Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپانی خواتین کا اونچی ہیل پہننے کے خلاف احتجاج کیوں؟

اداکارہ اور مصنفہ یومی اشیکوا جنہوں نے ہیل کو ڈریس کوڈ کا حصہ ہونے کے خلاف تحریک شروع کی۔ تصویر: اے ایف پی
جاپان میں خواتین دفاتر میں اونچی ایڑھی والے جوتے پہننے کا پابند بنائے جانے کے خلاف میدان میں آگئی ہیں۔
پیر کو خواتین ملازمین کے ایک گروپ نے حکومت کو پٹیشن دائر کی ہے جس میں انہوں نے کمپنیوں کے اونچی ایڑھی والا جوتا پہننے والے حکم کو صنفی امتیاز اور جنسی ہراسگی کے مترادف ٹھہرایا ہے۔
پیٹیشن اداکارہ اور مصنفہ یومی اشیکاوا نے داخل کروائی جس میں انہوں نے ایسے قوانین متعارف کروانے کا مطالبہ کیا جن کے تحت کمپنیوں کو منع کیا جائے کہ وہ خواتین ملازمین کو ایڑھی والے جوتے پہننے کا پابند نہ کریں۔
کمپنیوں کے اس امتیازی سلوک کے خلاف یومی اشیکاوا نے ٹوئیٹر پر ’کوٹو‘ نامی تحریک بھی شروع کی تھی جس کو خواتین میں بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس تحریک کو اب تک کم از کم 19 ہزار ٹوئیٹر صارفین کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔
'کوٹو' جاپانی کے دو الفاظ ’کٹسو‘ اور ’کٹسوو‘ کی مختصر شکل ہے۔ کٹسو کے معنی ’جوتے‘ اور کٹسوو کے ’تکلیف‘ کے ہیں۔
اس مہم میں حصہ لینے والی خواتین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کمپنیوں کی جانب سے اونچی ایڑھی پہننے کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور خواتین کو مجبوراً اس کو اپنانا پڑتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یومی اشیکوا نے متعلقہ وزارت میں پٹیشن جمع کرانے کے بعد رپورٹرز کو بتایا کہ منسٹری میں متعلقہ افسر خاتون تھیں جس کی وجہ سے ان کی بات توجہ سے سنی گئی۔ ’خاتون افسر نے ہمیں بتایا کہ ملک میں ایسی آوازیں پہلی بار سنی گئی ہیں۔‘
یمی کا کہنا تھا کہ یہ منزل کی طرف پہلا قدم تھا اور اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا۔
کچھ عرصہ قبل یومی اشیکاوا کی ایک ٹویٹ بہت جلد وائرل ہو گئی تھی جس میں انہوں نے ہوٹل میں ملازمت کے دوران اس پابندی کا ذکر کیا تھا جس میں خواتین ملازمین کو اونچی ایڑھی پہننے کا پابند کیا جاتا ہے۔

یومی اشیکوا نے کہا کہ بہت سی خواتین کی اس تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے اسے ایک تحریک کے طور پر چلانے کا فیصلہ کیا۔
اس مہم پر ٹوئیٹر صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اونچی ایڑھی لباس کا حصہ ہو سکتی ہے لیکن اس کو ڈریس کوڈ کا حصہ بنانا درست نہیں، جبکہ مردوں کے سوٹ پہننے کے معاملے پر زیادہ پابندیاں نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ 2015 میں کینز فلم فیسٹیول کے موقعے پر ایک خاتون کو اونچی ایڑھی والی جوتی نہ پہننے پر ریڈ کارپٹ پر نہیں چلنے دیا گیا تھا جس کے بعد کینز فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر کو معذرت کرنا پڑی تھی۔
اس کے باوجود بھی کینز انتظامیہ نے ڈریس کوڈ کو تبدیل نہیں کیا حالانکہ اداکارہ جولیہ روبرٹس نے احتجاجاً ننگے پاؤں اس میں شرکت کی تھی۔
2017 میں کینیڈا کی برٹش کولمبیا سٹیٹ نے کمپنیوں کو منع کیا تھا کہ وہ خواتین ملازمین کو اونچی ایڑھی کے سینڈل پہننے پر مجبور مت کریں۔ کولمبیا سٹیٹ نے اس عمل کو خطرناک اور امتیازی قرار دیا تھا۔

شیئر: