Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایچ آئی وی وائرس کی روک تھام کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کی پاکستان آمد

ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ کر 580 ہو گئی ہے۔ تصویر: اردونیوز
حکومت پاکستان کی درخواست پر سندھ میں ایچ آئی وی کے وائرس کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم جمعرات کو سندھ کے شہر لاڑکانہ کا دورہ کرے گی اور وہاں ایچ آئی وی وائرس کے پھیلنے کے اسباب کا تعین کرے گی۔ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم مریضوں کے علاج میں مقامی ڈاکٹروں کی رہنمائی بھی کرے گی۔
سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر میمن نے اردو نیوز کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین مقامی ڈاکٹروں کے علاج اور تشخیص میں رہنمائی کریں گے اور ساتھ ہی بیماری کے اچانک پھیلاؤ کی تحقیقات میں بھی مدد فراہم کریں گے۔
غیر ملکی ماہرین کے ساتھ آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹر اور صوبائی محکمہ صحت کے اہلکار بھی جمعرات کے روز لاڑکانہ اور رَتوڈیرو جائیں گے۔
ڈاکٹر سکندر کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ٹیم 2 ہفتے تک وہیں قیام کرے گی۔

رَتوڈیرو میں 80 فیصد سے زائد بچے ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ تصویر: اردو نیوز

بدھ کو کراچی میں عالمی ادارہ صحت کے ماہرین، صوبائی محکمہ صحت کے ارکان، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اور آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹروں کا اجلاس ہوا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز نے آگے کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اب تک کی حاصل شدہ معلومات کا تبادلہ کیا۔ اس کے بعد یہ ٹیم جمعرات کو لاڑکانہ کا رخ کرے گی۔
آغا خان ہسپتال کے ایڈز کنٹرول پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر فاطمہ میر نے اردو نیوز کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھیجی گئی ٹیم میں ہر شعبے کے ماہرین موجود ہیں اور وہ مقامی سطح پہ ہونے والی تحقیقات اور علاج معالجے کے طریقوں میں رہنمائی فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک رَتوڈیرو میں ایڈز کی وباء کے اچانک پھیلنے کی وجوہات پتہ نہیں چل سکیں اور ان تحقیقات کا نتیجہ آنے میں دو سے تین مہینے لگ جاتے ہیں۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ اب تک کی حاصل کردہ معلومات سے گمان ہوتا ہے کہ غیر محفوظ سرنج کے استعمال سے اس بیماری نے وبائی صورت اختیار کی۔
آغا خان ہسپتال بھی ایڈز کی روک تھام کے سلسلے میں سندھ حکومت کی رہنمائی کر رہا ہے اور متاثرہ افراد کے لئے مفت ادویات بھی فراہم کر رہا ہے۔ جب کہ وائرس کی تشخیص کے لیے استعمال ہونے والی سکریننگ کٹس عالمی ادارہ صحت سے منظور شدہ اور ان کے تعاون سے مہیا کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ایچ آئی وی اور ایڈز وہ بیماری ہے جس کا علاج دنیا بھر میں مفت کیا جاتا ہے۔

رَتوڈیرو میں تقریباً 25 ہزار افراد کی سکریننگ کی گئی جس میں 707 لوگوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی۔ تصویر: اردو نیوز

دوسری جانب سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رَتوڈیرو میں مزید بچوں میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور ان کی تعداد بڑھ کر 580 ہو گئی ہے، تاہم رَتوڈیرو کے ڈاکٹر جنہوں نے سب سے پہلے بچوں میں اس مرض کی تشخیص کی تھی انہوں نے متاثرہ بچوں کی تعداد ہزاروں میں ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ڈاکٹر عمران اکبر نے رَتوڈیرو میں پہلے نوزائیدہ بچے میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کی تھی جس کے بعد سے اب تک وہ 100 کے قریب بچوں میں اس مرض کی موجودگی کا پتہ لگا چکے ہیں، انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت اعداد و شمار چھپا رہی ہے اور والدین سے ان کے بچوں کی بیماری کو پوشیدہ رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ جن بچوں کے ٹیسٹ پی پی ایچ آئی لیبارٹری سے ہوئے تھے ان میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، لیکن محکمہ صحت نے ان کی رپورٹس کلیئر قرار دیں۔ لیکن جب صحت کی بتدریج خرابی کے باعث آغا خان لیبارٹری سے ان کے ٹیسٹ دوبارہ کروائے تو وائرس موجود تھا۔ ڈاکٹرعمران کا کہنا تھا کہ وائرس کی تشخیص روکنے سے اس کے علاج میں دیر ہوئی جس سے کچھ بچوں کی اموات بھی ہو چکی ہیں۔

آغا خان ہسپتال بھی ایڈز کی روک تھام کے سلسلے میں سندھ حکومت کی رہنمائی کر رہا ہے۔ تصویر: اردونیوز

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر میمن نے ڈاکٹر عمران کے اس دعوے کی نفی کی اور بتایا کہ ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے 3 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ پہلے ٹیسٹ میں تو وائرس کی موجودگی کا اثر ملے لیکن جب اسکی تصدیق کے لیے دیگر ٹیسٹ کیے جائیں تو رپورٹ منفی آئے۔ ہاں البتہ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ رَتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے حالیہ وبائی صورت اختیار کرنے سے 80 فیصد سے زائد بچے اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ایک مہینے میں رَتوڈیرو میں تقریباً 25 ہزار افراد کی سکریننگ کی گئی ہے جس میں 707 لوگوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی جن میں سے 580 بچے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رَتوڈیرو ملحقہ علاقوں بشمول بنگل ڈیرو اور نوڈیرو کے رورل ہیلتھ سنٹر میں سکریننگ کیمپس قائم ہیں جو عید تک کام جاری رکھیں گے۔
رَتوڈیرو کے متاثرہ بچوں کو علاج کے لیے لاڑکانہ میں ہنگامی بنیادوں پہ قائم کردہ چائلڈ ایڈز پروٹیکشن سینٹر بھیجا جا رہا ہے جہاں فل حال ان بچوں کا اندراج ہو رہا ہے اور دیگر بیماریوں جیسے نمونیا سے بچاؤ کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: