Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جتنی ضرورت ہوگی اتنا تیل برآمد کر یں گے‘

 امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کے خریداروں پر پابندیوں کے اعلان کے بعدایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہاہے کہ ایران کو جتنی ضرورت ہوگی وہ اتنا تیل برآمد کرے گا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ’امریکہ کو ایرانی تیل کی خریداری پر پابندیاں لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ہمیں جتنی ضرورت ہوگی اور جتنا چاہیں گے اتنا تیل برآمد کر سکتے ہیں۔‘
اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ اب وہ ایسے کسی بھی ملک کو پابندیاں عائد کرنے سے استثنا نہیں دیں گے جو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔ اس وقت چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی ان ممالک میں شامل ہیں جو ایرانی تیل خریدتے ہیں۔ 
  امریکہ نے یہ الزام لگایا ہے کہ ایران تیل کی آمدن کا بڑا حصہ مشرق وسطی اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے خرچ کرتا ہے۔ امریکہ نے گذشتہ برس نومبر میں ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو آٹھ بار استثنیٰ دیا تھا اور اب دو مئی کو یہ ختم کیا جا رہا ہے۔ 
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ان پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سالانہ 50 ارب ڈالر کی آمدن ختم ہو جائے گی۔ماہرین کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے ممالک امریکی اعلان کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھتے ہیں۔ 
سعودی عرب کی جانب سے امریکی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل پیر کو سعودی وزیر توانائی خالد الفالیح نے کہا تھا کہ ان کا ملک تیل پیدا کرنے والے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر اقدامات کرے گا تاکہ 'عالمی مارکیٹ میں تیل کی طلب و رسد کا توازن یقینی بنایا جا سکے۔'
امریکی فیصلے کو یورپی یونین پہلے ہی تنقید کا نشانہ بناچکا ہے۔ یورپین کمیشن کے ترجمان ماجا کوسیجانسیک نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ' اس فیصلے سے ایران کے ساتھ کیے جوہری معاہدے کو مزید نقصان پہنچے گا۔'
 

شیئر: