Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل تنصیبات کی حفاظت کیلئے انتظامات سخت کردیئے ، الفالح

 سعودی عرب نے تیل تنصیبات کی حفاظت کیلئے انتظامات سخت کر دئیے۔ عاجل ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر پٹرولیم خالد الفالح نے ویانا میں اوپیک اجلاس میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تیل کی ترسیل کو محفوظ کرنے اور رکھنے کے سلسلے میں انتہائی سنجیدہ ہیں۔
حوثیوں نے سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر مئی میں دہشتگردانہ حملے کئے تھے جبکہ خلیج عمان میں آئل ٹینکرز کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکہ نے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرا رکھا ہے۔
الفالح نے تیل منڈی کی سرگرمیوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ تیل کی طلب میں تیزی آرہی ہے۔ کئی ممالک تیل کوٹے میں کمی کے سمجھوتے میں 9ماہ کی توسیع کے خواہشمند ہیں۔ایسا ہوگا تو تیل منڈی میں توازن کیلئے جتنا وقت درکار ہے وہ مل جائے گا۔

جنوری 2019 میں تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوا تھا۔ اس کی میعاد اتوار کو ختم ہوگئی۔اوپیک کے رکن اور غیر رکن ممالک نے تیل پیداوار میں کمی کا معاہدہ کیا تھا۔ روس اوپیک کے غیر رکن ممالک میں معاہدے کیلئے سب سے آگے تھا۔
الفالح نے مزید بتایا کہ تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں توسیع ہوگی۔ غالب گمان یہی ہے کہ توسیع 9ماہ کی ہوگی۔اوپیک کے رکن ممالک توسیع کی ضرورت پر متفق ہیں البتہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ توسیع 6ماہ کی ہو یا 9ماہ کی۔ توسیع پر سب متفق ہیں۔جس سے بھی میری بات ہوئی ہے اس نے یہی کہا ہے کہ سال رواں کے اگلے 6ماہ کے دوران تیل پیداوار میں کمی کی پابندی شروع کے 6ماہ سے زیادہ اچھے انداز میں ہوگی۔
 سعودی وزیر پٹرولیم نے اطمینان دلایا کہ تیل منڈی میں توازن برقرار رکھنے کے پابند تھے، ہیں اور رہیں گے۔
اوپیک اور اس کے غیر رکن ممالک کی جانب سے تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں توسیع کا رجحان سامنے آجانے پر ایک بیرل تیل کی قیمت میں ایک ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 
اوپیک پلس میں شامل ممالک کے 2روزہ اجلاس پیر کو ویانا میں شروع ہوگئے ۔ ایجنڈے پر مارکیٹ میں تیل کی رسدپر بات چیت ہورہی ہے۔ رکن ممالک کا ہدف یہ ہے کہ تیل کے نرخوں میں کمی کو روکا جائے۔ اوپیک پلس سے مراد اوپیک میں شامل تیل پیدا کرنے والے ممالک او رتیل پیدا کرنے والے دیگرایسے ممالک ہیں جو اوپیک کے ممبر نہیں جبکہ وہ تیل سے متعلق فیصلوں میں اوپیک کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔

اماراتی وزیر پٹرولیم سہیل المزروعی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ویانا اجلاس کی بدولت تیل منڈی میں توازن پیدا ہوگا۔ عراقی وزیر پٹرولیم ثامر الغضبان نے توقع ظاہر کی کہ تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں 6سے 9ماہ کی توسیع ہوگی۔
یاد رہے کہ الفالح نے ٹویٹر پر اپنے اکاﺅنٹ میں بتایا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹین اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان جولائی 2019ءسے تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں توسیع کا اصولی فیصلہ ہوگیا ہے۔
 

شیئر: