Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج کی پی ٹی ایم سے جھڑپ اور جعلی تصاویر

پی ٹی ایم کے ایک احتجاجی جلسے کی تصویر۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان سے پشتون تحفظ موومنٹ اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین کشیدگی کی اطلاعات اتوار کی صبح سے سوشل میڈیا پر آنا شروع ہوگئی تھیں۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی علاقے میں محدود رسائی اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے صبح سے سوشل میڈیا پر مختلف ذرائع سے مخلتف نوعیت کی خبروں کی تشہیر کی جانے لگی۔
اس دوران سوشل میڈیا پر کچھ جعلی خبروں اور جعلی تصاویر کا بازار بھی گرم رہا۔
افغان نیوز ایجنسی پژواک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 45 افراد زخمی ہوئے ہیں‘، تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ 45 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کس نے کی ہے، اور اس کے ساتھ ہی ایک زخمی شخص کی تصویر پوسٹ کی۔ کچھ دیر بعد انھوں نے یہ ٹویٹ حذف کر دی اور ایک اور تصویر کے ساتھ دوبارہ ٹویٹ کیا۔

تاہم گوگل ریورس امیج سرچ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تصویر وزیرستان کی حالیہ تصویر نہیں بلکہ سنہ 2008 میں پیش آنے والے کسی واقعے کی ہے۔
یہ تصویر ایک تصویری سلسلے کا حصہ تھی اور ترکی کی ایک ویب سائٹ پر سب سے پہلے شائع کی گئی تھیں اور اس کے ساتھ لکھا تھا کہ وزیرستان میں طالبان نے دو افراد کو کسی جرم کے سزا کے طور پر سر عام گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ اس کے ساتھ دیگر تصاویر میں دو افراد کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر لاتے اور انھیں گولی مارتے دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے اس تصویر کو حالیہ واقعے کا منظر سمجھتے ہوئے جانے انجانے میں پھیلایا ہے۔


کراچی میں پی ٹی ایم کے احتجاج میں گمشدہ افراد کے خاندان کےافراد شریک ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی

اسی طرح کی کئی اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں جو دراصل  اتوار کو پیش آنے والے واقعے کی نہیں بلکہ پرانے کسی واقعے کی تصاویر ہیں۔
لہذا صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی واقعے کی تصویر بلا سوجے سمجھے شیئر کرنے کے سے پہلے اس کے مستند ہونے کی تصدیق کر لیں۔ اس ضمن میں چند ایسے ٹولز ہیں جو استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔
فائنڈ ایگزف ڈاٹ کام:
فائنڈ ایگزف ڈاٹ کام ایک فری آن لائن ٹول ہے جس کے ذریعے تصاویر کی اصلیت جانچی جا سکتی ہے۔  فائنڈ ایگزف ڈاٹ کام پر اگر کوئی تصویر اپلوڈ کی جائے یا اس کا کوئی ریفرنس دیا جائے تو یہ ٹول ایگزف ڈیٹا کی نشاندہی کرے گا۔  آیگزف ڈیٹا بنیادی معلومات  بشمول تصویر کس وقت اور کس ڈیوائس سے لی گئی ہے، تصویر کی فیچرز اوربعض دفعہ لوکیشن پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان معلومات کی مدد سے تصویر کی اصلیت جانچنا اسان ہوتا ہے۔
فوٹو فارنزکس:  
فوٹو فارنزکس ایک ویب سائیٹ ہے جو کہ تصویر کا 'ایرر لیول انالسس' کرکے معلوم کرتا ہے کہ کسی مخصوص تصویر کے کس حصے کی بعد میں ایڈٹنگ کی گئی اور اس میں کوئی اضافی حصہ شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ویب سائیٹ کسی تصویر کا ایگزف ڈیٹا کی معلومات بھی مہیا کرتا ہے۔  
 گوگل امیج سرچ :
تصویر کو گوگل امیج سرچ پر ڈال اس کے اصل سورس معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مذکورہ تصویر اس سے پہلے کہاں اور کب چھپی ہے۔
ٹن آئی:
ٹن آئی بھی ریورس امیج سرچ کا ٹول ہے جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ تصویر کی اصل سورس کیا ہے اور پہلے کہاں کہاں چھپی ہے۔
جیپیگ سنوپ:
جپیگ سنوپ ایک پروگرام ہے جو کہ صرف ونڈوز میں انسٹال کیا جا سکتا ہے۔  یہ نہ صرف تصوریر کا بلکہ دوسرے فارمیٹ  بشمول  اے وی آئی، ڈی این جی اور ٹی ایم ایچ  کا میٹا ڈیٹا دیکھاتا ہے۔

شیئر: