس نے سابق وزیرخارجہ کے ساتھ غیرملکی دورے بھی کئے۔‘
واضح رہے کہ جولین اسانج کو سنہ 2012میں سیاسی پناہ ایکواڈور کے سابق وزیر خارجہ رکارڈو پاٹینو نے دلائی تھی ۔ 

شیئر: