Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ گستاخ سوال کس نے کیا ہے؟‘

آصف زرداری  کا کہنا تھا کہ مستقبل بلاول اور مریم نواز کا ہے ہم صرف ان کو نصیحت کریں گے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
نیب کے زیر حراست پیپلز پارٹی کے چئیرمین صدر آصف علی زرداری شاید وہ پہلے سابق صدر ہیں جنہوں نے بطور رکن اسمبلی قومی اسمبلی کی کسی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ نیب کی طرف سے جعلی اکاؤنٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کی طرف سے زرداری کا نام قومی اسمبلی کی چار قائمہ کمیٹیوں میں شامل کروایا گیا تھا۔ گرفتاری کے باوجود آصف زرداری بطور رکن پروڈکشن آرڈر کے ذریعے ان کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔
سوموار کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں شرکت کے لیےآصف زرداری کو نیب کی ٹیم خصوصی طور پر قومی اسمبلی لائی جہاں انہوں نے اجلاس میں گہری دلچیسپی ظاہر کی۔ تاہم دیگر ارکان کی دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ 20 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں چئیرمین سمیت صرف 10 ممبران شریک ہوئے۔

پارلیمنٹ کے کیفےٹیریا صحافیوں سے گفتگو میں آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے۔ فوٹو اردو نیوز

اجلاس کے دوران مشیر تجارت رزاق داؤد اور آصف زرداری کے درمیان تھوڑی تلخ کلامی بھی ہوئی۔ مشیر تجارت نے ارکان کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ 20 ارب کا خسارہ کرنے والی پاکستان سٹیل مل کی نجکاری کا حتمی پلان تیار کر لیا گیا ہے اور اس میں روس، چین اور کوریا کی کمپنیوں نے دلچسی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر آصف زرداری نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پاکستان سٹیل مل سندھ کا اثاثہ ہے۔ ’یہ قومی اثاثہ ہے مگر زمین سندھ کی ہے اس لیے حکومت سندھ کو نجکاری پر اعتماد میں لیا جائے اور بہتر ہے کہ اسے چین کی کسی کمپنی کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دیا جائے۔‘
اس کے جواب میں رزاق داؤد نے کہا کہ ہم آپ کے پوائنٹس دیکھیں گے مگر ایک بات واضح ہے کہ سٹیل مل  کسی اور کی نہیں پاکستان کی ہے جس پر زرداری قدرے غصہ سے بولے کہ پاکستان میرا ہے۔ یہ کہہ کر وہ اجلاس چھوڑ کر جلدی سے باہر روانہ ہو گئے۔
صحافی بھی آصف زرداری کے ہمراہ باہر چل پڑے۔ اردو نیوز کے سوال پر کہ مسلم لیگ نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو چلائی ہے اور وہی جج آپ کا کیس سن رہے ہیں کیا آپ ویڈیو کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں وہ ایک دم واپس مڑے اور بولے ’ یہ گستاخ سوال کس نے کیا ہے‘۔ اس کے بعد مسکرا کر آگے بڑھ گئے۔
بعد میں پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریا میں ان سے یہی سوال دہرایا گیا تو انہوں نے ایک بار پھر گریز کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی حراست میں انہیں ٹی وی میسر نہیں اس لیے وہ ٹی وی نہیں دیکھ سکے۔

زرداری کا کہنا تھا کہ وہ سب جانتے ہوے بھی جسٹس قیوم کی عدالت میں پیش ہوتے رہے۔ فوٹو اے ایف پی

تاہم ان سے اصرار کیا گیا کہ کیا وہ عدالت پر اب بھی اعتماد کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہوے بھی جسٹس قیوم کی عدالت میں پیش ہوتے رہے۔

عمران خان کی حکومت جا رہی ہے

کیفے ٹیریا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زرداری نے کہا کہ میں آپ کو خبر دے رہا ہوں کہ عمران خان کی حکومت جا رہی ہے اور تین سے چار ماہ میں نئی حکومت آ جائے گی جو سویلین ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی معلوم نہیں کہ نئے الیکشنز ہوں گے یا نہیں تاہم حکومت بدلے گی۔
آصف زرداری  کا کہنا تھا کہ مستقبل بلاول اور مریم نواز کا ہے ہم صرف ان کو نصیحت کریں گے۔ انہون نے کہا کہ مریم نواز میری بیٹیوں جیسی ہے۔
زرداری کا کہنا تھا کہ سیاست میں کسی بات پر غلطی ہو جاتی ہے۔ ’مان لیتا ہوں کہ ہو سکتا ہے مجھ سے بھی غلطی ہوئی ہو کوشش کروں گا آئندہ غلطی نہ ہو کیوں کہ ہماری غلطیوں کا نام عمران خان ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ یہ بلاول کی شادی کا سال ہو سکتا ہے۔

شیئر: