Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی قطر کو امریکہ ایران کشیدگی پر بات چیت کی دعوت

وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کو اجلاس کے دوران دعوت نامہ موصول ہوا۔ تصویر:روئیٹرز
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر کی حکومت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ انہیں سعودی عرب کی جانب سے خطے پر بات چیت کے حوالے سے ہونے والے ہنگامی اجلاس میں امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تبادلہ خیال کے لیے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔
ریاض نے حملوں کے تواتر سے جاری سلسلے کے بعد دو اجلاس طلب کیے تھے جن میں سے ایک عرب لیگ کے ممبر مملک، جبکہ دوسرا گلف کوآپریشن کونسل کے لیے تھا۔
خلیج میں کئی آبی آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا اورسعودی عرب میں تیل کی پائپ لائن پرڈرون حملے کیے گئے جس کے بارے میں ریاض کا کہنا ہے کہ یہ حملے حوثی باغیوں نے ایرانی قیادت کے احکامات پر کیے۔
شاہ سلمان نے گلف کے رہنماؤں اور عرب لیگ کے ممبران کو 30 مئی کو مکہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مدعو کیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ قطر کو بھی مدعو کیاگیا ہے یا نہیں۔

شاہ سلمان نے گلف رہنماؤں اور عرب لیگ کےممبران کو سمٹ میں مدعو کیا ہے۔(تصویر:سعودی پریس ایجنسی)

اس سے پہلے یہ واضح نہیں تھا کہ قطر، جسے ایران کی حمایت کی وجہ سے سعودی عرب کے علاوہ بحرین، مصراور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اقتصادی اور سفارتی پابندیوں کا سامنا ہے، اسے مدعو کیا جائے گا کیونکہ دوحہ نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ اسے کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔
حکومت کے دفتر برائے اطلاعات کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امیرِ قطر کو ایک تحریری پیغام موصول ہوا ہے جس میں حکومت کو حالیہ بحران پر بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔‘
مزید بتا گیا ہے کہ یہ دعوت نامہ وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کو گلف کوآپریشن کونسل کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران موصول ہوا۔
محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اس پہلے امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے دونوں ممالک کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

سعودی کابینہ خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا (تصویر: سعودی پریس ایجنسی)
سعودی کابینہ نے خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تصویر:سعودی پریس ایجنسی

یاد رہے کہ ریاض نے تیل کے دو سٹیشنوں پر ڈرون حملے کا الزام تہران پرعائد کیاتھا۔ یہ حملہ متحدہ عرب امارات کی حدود میں دو سعودی آبی آئل ٹینکرز سمیت چار ٹینکرز کو ’سبوتاژ‘ کیے جانے کے واقعے کے بعد ہوا تھا۔ ایران نے ان حملوں کی پشت پناہی کی تردید کی تھی۔
 سعودی کابینہ نے بدھ کے روز سعودی فرمانرواشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اس عزم کا اظہارکیا تھا کہ سعودی عرب خطے میں کسی نئی جنگ کے خلاف ہے اور اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔

شیئر: