Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'معاشی بہتری کے لیے فوج بھی کردار ادا کر رہی ہے'

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان مشکل معاشی صورتحال کا شکار ہے اور مسلح افواج معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔
اسلام آباد کی نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں معیشت کے حوالے سے جمعہ کو منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ معاشی خودمختاری کے بغیر کسی قسم کی خودمختاری ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کو حال ہی میں معاشی امور پر فیصلہ ساز قومی ترقیاتی کونسل کا ممبر بھی بنایا گیا ہے۔
فوج کے تعلقات عامہ کے شعبہ نے سیمینار کے حوالے سے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی جس کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج نے رضاکارانہ طور پر دفاعی بجٹ میں سالانہ اضافہ لینے سے انکار کیا ’اور یہ واحد قدم نہیں جو ہم معیشت کی بہتری کے لیے اٹھا رہے ہیں۔‘
جنرل قمر جاوید باجوہ کے مطابق مالیاتی بدانتظامی کے باعث پاکستان مشکل معاشی حالات کا شکار ہے۔ ’ہم مشکل فیصلے کرنے میں تامل کرتے رہے ہیں۔‘
 

آرمی چیف نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت نے دور رس فوائد کے لیے مشکل مگر ضروری فیصلے کیے ہیں اور ہم بھی اقدامات کے ذریعے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

’حساب کتاب بند کیا جائے اور آگے کی بات کی جائے‘
دفاعی بجٹ میں کٹوتی، معاشی استحکام یا کچھ اور؟
انہوں نے کہا کہ دنیا کے ممالک انفرادی طور پر ترقی نہیں کرتے بلکہ خطہ مجموعی طور پر ترقی کرتا ہے۔ ہمارے خطے کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ تمام ہمسایہ ممالک کے درمیان بہتر علاقائی روابط قائم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں کوئی فرد تنہا کامیاب نہیں ہو سکتا اس کے لیے قوم کا متحد ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے مشکل فیصلوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ہم سب کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
ماضی قریب میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ دوسرے ممالک نے بھی ایسے ہی چیلنجز کا سامنا کیا اور وہ مشکل فیصلوں کے بعد کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ ’ہم بھی انشااللہ ان چیلنجز کو عبور کرنے میں کامیاب ہوں گے‘۔
سیمینار سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے خطاب کرتے ہوئے معاشی چیلنجز سے حاضرین کو آگاہ کیا جبکہ معاشی ماہرین اور حکومت کی معاشی ٹیم کے ارکان نے بھی سیمینارسے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی حالیہ بیانات میں خراب ملکی معاشی صورتحال کا اعتراف کیا ہے مگر وہ سابقہ حکومتوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے سابقہ دو سول حکومتوں کے دور میں لیے جانے والے قرضوں اور تمام اخراجات کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطح کے کمیشن بھی قائم کیا ہے جس میں نیب، ایف آئی اے اور دیگر سول اداروں کے ساتھ ساتھ فوج  کے انٹیلیجنس کے ادارے بھی معاونت کریں گے تاہم اس کمیشن پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اعتراضات کیے ہیں۔
 ملک کی خراب معاشی حالت کے سبب ہی چند ماہ قبل سابق وزیرخزانہ اسد عمر کو تبدیل کرکے موجودہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو تعینات کیا گیا تھا۔ اور اسی طرح گورنر اسٹیٹ بینک کو تبدیل کرکے آئی ایم ایف کے سابق اعلی عہدیدار باقر رضا کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ حکومت مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک سے امداد کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے بھی چھ ارب ڈالر کا بیل آوٹ پیکچ لے رہی ہے۔ 

شیئر: