Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس بلائیں گے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے شمالی اور جنوبی کوریا کی سرحد پر ملاقات کی ہے اور دونوں رہنماؤں نے مصافحہ بھی کیا ہے۔
اس موقعے پر امریکی صدر نے کہا ہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان سرحد کو پار کرناان کے لیے باعث فخر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’یہ پوری دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں یہاں ہوں۔‘
ٹرمپ کے بقول وہ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت بھی دیں گے۔
دوسری طرف شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ نے کہا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بہترین تعلقات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مختصر ملاقات کی دعوت قبول کی تھی اور یہ دونوں رہنماؤں کی یہ تیسری ملاقات ہے۔
جاپان میں جی 20 اجلاس کے موقعے پر امریکی صدر نے شمالی کوریا کے رہنما کو جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان سرحد پر ملنے کی دعوت دی تھی۔
شمالی کوریا نے سنیچر کو ملاقات کی اس دعوت کا خیر مقدم کیا تھا۔
اس ملاقات میں مذاکرات نہیں ہوئےتاہم دونوں حریفوں کے درمیان یہ ملاقات تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔

جون 2018 میں پہلی دفعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
جون 2018 میں پہلی دفعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

سنیچر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ سرحد سے شمالی کوریا بھی جانے کو تیار ہیں۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو کسی بھی امریکی صدر کا شمالی کوریا کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
واضح رہے کہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کے لیے اپریل 2018 میں سرحد کو پار کیا تھا، کم جونگ ان وہ پہلے رہمنا ہیں جنہوں نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان 1953 میں جنگ کے خاتمے کے بعد سرحد کو پار کیا۔
امریکہ کے سابق صدور جمی کارٹر اور بل کلنٹن نے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے دورے کیے ہیں تاہم یہ دورے اس وقت ہوئے جب وہ حکومت میں نہ رہے تھے۔
جون 2018 میں پہلی دفعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی جس میں پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے حوالے سے مبہم وعدے سامنے آئے۔ دوسری ملاقات ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہوئی تھی جو کہ ناکام رہی۔

شیئر: