سری نگر بھرمیں اتوار کو رات گئے دفعہ 144نافذ کردی گئی۔کشمیر کے 2 سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔این ڈی ٹی وی کے مطابق سجاد لون کو بھی ہاﺅس اریسٹ کردیا گیا ۔ کئی مقامات پر انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ عوامی اجتماعات اور ریلیوں پر پابندی لگا دی گئی۔
انڈین میڈیا کے مطابق ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ سری نگر میں دفعہ نافذ کردی گئی ۔اس کے تحت عائد پابندیاں5 اگست کی درمیانی شب سے غیر معینہ مدت تک نافذ العمل رہیں گی۔ اس دوران کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع اور ریلیوں پر مکمل پابندی رہے گی ۔تمام تعلیمی ادارے بدستور بند رہیں گے۔
سابق وزیر اعلی اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کی کہ’کتنی عجیب بات ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندے جو امن کے لئے لڑ رہے ہیں، ہاﺅس اریسٹ کردیے گئے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کشمیر میں لوگوں کی آواز بند کی جارہی ہے‘۔
محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ’ یہ وہی جموں و کشمیر ہے جس نے جمہوری سیکولر انڈیاکا انتخاب کیا لیکن آج ناقابل تصور حدتک جبر برداشت کررہا ہے، جاگو انڈیا‘۔
سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ’ تشدد سے صرف ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو ریاست کے بہترین مفادات کو اپنے ذہن میں نہیں رکھتے‘۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ’ یہ وہ انڈیا نہیں جس نے جموں و کشمیر کو قبول کیا تھا لیکن میں ابھی تک امید کا دامن چھوڑنے کے لئے تیار نہیں۔ خدا ہم سب کے ساتھ رہے‘۔
و اضح رہے کہ نظربندی سے چند گھنٹے قبل دونوں سابق وزرائے اعلی نے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کی تھی۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگر مرکز کی جانب سے دستور کی دفعہ 370یا 35۔ون ختم کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف متحدہونگے۔
نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اجلاس اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال غیر یقینی ہے۔ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے خلاف کوئی بھی اقدام حملہ تصور کیا جائے گا۔اعلامیہ میں عوام سے پر امن رہنے کی اپیل بھی کی گئی۔