Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

المجمعہ محل کا قصہ کیا ہے؟‎

سعودی عرب کے شہر المجمعہ میں تاریخ کا سب سے بڑا محل ’العسکر‘ ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق العسکر محل دو ہزار مربع میٹر کے رقبے میں بنا ہوا ہے۔ اس کے شمالی حصے میں مقامی باشندوں کے مکانات ہیں۔ جنوب مغرب میں چھ میٹر چوڑی سڑک ہے۔ مشرق میں ایک کشادہ پلاٹ ہے جہاں مہمان خانہ تعمیر کیا گیا ہے۔
 اسے المجمعہ کا تاریخی اور سیاحتی مرکز تسلیم کیا جارہا ہے۔ یہ قریباً 200 برس پرانا ہے۔ یہ نجد کے قدیم فن تعمیر کا آئینہ دار ہے۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیزاور ان کے بعد شاہ سعود سمیت اسے دیکھنے کے لیے آچکے ہیں۔ شاہی خاندان کے افراد بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ مغربی دنیا کے سیاحوں نے المجمعہ کے اس محل کے بارے میں اچھے تاثرات قلمبند کیے ہیں۔
 المجمعہ محل کا قصہ کیا ہے؟
200 برس قبل المجمعہ کے قائد اعلی ابراہیم بن حمد العسکر نے یہ محل دو ہزار مربع میٹر کے پلاٹ پر بنایا تھا۔ اس میں بہت ساری بیٹھکیں، کمرے ، مہمان خانے، مسجد ، کشادہ صحن اور تاریخی راہداریاں ہیں۔ سعودی عرب کی عظیم قومی شخصیات یہاں آنے والوں میں شامل ہیں۔ عرب سیاحوں نے بھی المجمعہ کے اس قصر کے تذکرے اپنے سیاحت ناموں میں کیے ہیں۔ سنہ 1912سے اب تک یہ قصر اپنی جگہ قائم ہے۔ برطانیہ اور جرمنی کے سیاح اس پر پسندیدگی کا اظہار کرچکے ہیں۔
ماہر آثار قدیمہ طراد العنزی نے بتایا کہ یہ محل مغربی سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔ اس کے کئی حصے ہیں۔ ملازمین کی رہائش کے کمرے، انتظامی امورکے دفاتر،کھجوروں کا ایک بڑا گودام، گرمیوں اور سردیوں کے لیے الگ الگ کمرے بھی ہیں۔
العنزی نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
سنہ 2017 میں اس کی اصلاح و مرمت کرا کر اسے مضبوط بنا دیا گیا ہے۔ اس پر 30 لاکھ ریال خرچ ہوئے تھے۔ یہ محل اب ایک ثقافتی مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے۔ العسکر محل کو متوازی اضلاع کی شکل میں تعمیر کیا گیا۔ اس کے مشرق میں مہمان خانہ، مغرب میں ایک باغیچہ،شمال میں گھوڑوں کا اصطبل اور جیل خانہ بھی ہے۔ یہاں 25 میٹر گہرا کنواں بھی ہے۔ اس سے متصل مسجد ابراہیم واقع ہے۔

شیئر: