Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ریفرنس عدلیہ کے خلاف سازش ہے‘

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق (دائیں) اور قائد ایوان شبلی فراز (بائیں)۔
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف ریفرنس واپس لیے جانے کی قرارداد منظور کر لی، حکومتی ارکان نے قرارداد کی مخالفت کی اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ 
جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے ججز ریفرنسز کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی۔
 قائد ایوان شبلی فراز نے اعتراض کیا کہ قرارداد پیش کرنے سے قبل اپوزیشن نے ان کے ساتھ مشاورت نہیں کی جس پر انہیں اعتراض ہے۔
 قرارداد میں کہا گیا کہ ’ایوان معزز ججز کے خلاف ریفرنسز پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ریفرنسز خفیہ انداز میں دائر کیے گئے ہیں جن کا ججز کو علم نہیں تھا۔‘
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ریفرنسزاعلیٰ عدلیہ پر براہ راست حملہ ہیں، بار ایسوسی ایشنز نے بھی ریفرنسز کی مخالفت کی ہے۔ حکومت ججز کے خلاف ریفرنس واپس لے،
قرار داد کے مطابق ’اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف ریفرنسز ان کے حالیہ فیصلوں سے متعلق ہیں، ایوان معزز ججوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔‘

سینیٹ میں ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی

حکومتی ارکان نے قرار داد کی منظوری کے دوران شور شرابہ کیا تاہم قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
جمعہ کو ہی متحدہ اپوزیشن نے ججزکے خلاف ریفرنس کے معاملے پر ایوان زیریں قومی اسمبلی میں بھی زبردست احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں احتجاج کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت سلیکٹڈ عدلیہ چاہتی ہے، ججز پر دباؤ ڈالنے کے لیے ریفرنسز بھیجے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے بعد اب پارلیمنٹ میں بھی آمرانہ رویہ اپنایا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کی ٹارگٹ کلنگ پر اتر آئی ہے۔ حکمران چاہتے ہیں کہ ججز ان کی مرضی کے فیصلے دیں۔
اہم بات یہ ہے کہ حکومت کی ناراض اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل بھی اپوزیشن کے ساتھ ڈائس پر موجود تھے۔ 
اختر مینگل نے کہا کہ ملک میں جمہوری حکومت نہیں، آمریت کی طرز بھی حکومت چلائی جا رہی ہے۔ 

شیئر: