Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ: مینی آپلس شہر کی تاریخ میں 20 ملین ڈالرز کے تصفیے کا انوکھا واقعہ

امریکہ کے شہر مینی آپلس میں قتل کے ایک مقدمے میں ملوث پولیس افسرپر بیس ملین ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا گیاہے۔ مینی آپلس شہر کی انتظامیہ نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا کہ سول تصفیہ کے تحت پولیس افسر 20  ملین ڈالرز کی رقم مقتول کے خاندان کو ادا کریں گے۔ 
33 برس کے محمد نور نامی پولیس افسر نے  غیر مسلح آسٹریلوی شہری  جسٹن ڈیمنڈ کو 2017  میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ 40 سالہ جسٹس ڈیمنڈ یوگا انسٹرکٹر تھیں اور وہ اپنے منگیتر سے شادی کرنے کی غرض سے امریکی منتقل ہوئی تھیں۔
منگل کو مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے امریکی عدالت نے پولیس افسرمحمد نور کو آسٹریلوی شہری جسٹن ڈیمنڈ کو قتل کرنے پر مجرم ٹھہرایا تھا۔ امریکہ کی وسطی مغربی ریاستوں میں پولیس افسرکے ڈیوٹی کے دوران قتل میں ملوث ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
2017 میں جسٹن ڈیمنڈ نے ان کے گھر کے عقب میں ہونے والے مبینہ ریپ کی اطلاع دی تھی۔ پولیس افسر محمد نور واقعہ کی تفتیش کرنے موقع پر پہنچے کہ حملے کے خدشے کے پیش نظر انہوں نے اپنے دفاع میں گولی چلا دی جو جسٹن ڈیمنڈ کو جا لگی۔ 
مینی آپلس کے میئر جیکب فرے نے واقعہ کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں  بیس ملین ڈالرکا تصفیہ ریاست کی تاریخ میں سب سے زیادہ ادا کی جانے والی رقم ہے۔
میئر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد نور کے کیس کی کاروائی کے دوران دیئے گئے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقت کے استعمال سے پہلے انہیں کوئی خطرہ لا حق نہیں تھا۔ 
جسٹن ڈیمنڈ کے خاندان نے تصفیے کی رقم سے 2 ملین ڈالر مینی آپلس میں تشدد روکنے کے لیے فنڈ میں بطور عطیہ وقف کر دی ہے۔
 جسٹن ڈیمنڈ کے خاندان کے وکیل رابرٹ بینیٹ کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی رقم کے تصفیے کا مقصد محکمہ پولیس کو دو ٹوک پیغام دینا ہے کہ ادارے میں ایسی تبدیلیاں لائی جائیں جن سے کمیونیٹی کو فائدہ پہنچے۔
33 برس کے محمد نور پر دوسری اور تیسرے ڈگری کے قتل کا جرم عائد ہوا تھا۔ ان کو عدالت نے انتہائی سنگین نوعیت کے دوسرے ڈگری کے جرم سے بری کر دیاہے۔
پولیس افسرمحمد نور کو عدالت 7 جون کو سزا سنائے گی۔
 

شیئر: