Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون کی رنگت پر طنز، ٹوئٹر پر معافی اور جرمانہ الگ

خاتون نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی عدالت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی خاتون کو سیاہ رنگت کی وجہ سے نشانہ بنانے پر ایک شخص کو تین ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے نسلی تفریق کا مظاہرہ کرنے پر مقامی سعودی شہری کو معذرت کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
روضہ الیوسف نامی سعودی خاتون نے عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی شہری نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر ان کی سیاہ رنگت سے متعلق متعصبانہ الفاظ لکھے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں یہ ٹویٹ دیکھ کر بے حد دکھ ہوا اور اسی وجہ سے انہوں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے الزام ثابت ہونے پر سعودی شہری کو تین ہزار ریال جرمانے کی سزا کے علاوہ یہ اقرار نامہ بھی لیا کہ آئندہ وہ دوبارہ اس قسم کی کوئی حرکت نہیں کریں گے۔ شہری کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ وہ اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے قابل اعتراض جملہ حذف کر دے اور اسی جگہ یہ عبارت بھی تحریر کرے کہ ’نسلی تفریق کے اظہار پر وہ روضہ الیوسف سے معذرت خواہ ہے‘
سعودی شہری کو اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ 30 روز تک اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے معذرت والا بیان نہ ہٹائے۔
سعودی خاتون کے وکیل ماجد بن فتن نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نسلی تفریق کے خاتمے کے قانون میں کم سے کم سزا پانچ برس قید اور کم سے کم جرمانہ پانچ لاکھ ریال مقرر ہے۔

سعودی عرب میں نسلی تفریق کے خاتمے کے قانون میں کم سے کم سزا پانچ برس قید اور کم سے کم جرمانہ پانچ لاکھ ریال مقرر ہے

اس قانون کے تحت 10 لاکھ ریال سے زیادہ جرمانہ نہیں کیا جا سکتا۔ ماجد بن فتن کے مطابق اگر کوئی شخص بھی اپنی زبان یا اپنے کسی عمل سے نسلی تعصب کا مظاہرہ کرے گا تو اسے یہ سزا دی جائے گی۔
 ماجد بن فتن نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ قانون کے تحت جو شخص بھی کسی فرد یا جماعت کے وقار کو مجروح کرے گا یا فرقہ واریت، مذہب، مسلک، دین، رنگ یا جنس کی بنیاد پر توہین کرے گا یا نسب، قومیت یا علاقائیت کے حوالے سے کسی کا رتبہ گرانے کی کوشش کرے گا وہ مقررہ سزا کا حقدار ہوگا۔
رنگت کی بنیاد پر تعصب کا نشانہ بننے والی خاتون روضہ الیوسف نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’شکر ہے کہ وہ مقدمہ جیت گئی ہیں۔‘
جج نے اپنے فیصلے میں یہ بات خاص طور پر تحریر کی ہے کہ سزا نسلی تفریق کے اظہار کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر آئندہ چند روز میں ایگزیکٹو کورٹ کے توسط سے عمل درآمد کر دیا جائے گا۔

شیئر: