Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاکلیٹ کی اہمیت سونے سے بھی زیادہ

صدیوں پرانی لاطینی امریکہ کی تہذیب میں ’چاکلیٹ‘ کو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک خاص تحفہ سمجھا جاتا تھا، جس کی اہمیت ان کے نزدیک سونے سے بھی زیادہ تھی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ محبت جیسے قیمتی جذبات کا اظہار چاکلیٹ کے ذریعے ہی کرتے ہیں۔
رشتہ جوڑنے یا کسی روٹھے ہوئے کو منانے کے لیے سب سے بہترین تحفہ چاکلیٹ ہے۔ یہ یقیناً رشتوں کی کڑواہٹ دور کرنے اور خوشیاں بکھیرنے کے لیے ہی جانی جاتی ہے۔
اگر موڈ خراب ہو یا دل اداس ہو تو اکثر لوگ چاکلیٹ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ انسان کے حالات بدلیں یا نہ بدلیں، لیکن چاکلیٹ کھانے سے موڈ ضرور ٹھیک ہوجاتا ہے۔
تاریخ کے ایک طویل حصے تک چاکلیٹ کو بطور کڑوے مشروب استعمال کیا جاتا رہا نہ کہ میٹھے کے طور پر جو ماڈرن دنیا میں بڑے، بوڑھے، بچے شوق سے کھاتے ہیں۔
ہسٹری چینل کے مطابق چاکلیٹ کی تاریخ پندرہ سو قبل مسیح دور کی ’آلمیک‘ تہذیب سے جڑی ہوئی ہے جو لاطینی امریکہ کے ملک میکسیکو میں واقع تھی۔ آلمیک، چاکلیٹ کو بطور مشروب استعمال کرتے تھے جو مختلف رسومات  کے دوران استعمال کیا جاتا تھا۔
آلمیک پہلی ایسی تہذیب تھی جس نے ’کاکاؤ‘ کے درخت کی افادیت کو جانا اور یہ علم آنے والی تہذیبوں کو بھی منتقل کیا۔ کاکاؤ لاطینی امریکہ کا مقامی درخت ہے جس پر پیدا ہونے والے فروٹ میں موجود بیجوں سے چاکلیٹ بنتی ہے۔

ہر فروٹ میں تقریباً چالیس کے قریب کاکاؤ بیج پائے جاتے ہیں۔ ان بیجوں کو خشک کرنے کے بعد آگ پر بھونا جاتا ہے جو پھر ’کوکوآ‘ بیج کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اسی بیج سے چاکلیٹ بھی بنتی ہے، کوکو پاؤڈر بھی اور کوکوآ بٹر(مکھن) بھی۔
آلمیک تہذیب نے اس پھل کی دریافت ’ماین‘ نامی اگلی تہذیب کو منتقل کی جن کے نزدیک چاکلیٹ کو انتہائی اہمیت حاصل ہوئی۔ ماین کی تاریخ بتاتی ہے کہ چاکلیٹ مشروبات نہ صرف جشن اور خوشی کے موقعوں میں  نوش کیے جاتے تھے بلکہ بہت اہم مالی معاملات کو حتمی شکل دیتے ہوئے بھی استعمال میں لائے جاتے تھے۔
ماین دور میں چاکلیٹ مشروب اتنا مشہور ہوا کہ ہر خاص و عام کی خوشیوں کا حصہ بن گیا۔ ماین چاکلیٹ مشروب گاڑھا اور جھاگ دار ہوتا تھا اور اس کو اکثر مرچیں، شہد اور پانی ملا کر نوش کیا جاتا تھا۔
ماین کے بعد آنے والی ’آزٹک‘ تہذیب کو چاکلیٹ کے ساتھ خاص لگاؤ تھا، اسی وجہ سے کاکاؤ درخت کو ان کے نزدیک اعلیٰ درجہ حاصل تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ کاکاؤ پھل ان کو ان کے خداؤں کی طرف سے عنایت کیا گیا ہے۔
انہوں نے نہ صرف اس سے چاکلیٹ مشروب بنایا بلکہ کاکاؤ بیج کو کرنسی کے طور پر بھی استعمال کیا۔ آزٹک کلچر میں کاکاؤ بیج کی قدر سونے سے زیادہ تھی۔
اس کی قدرو قیمت میں اضافے کے باعث، آزٹک دور میں چاکلیٹ صرف اشرافیہ کی محفلوں کا حصہ بن کر رہ گئی اور نچلے طبقات اس کو شادی جیسے مخصوص خوشی کے موقعوں پر ہی استعمال کرتے تھے۔
اس دور کا سب سے بڑا چاکلیٹ شیدائی طاقتورآزٹک بادشاہ (مانٹی زوما) تھا جو توانائی حاصل کرنے کی غرض سے ایک دن میں چاکلیٹ کا پورا گیلن پی جاتا تھا۔

چاکلیٹ کا لاطینی امریکہ سے یورپ تک کا سفر


چاکلیٹ لاطینی امریکہ سے نکل کر پہلے یورپ گئی اور بعد میں سینٹرل امریکہ پہنچی: فوٹو اے ایف پی

چاکلیٹ کب لاطینی امریکہ سے نکل کر باقی دنیا میں پھیلی، اس بارے میں زیادہ وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن کم از کم تاریخ اس بات پر متفق ہے کہ یورپی ممالک میں سے سپین کی سب سے پہلے چاکلیٹ سے آشنائی ہوئی۔
لاطینی امریکہ سے سپین کیسے پہنچی، اس بارے میں بھی بہت سی کہانیاں ہیں، اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ کرسٹوفر کولمبس نے امریکہ کی دریافت کے دوران کاکاؤ بیج بھی دریافت کیے جو وہ سولویں صدی کے شروع میں اپنے ساتھ واپس سپین لائے۔
بہرحال 16ویں صدی کے آخر تک چاکلیٹ سپین میں گھر گھر کا حصہ بن چکی تھی۔ اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ممالک بھی اس سے آشنا ہونا شروع ہوگئے تھے۔
چاکلیٹ کا جنون ایسا سر چڑھا کہ یورپ نے اپنے کاکاؤ کے باغات لگا دیے جن پر لاکھوں کے حساب سے ’غلام‘ کام کیا کرتے تھے۔
لیکن یورپ نے خود کو محض لاطینی امریکہ کی چاکلیٹ بنانے اور استعمال کی ترکیبوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ طرح طرح کے فلیورز کے استعمال سے اس مشروب میں ورائٹی لائی گئی۔  اور جلد ہی ماڈرن طرز کے چاکلیٹ ہاؤسز لندن، ایمسٹرڈیم اور دیگر یورپی شہروں میں کھلنا شروع ہو گئے۔
لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ چاکلیٹ لاطینی امریکہ سے نکل کر پہلے یورپ گئی اور بعد میں سینٹرل امریکہ پہنچی۔
کہا جاتا ہے کہ پہلا چاکلیٹ ہاؤس امریکہ کے مشہور شہر بوسٹن میں 1682 میں کھلا تھا۔

اٹھارویں صدی کے ایک طویل عرصے تک چاکلیٹ بطور مشروب استعمال ہوتا رہا اور پہلی دفعہ چاکلیٹ کو ٹھوس شکل انیسویں صدی کے وسط (1847) میں ایک برطانوی نے دی، بعد میں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈینئل پیٹر نے اس کے ذائقے کو مزید بہتر کیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں کے شروع میں مشہور چاکلیٹ کمپنیز ابھر کر سامنے آنا شروع ہو گئیں، جن کی چاکلیٹس راہ چلتے اکثر دکانوں میں رکھی نظر آتی ہیں۔ ان میں کیڈبری، نیسلے، مارز، اور ہرشی شامل ہیں۔ ان کمپنیوں نے عوام میں چاکلیٹ کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کرتے ہوئے طرح طرح کی چاکلیٹس بنائیں جو ہر شخص کی دسترس میں تھیں، اور آج بھی ہیں۔
دنیا کی سب سے مشہور اور بہترین چاکلیٹ بیلجیم اور سوٹزرلینڈ کی مانی جاتی ہیں۔
لیکن چاکلیٹ کہیں کی بھی ہو اور کسی بھی ذائقے کی ہو، محبت بڑھانے کا ذریعہ ضرور بنتی ہے۔

شیئر: