Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرتار پور راہداری: ’معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے  مثبت پیش رفت‘

سکھوں کے لیے یہ علاقہ مقدس ہے کیونکہ یہاں باباگرو نانگ نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔ تصویر: ات ایف پی
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے طریقہ کار اور دیگر امور پر مذاکرات کا دوسرا دور واہگہ بارڈر لاہور میں ہوا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان راہداری سے متعلق 80 فیصد معاملات طے پا گئے ہیں امید ہے دیگر 20 فیصد امور مذاکرات کے آئندہ دور میں طے کر لیے جائیں گے ۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے ساتھ کرتارپور راہدراری سے متعلق تکنیکی معاملات پر مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ ’ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد تمام معاملات کو طے کر لیا جائے‘
ادھر انڈین دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان آج کارتار پور راہداری سے متعلق طریقہ کار طے کرنے کے مسودہ پر غور کیا گیا ہے۔ جس میں کرتار پور راہداری سے متعلق اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
انڈیا کے دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو ڈیرہ بابا گرو نانک میں سیلابی ریلے کے خدشہ سے بھی آگاہ کیا گیا ہے اور پاکستان کو راہداری میں انڈین طرز پر پل بنانے کی درخواست کی گئی جس پر پاکستان نے اتفاق کر لیا ہے۔

 مذاکرات میں کرتار پور راہداری سے متعلق اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ تصویر: ٹوئٹر

انڈین دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان کرتار پور راہداری سے روزانہ 5000 زائرین کو کرتار پور گردوارہ کی زیارت اور خصوصی تہوار کے دن 10 ہزار زائرین روزانہ کرتار پور راہداری سے بابا گرو ننک گردوارہ کی زیارت کرنے پر اتفاق پا گیا ہے۔
انڈین دفتر خارجہ کے مطابق انڈین شہریوں کے ساتھ بیرون ملک مقیم انڈینز کو بھی بابا گرونانک گردوارہ کی زیارت کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ زائرین کو انفرادی یا گروپ کی شکل میں زیارت کرنے، گوردارہ تک پیدل سفر کرنے کی اجازت بھی ہوگی۔
دونوں ممالک کے درمیان کرتار پور راہداری پر مذاکرات کا پہلا دور 14 مارچ کو انڈیا میں اٹاری کے مقام پر ہوا تھا۔ جس میں 2 اپریل کو مذاکرات کے دوسرے دور کے لیے اتفاق پایا گیا تھا ، لیکن انڈیا کی جانب سے مذاکرات سے چند دن قبل ہی تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر مذاکرات کو معطل کر دیا گیا تھا ۔
یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے نوجوت سنگھ سدھو کی درخواست پر کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا ۔
پاکستان نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی پیدائش 550 ویں سالگرہ کے موقع پر اس سال کرتارپور راہداری کھولی جائے گی۔

دونوں ملکوں کے وفود میں مذاکرات کا دوسرا دور لاہور میں واہگہ بارڈر پر ہوا۔ تصویر: ٹوئٹر

کرتارپور کی مذہبی اہمیت

کرتارپور پاکستان کے ضلع ناروال میں پاک-انڈیا بارڈر سے چار کلومیٹر دور واقع ہے۔ ۔سکھوں کے لیےیہ علاقہ اس لیے مقدس ہے کہ یہاں پر بابا گرو نانگ نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے اور یہیں ان کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔ تقسیم ہند کے بعد یہ علاقہ پاکستان کے حصے میں آیا جبکہ بارڈر کے اس پار گردوارہ ڈیرہ بابا نانک موجود ہے۔
ہر سال سکھوں کی بڑی تعداد دونوں عبادت گاہوں کا دورہ کرتی ہے مگر پاکستانی سکھ بارڈر کےاس پار براہ راست نہیں جا پاتے جبکہ انڈیا کے زائرین ادھر نہیں آسکتےاوراس مقصد کےلیے ویزا لے کر واہگہ بارڈر کے راستے آنا پڑتا تھا۔ راہداری سے دونوں ممالک کے زائرین کے لیےیہ سفر انتہائی آسان ہو جائے گا۔

شیئر: