Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول بھٹو کا علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی نے سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیرستان میں اتوار کو فوجی چیک پوسٹ پر مبینہ حملے کے بعد گرفتار ہونے والے رکن اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرجاری کر کے انہیں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ تاہم اس حوالے سے حکومت کے موقف میں مزید سختی آ رہی ہے۔
یاد رہے دو روز قبل وزیرستان میں ایک احتجاج کے دوران پی ٹی ایم اور فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔
 منگل کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں معاملہ اٹھانے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ ممبر قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز فوری طور پر جاری کیے جائیں۔
قومی اسمبلی کے رولز میں قاعدہ (1)108کے تحت سپیکر قومی اسمبلی کسی گرفتار ممبر کے پروڈکشن آرڈر کے ذریعے عارضی رہائی دلوا کر اسمبلی اجلاس میں ان کی شرکت کا یقینی بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے پارٹی اجلاس میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ابھی تک علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے۔
’ایک معزز رکن پارلیمنٹ پر د ہشت گردی کا مقدمہ درج کر کے ان کو انتہائی قابل اعتراض بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے مگر اس پر سپیکر کا نوٹس نہ لینا انتہائی قابل تشویش ہے‘
 اس سے قبل منگل کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے سپیکر سے پوچھا کہ کیا قواعد کے تحت حکومت نے اسمبلی کے ممبر کی گرفتاری کے حوالے سے ان کو اطلاع دی ہے؟
جواب میں حکومت کی طرف سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے صرف اتنا کہا کہ وہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں گے۔
جبکہ سرحدی امور کے وزیر مملکت شہریار آفریدی نے خبردار کیا کہ اداروں کے خلاف بات کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
انہوں نے وزیرستان میں پی ٹی ایم کے احتجاج کے دوران ممبران قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی موجودگی میں پاکستان کی افواج کے حوالے سے نعرہ بازی کا حوالہ دے کر کہا کہ آئین اور قانون کے تحت عدلیہ اور فوج کے خلاف بات کرنے پر پابندی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ریت بن گئی ہے، جب بھی پاکستان میں کوئی واقعہ ہو تو ماضی کی محرومیو ں کو نہ صرف بیان کیا جاتا ہے بلکہ ان ایوانوں سے نوجوانوں میں کنفیوژن، مایوسی اور بداعتمادی بڑھائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ’یہ کیا بات ہوئی کہ اپنی ترویج کے لیے آپ اداروں پر الزام لگائیں۔ کیا آئین میں نہیں لکھا کہ آپ جوڈیشری اور فوج کے خلاف بات نہیں کریں گے؟‘
’ آپ کسی ادارے پر الزام لگائیں گے اور وہ قانون اورآئین کے خلاف ہو گا تو آپ کو بھی سزا ملے گی۔‘
کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی وزیرستان واقعہ کے حوالے سے کہا کہ قومی پرچم کی توہین کرنے، ملکی تشخص، وقار اور قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے والے عناصر کے ساتھ کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی واضح زیرو ٹالیرنس اپنائی جائے گی۔

شیئر: