Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون کے لیے مصنوعی ذہانت کا عالمی ایوارڈ

سعودی خواتین کو جیسے جیسے اپنے آپ کو منوانے کے مواقع میسر آرہے ہیں ویسے ویسے وہ ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔
جدہ کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت کی پروفیسر اور اسکالر خاتون ڈاکٹر فاطمہ باعثمان     مصنوعی ذہانت میں دنیا  پہلے انعام کی حقدار ٹہریں۔انہوں نے امریکہ میں منعقد ہونے والے مقابلے میں خاتون اول کا اعزاز جیت لیا۔
 سعودی جریدے مکہ سے گفتگو کرتے ہوئے  ڈاکٹر فاطمہ باعثمان نے بتایا کہ مختلف زمروں میں تین ایوارڈز کے لئے  ابتدا مجھے نامزد کیا تھا۔ میں نے عالمی سطح پر پہلا انعام  جیتا ہے۔
مقابلہ امریکی ریاست سان فرانسسکو میں ہوا۔ سیکڑوں خواتین مقابلے میں شریک ہوئیں ۔ پہلے زمرے کا تعلق مصنوعی ذہانت  کی سماجی او راخلاقی ذمہ داری سے تھا۔ دوسرے زمرے کا تعلق مصنوعی ذہانت کی سائنس ریسرچ  اور تیسرے زمرے کا تعلق کاروبار میں قائدانہ کردار سے تھا۔ 
ڈاکٹر فاطمہ باعثمان کے مطابق مصنوعی ذہانت کی ماہر دسیوں خواتین  پر مجھے برتری حاصل ہو گئی۔ مقابلے کی سرپرست کمپنیوں ، اداروں اور شخصیات نے زبردست پذیرائی کی۔اعزاز جیتنے کی صدا بازگشت دور دور تک سنائی دی۔ 

فاطمہ باعثمان نے مملکت میں مصنوعی ذہانت کے مقابلوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مستقبل میں یہاں خصوصی انعامات کیلئے بھرپور مقابلے ہوں گے۔ مصنوعی ذہانت میں خواتین کی شناخت بنے گی۔ مواقع میسر ہوں گے۔  وہ اس حوالے سے جو تعاون ممکن ہو گا کریں گی ادنی فروگذاشت سے کام نہیں لیں گی
 ڈاکٹرفاطمہ باعثمان کون ہیں؟
2003ء میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ پر پی ایچ ڈی کا مقالہ پیش کیا تھا۔ انہیں برطانیہ کی ہیڈرزفیلڈ یونیورسٹی سے امتیازی پوزیشن کے ساتھ پی ایچ ڈی ایوارڈ ہوئی تھی۔ کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی گرلز سیکشن میں کمپیوٹر سائنس کا شعبہ قائم کیا۔  مغربی ریجن کی بیشتر نجی جامعات میں کنسلٹنٹ کے طور پر کام کیا۔  کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں تعلیمی شعبے کیلئے کنسلٹنٹ کی اور سعودی امریکی مشترکہ کمپنی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔مختلف وزارتوں سے گولڈ میڈل اور دس سے زیادہ شیلڈز بھی  مل چکی ہیں۔

شیئر: