Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'سینیٹ میں نمبرز گیم آگے پیچھے بھی ہو سکتی ہے'

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان اپنی جماعت کے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حکومتی اتحادی جماعت تحریک انصاف کے رہنماﺅں سے مل کر اپوزیشن رہنماﺅں سے رابطے شروع کردیے۔ وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا ہے کہ سینیٹ کو سیاسی اختلافات کا شکار کیا گیا تو مستقبل میں سینیٹ کے کردار پر اثر پڑے گا اور سیاسی معاملات بھی مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔ 
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال خان نے بدھ کو اسلام آباد میں حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ۔ سینیٹ میں قائد ایوان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز بھی ان کے ہمراہ تھے۔
جام کمال خان کے مطابق انہوں نے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کئے اور ان سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ جام کمال نے کہا کہ وہ آئندہ چند روز میں حزب اختلاف کے باقی رہنماﺅں سے بھی رابطے کریں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچنے کے بعد وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات مثبت رہی، انہوں نے ہمیں امید دلائی ہے کہ وہ ہمارا مطالبہ اپوزیشن کی قیادت کے سامنے رکھیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا موقف تھا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ حزب اختلاف کا مشترکہ تھا اس لئے اس پر نظر ثانی بھی اپوزیشن جماعتیں مل کرہی کرسکتی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اپوزیشن قیادت مثبت فیصلہ کرے گی اور معاملات کو مزید بگاڑ کی طرف نہیں لے کر جائے گی۔ 
جام کمال کا کہنا تھا کہ اگر حزب اختلاف اپنا فیصلہ واپس لیتی ہے تو سیاسی ہم آہنگی میں بہتری آئے گی ۔ ہم بھی انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حکومت اور حزب اختلاف کے تعلقات میں بہتری لانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے مگر احتساب کا عمل بلا رکاوٹ جاری رہنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر شبلی فراز کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات نے بھی اس جانب دروازہ کھول دیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صادق سنجرانی نے چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے غیر متنازعہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اپوزیشن کے سینیٹرز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا چیئرمین سینیٹ سے کوئی اختلاف نہیں۔ انہیں باقی سیاسی معاملات اور اختلافات کی بنیاد پر آسان ہدف سمجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا جو بھی نتیجہ سامنے آئے مگر اس عمل سے بلوچستان کا احساس محرومی بڑھے گا اور سینیٹ کا کردار بھی متاثر ہو گا۔ اس معاملے پر بدمزگی پیدا کی گئی تو اختلافات مزید بڑھیں گے ۔
' ہم نے مولانا فضل الرحمان سے بھی کہا کہ اگر یہ سلسلہ چل پڑا تو پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے مستقبل میں بھی ایسی سرگرمیوں کے لیے دروازہ کھل جائے گا۔' جام کمال نے کہا کہ سینیٹ میں نمبرز گیم سب کو معلوم ہے مگر نمبرز آگے پیچھے بھی ہو سکتے ہیں، ہم اپنے اور اتحادیوں کو دیکھیں گے اور اپوزیشن کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ اپنے ارکان کو پورا کرے۔ 
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ ایسے سیاسی معاملات میں ہمیشہ بلوچستان کا نام استعمال کیا جاتا ہے، صوبے کی حساسیت کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حزب اختلاف کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کئے گئے امیدوار حاصل بزنجو کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔ جام کمال نے صادق سنجرانی کے مستعفی ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ قربانی ہمیں نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کو دینی چاہیے۔
جام کمال نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے بلوچستان پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیراعظم کے دورے سے قبل امریکہ کی جانب سے بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا بڑی کامیابی تھی۔ وزیراعظم کے دورے سے عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی ہوئی۔  

شیئر:

متعلقہ خبریں