Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایمیزون کے ملازمین کا شاپنگ کے بڑے دن پر احتجاج

برطانیہ کے مختلف شہروں میں بھی ایمازون ملازمین نے ہڑتال اور احتجاج کی منصوبہ بندی کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
دنیا کی مشہور آن لائن شاپنگ کمپنی ایمیزون کے ملازمین نے جرمنی کے سات مختلف علاقوں میں ہڑتال کی ہے اور بہتر تنخواہوں کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملازمین نے ہڑتال کا اعلان اس وقت کیا جب ایمیزون نے دو دنوں کے لیے دنیا بھر میں شاپنگ پر ڈسکاؤنٹ کا اعلان کر کے اسے ’پرائم ڈے‘ کا نام دیا۔
 لیبر یونین کے ترجمان ارہان اکمان نے اے ایف پی کو بتایا ’دو ہزار سے زائد ملازمین نے اس ہڑتال میں حصہ لیا اور یہ ہماری توقعات سے زیادہ تعداد ہے۔‘
یونین ترجمان نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں کہ انہوں نے تنخواہوں کے مسئلہ کو دوبارہ اجاگر کیا ہے اور ’ہمارا پیغام ہے کہ مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

ایمیزون کے ملازمین نے گذشتہ برسوں میں بھی بہتر اجرت کے لیے ہڑتالیں کی ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)

اکمان کا کہنا تھا کہ ایمیزون صارفین کو رعایت اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی قیمت پر دیتی ہے۔
ایمیزون کمپنی پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ ملازمین کی ہڑتال سے اس کے صارفین کو سامان پہنچانے کا عمل متاثر نہیں ہوگا۔
اے ایف پی کے مطابق بیڈ ہرزفیلڈ شہر میں ایمیزون کے دو مراکز اور دیگر پانچ سائٹس پر ملازمین نے ہڑتال کرتے ہوئے نعرے لگائے کہ ’ہماری آمدنی کی قیمت پر مزید ڈسکاؤنٹ قبول نہیں۔‘
ہڑتال کے دوران ایمیزون نے اعلان کیا ہے کہ وہ مزید ایک ہزار ملازمتیں فراہم کرے گا۔ یہ ملازمتیں پولینڈ میں لاجسٹک ڈپو کھول رہا ہے جو جرمنی اور چیک ری پبلک کی سرحد کے قریب علاقے میں ہے۔
کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پولینڈ میں نئے ملازمین کو پانچ اعشاریہ آٹھ ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہ ادا کرے گی۔
اے ایف پی کے مطابق جرمنی میں ایمیزون کے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے قبل کم از کم ابتدائی اجرت 10.7 یورو فی گھنٹہ ہے جبکہ دو سال کی ملازمت کے بعد اوسط ماہانہ تنخواہ 2400 یورو ہے جس پر ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے۔

ایمیزون نے دنیا بھر میں شاپنگ پر ڈسکاؤنٹ کا اعلان کر کے ’پرائم ڈے‘ کا نام دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی) 

اے ایف پی کے مطابق ایمیزون کے ملازمین اس سے قبل کئی ہڑتالیں کر چکے ہیں اور بہتر اجرت کا مطالبہ کیا ہے۔
سنہ 2018 میں یورپ کے مختلف ملکوں میں ایمیزون کے ملازمین نے 50 کے لگ  بھگ ہڑتالیں کیں جن میں دیگر ملکوں کے ملازمین بھی یکجہتی کے لیے ان کے ساتھ شامل ہوئے۔
اپریل میں ایمیزون ٹریڈ یونین کے 15 ملکوں کے نمائندے مشترکہ کوششوں کے لیے جرمنی کے شہر برلن میں اکھٹے ہوئے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی ریاست منیسوٹا میں بھی ’پرائم ڈے‘ کے پہلے چھ گھنٹے ایمیزون ملازمین نے کام چھوڑ کر ہڑتال کی۔
برطانیہ کے مختلف شہروں میں بھی ایمیزون کے ملازمین نے ہڑتال اور احتجاج کی منصوبہ بندی کی ہے۔
برطانیہ میں ایمیزون کے ملازمین کی یونین نے کمپنی میں کام کے دوران بدتر صورتحال کی شکایت کی ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ کام کے دوران ملازمین کو ٹوائلٹ جانے کی اجازت نہیں ہوتی جبکہ خواتین کو مسلسل کھڑے رہ کر کام کرنا پڑتا ہے۔
جرمنی میں لیبر یونین وردی کا کہنا ہے کہ ایمیزون کے پاس بہتر اجرت دینے کے لیے کافی وسائل ہیں کیونکہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں اس نے ریکارڈ تین ارب 20 کروڑ یورو کا منافع کمایا ہے۔
ایمیزون حکام نے ٹریڈ یونین کے اس مطالبے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اجرتیں بڑھانے کے کسی معاہدے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

شیئر: