Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیرس گرجا گھر کی راکھ خطرناک ہو سکتی ہے‘

فرانس کے تاریخی گرجا گھر نوٹر اڈیم کتھیڈرل میں لگی آگ کو کئی دن گزر چکے ہیں مگر اثرات سے آس پاس کے علاقے اب بھی خطرے کی زد میں ہیں۔
دارالحکومت پیرس کی پولیس کے ایک بیان کے مطابق نوٹراڈیم کے قریب بسنے والے شہریوں کوخطرات لاحق ہیں۔
پولیس کے مطابق’ان خطرات میں سے ایک سیسہ ہے جو گرجا گھر کے ڈھانچے میں تھا اور 15اپریل کو آگ لگنے کے بعد راکھ کی صورت میں اڑ کر آس پاس کے گھروں اور دفاتر میں چلا گیا۔ ‘
پیرس پولیس نے گرجا گھر کے پڑوس میں رہائش پذیر لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے گھروں اور دفاتر کی دیواروں، فرش اور فرنیچر کو گیلے کپڑے سے صاف کریں کیونکہ ماہرین کے مطابق سیسے کا دھواں اور راکھ ان گھروں تک پہنچی ہے جو آگ لگنے کے وقت کھلے تھے۔ 
گذشتہ ہفتے ماحولیاتی مہم کے کارکن روبن دے بوا نے کہا تھا کہ آگ کی وجہ سے گرجا گھر کی چھت سے تقریباً300ٹن سیسہ پگھلا ہے۔ 
آگ لگنے کے تقریباً دو ہفتے بعد بھی پولیس نے لوگوں کو گرجا گھر کے قریب جانے سے روک رکھا ہے ۔ نوٹراڈیم چرچ سے ملحق باغات کو بھی مکمل صفائی نہ ہونے تک بندرکھا گیا ہے۔ 
انسانی جسم کے لیے سیسے کے نقصانات 
عالمی اداراہ صحت کے مطابق سیسہ ایک زہریلا کیمیائی مادہ ہے جو جسم کے کئی حصوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے بچوں کی صحت پر انتہائی مضر اثرات ہو سکتے ہیں ۔ 
انسانی جسم میں سیسہ دماغ، گردوں اور ہڈیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے جبکہ حاملہ خواتین میں یہ کیمیکل بچے کی نشوونماپر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ 
صحت کی معلومات سے متعلق ویب سائٹ میوکلینک کے مطابق پیدائش سے پہلے سیسے سے متاثر ہونے والے بچے وقت سے پہلے پیدا ہو سکتے ہیں ، پیدائش کے وقت ان کا وزن کم ہو سکتا ہے یا ان کی بڑھوتری میں مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ 
بچوں میں یہ مادہ ان کی سننے کی صلاحیت پر اثر انداز ہو سکتا ہے ، جبکہ اس کی وجہ سے انہیں پڑھائی میں دشواری اور خوراک کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ 
سیسہ بڑی عمر کے افراد میں بلڈ پریشر ، یادداشت کمی اور جوڑوں کا درد پیدا کر سکتا ہے۔ 

شیئر: