Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں غذائی قلت اور بھوک سے تین دن میں 21 بچے ہلاک

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق منگل کو بھی اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں الشفا ہسپتال کے سربراہ نے کہا ہے کہ غذائی قلت اور بھوک سے تین دن میں 21 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ڈاکٹر محمد ابو اسلمیہ نے میڈیا کو بتایا کہ ’یہ ہلاکتیں غزہ کے ہسپتالوں میں ہوئی ہیں۔‘ انہوں نے ادویات اور خوراک کی سپلائی کمی کے دوران اموات کی وجہ بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ (جی ایچ ایف) کی طرف سے خوراک کی تقسیم کے دوران ایک ہزار فلسطینی ہلاک کیے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان تھمین الخیتان نے منگل کو بتایا کہ ان میں سے 766 جی ایچ ایف کی تقسیم کے مقامات کے قریب اور 288 اقوام متحدہ اور دیگر امدادی قافلوں کے قریب مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں۔
منگل کو ایک الگ بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے خبردار کیا کہ دیر البلاح میں اسرائیلی انخلا کے احکامات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں مزید شہری ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’علاقے میں عام شہریوں کی حراست اور اسرائیل کی طرف سے اب تک استعمال کیے گئے جنگی طریقوں کو دیکھتے ہوئے غیرقانونی ہلاکتوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔‘
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق منگل کو بھی اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حملے ان علاقوں میں ہوئے جہاں پہلے 21 ماہ کی لڑائی کے دوران نسبتاً کم براہ راست لڑائی دیکھی گئی تھی۔
یورپی یونین کی سفیر کاجا کالاس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں خوراک کی تقسیم کے مقامات پر عام شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’خوراک حاصل کرنے والے شہریوں کے قتل کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔‘

 

شیئر: