Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سرزمین عرب سبزہ زاروں میں تبدیل ہو جائے گی‘

ماہرین موسمیات اگلے چند سالوں میں عرب خطے کے موسم میں نمایاں تبدیلیوں کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ 
سعودی عرب کے ماہر موسمیات اورسکالر زیاد الجھنی کا کہنا ہے کہ کرہ ارض پرہونے والی موسمی تبدیلیوں کے اثرات آئندہ پندرہ سال میں عرب خطے پر بھی رونما ہونا شروع ہو جائیں گے۔
ان کے مطابق ’وہ علاقے جہاں عام طور پر درجہ حرارت کم رہتا ہے وہاں گرمی میں اضافہ ہو گا اور خشک سالی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔‘
ماہر موسمیات زیاد الجھنی کا کہنا تھا کہ ’گرمی اورخشکی کے بجائے سردی، بارشیں اور برفباری کے باعث سعودی عرب اور عرب خطے میں  تبدیلی  تیزی سے رونما ہوگی ۔ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پہاڑوں پر جمنے والی برف کے پگھلنے سے نہریں وجود میں آئیں گی اور سرزمین عرب سبزہ زاروں میں تبدیل ہو جائے گی۔‘
قصیم یونیورسٹی میں شعبہ موسمیات کے بانی پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ المسند نے اپنے ایک ٹویٹ میں موسم کے حوالے سے پیشن گوئیوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020 میں موسمی تبدیلیوں کا آغاز ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرہ عرض کے درجہ حرارت میں تبدیلی کی بنیادی وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس  کی کثرت ہے۔ 
گزشتہ چند برسوں سے سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں میں بارشوں کی کثرت اورغیرمتوقع برف باری سے موسم میں غیر معمولی تبدیلیوں کے آثار سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
 2008 سعودی عرب میں موسمی تبدیلیوں کا سال تھا، جب تبوک ریجن میں غیرمعمولی برف باری سے پہاڑی سلسلے نے سفید چادر اوڑھ لی تھی۔ اسی سال جدہ میں بھی تباہ کن بارشیں ہوئی تھیں جن میں 230 افراد ہلاک اورہزاروں گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھیں جب کہ سینکڑوں مکان زیر آب آگئے تھے۔
سال 2008 سے شروع ہونے والے بارشوں کے سلسلے نے میدانی علاقوں کا نقشہ مکمل طور پرتبدیل کر دیا ہے۔ میدانی علاقے سبزہ زاروں کا منظر پیش کررہے ہیں جب کہ مغربی علاقے میں ہونے والی برف باری کے باعث مقامی سیاحت کو کافی فروغ مل رہا ہے ۔
عالمی موسمیاتی تنظیم کی جاری رپورٹ کے مطابق عرب خطے میں ہونے والی موسمی تبدیلی سے پانی کے ذخائر میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔ بالخصوص ان علاقوں میں جہاں پانی کی قلت کی وجہ سے کاشت کاری میں دشواری کا سامنا رہتا ہے۔
 سعودی عرب کو زراعت کے فروغ کے لیے جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سب سے اہم مسئلہ پانی کی مسلسل اور وافر مقدار میں عدم فراہمی ہے۔
مسلسل بارشوں سے طائف کا پہاڑی سلسلہ سرسبز ہو گیا ہے جب کہ وہاں رہنے والے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے پھل جو پہلے نہیں اگا پاتے تھے اب آسانی سے ان کی کاشت کر لیتے ہیں ۔ 
سعودی عرب میں زراعت کا فروغ ویژن 2030 کا حصہ ہے جس کے تحت جدید ٹیکنالوجی کی بنیادوں پرزرعی فارمز قائم کئے جائیں گے ۔
 اس سے قبل سعودی عرب میں گندم کی کاشت کے لیے بڑے پیمانے پر مصنوعی فارم تیار کیے گئے تھے، لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے گندم کی کاشت پر آنے والی لاگت میں کافی اضافہ ہو جاتا تھا۔
 موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے کاشت کاری کے میدان میں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔
 

شیئر: