Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سید علی گیلانی سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل

سید علی گیلانی کا ٹویٹر اکاؤنٹ جعلی ثابت ہونے پر معطل کر دیا گیا۔(فوٹو: ٹوئٹر)
ٹوئٹر سوشل میڈیا کا اہم ٹول ہے لیکن اس کو مخصوص مقاصد کے لیے’ٹول‘ کے طور پر استعمال کرنے والوں کی بھی کمی نہیں، سید علی گیلانی کے نام سے بنا ایسا ہی جعلی ہینڈل ٹوئٹر انتظامیہ نے بند کر دیا ہے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مختلف ٹوئٹس ہوتی رہیں، پچھلے دنوں وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے موقع پر جب صدر ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تو اس اکاؤنٹ سے وزیراعظم کی تعریف کی گئی اور لکھا گیا کہ ’ میں اپنی زندگی میں پہلا لیڈر دیکھ رہا ہوں جس نے ہم نہتے کشمیریوں کے لیے آواز اُٹھائی۔‘
یہ ٹویٹ دھڑا دھڑ ری ٹویٹ ہوئی اور اس قدر آگے بڑھی کہ حریت کانفرنس کو باقاعدہ وضاحت جاری کرنا پڑی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق 24 جولائی کو اے پی ایچ سی کی جانب سے چیئرمین حریت کانفرنس کے نام سے منسوب اس ٹویٹ سے دو ٹوک لاتعلقی ظاہر کی گئی۔

صدر ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی تو علی گیلانی کے اکاؤنٹ سے وزیراعظم کی تعریف کی گئی۔ (فوٹو:اے ایف پی)

آل پارٹیز حریت کانفرنس کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’ہم اس بات کو کھلے الفاظ میں بیان کرنا چاہتے ہیں کہ اے پی ایچ سی یا چیئرمین سید علی گیلانی کا کوئی ٹوئٹر یا فیس بک اکاؤنٹ نہیں ہے اور پاک امریکا سربراہان کی ملاقات کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، ایسے تمام اکاؤنٹس جعلی ہیں اور حریت کانفرنس یا اس کے چیئرمین اس کے مواد کے لیے ذمہ دار نہیں‘۔
اسی طرح حریت کانفرنس کی اپنی ویب سائٹ پر بھی یہ پیغام ڈالا گیا جو ابھی تک موجود ہے۔ جس کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ سید علی گیلانی کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس دراصل کوئی اور کر رہا ہے لیکن اکاؤنٹ ایکٹو رہا۔
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں صورت حال خراب ہونے پر اس اکاؤنٹ سے ہونے والی ٹویٹ میں تمام مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ’انڈینز انسانی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی شروع کرنے جا رہے ہیں، اللہ ہمیں محفوظ رکھے، اگر ہم سب مر گئے اور آپ خاموش رہے تو آپ لوگ اللہ کو جواب دہ ہوں گے۔‘

چونکہ اس سے قبل حریت کانفرنس کی جانب سے ٹوئٹر اکاؤنٹ نہ ہونے کی وضاحت سامنے آ چکی تھی اس لیے بعض صارفین کی جانب سے ٹوئٹر کو شکایت کی گئی جس پر اس اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال کی گئی اور جعلی ثابت ہونے پر اسے معطل کر دیا گیا۔
اس وقت یہ اکاؤنٹ بند ہے، یہ نومبر 2018 سے کام کر رہا تھا اور اس پر سید علی گیلانی کی تصویر لگائی گئی جبکہ فالوئرز کی تعداد سینتیس ہزار سے زیادہ ہے۔
اس حوالے سے جب ’اردو نیوز‘ نے اے پی ایچ سی کا موقف جاننے کے لیے پاکستان میں اس کے ترجمان عبداللہ گیلانی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ
’@sageelaniاکاؤنٹ جعلی تھا جس کے بارے میں حریت کانفرنس نے کچھ روز قبل وضاحت کر دی تھی۔‘

جعلی اکاؤنٹ کیوں بنائے جاتے ہیں؟

ٹوئٹر پر اکائونٹ بنانا بہت ہی آسان ہے، بس آپ کا ای میل ایڈریس یا پھر فون نمبر ہونا چاہیے۔ تصویر کی بھی ضرورت نہیں، آپ جو معلومات درج کرتے ہیں ان کی تصدیق کا بھی کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جعلی سازی ہوتی رہتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سب سے اہم پروپیگنڈہ ہے، پروموشن، ٹرولنگ، سیاسی مقاصد یا پھر کچھ اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ٹوئٹر پر جعلی اکائونٹس بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ٹوئٹر انتظامیہ اپنے طور پرجانچ پڑتال کرتی رہتی ہے اور فیک اکاؤنٹ بند کیے جاتے ہیں تاہم ’رپورٹ‘ کا آپشن بھی موجود ہے۔ اگر صارفین کسی اکاؤنٹ کے بارے میں رپورٹ کریں تو اس کو چیک کیا جاتا ہے اور اگر ضرورت ہو تو بند بھی کیا جاتا ہے۔

اداکارہ شبنم کا اکاؤنٹ

جون 2018 میں فاروق بندیال نامی شخص پی ٹی آئی میں شامل ہوا تو سوشل میڈیا اس کا ماضی کا جرم سامنے لایا جب 1977 میں فاروق بندیال اور ساتھیوں نے اس وقت کی فلم اداکارہ شبنم کے گھر ڈکیتی۔
اور اگلے روز جھرنا باسک کے ہینڈل سے عمران خان کی تعریف کی گئی۔ جھرنا باسک اداکارہ شبنم کا اصل نام ہے۔ اکاؤنٹ بننے کے بعد پہلی ٹویٹ یہ تھی کہ ’میں عمران خان کو سراہتی ہوں کہ انہوں نے فاروق بندیال کو اپنی پارٹی سے الگ کر دیا، میں پاکستان کے عوام کی بھی مشکور ہوں‘
چونکہ یہ اکاؤنٹ اسی روز بنایا گیا تھا اس لیے بعض لوگوں کی جانب سے اسے شک کی نظر سے دیکھا گیا جس پر بی بی سی نے ڈھاکہ میں شبنم کے گھر فون کیا اور ان کے صاحبزادے رونی گھوش سے بات کی، جنہوں نے بتایا کہ شبنم ان دنوں کافی بیمار ہیں اور ایسی حالت میں وہ میڈیا کے ساتھ بات نہیں کر سکتیں۔ ساتھ ہی رونی گھوش نے وضاحت بھی کی کہ ان کی والدہ ٹوئٹر استعمال نہیں کرتیں اور جھرنا باسک نامی اکاؤنٹ سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

نینسی لنڈبورگ کے نام سے منسوب جعلی ٹوئٹر ہینڈل 

24 جولائی کو دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے ایک امریکی تھنک ٹینک کی تقریب میں شرکت کی اور یو ایس آئی پی کی صدر نینسی لنڈبورگ کے ساتھ براہ راست سوال و جواب بھی ہوئے۔ اس دوران نینسی لنڈبورگ یو ایس آئی پی کے نام سے بنے ہینڈل سے وزیراعظم کی تعریف کی گئی اور لکھا گیا ’عمران خان کے انٹرویو کو اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہوں وہ ایک دیانت دار اور بغیر کسی شک و شبے کے خوبصورت وزیر اعظم ہیں۔‘
اس ٹویٹ کو دھڑا دھڑ لائیک اور ری ٹویٹ کیا گیا جس پر بعض صارفین نے شکوک کا اظہار کیا اور یہ بات جلد ہی نینسی لنڈبورگ کی نظر میں بھی آ گئی، یوں ٹوئٹر نے ایکشن لیتے ہوئے اس اکاؤنٹ کو بند کر دیا۔
اسی طرح دیگر کئی مثالیں بھی موجود ہیں جن میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی گئیں اور اس قدر پھیلائی گئیں کہ ان کے ٹرینڈز بھی بنے۔ معروف شخصیات کے ناموں کو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں پچھلے دنوں بھارتی سپرسٹار امیتابھ بچن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کیا گیا اور اس کے کچھ منٹ بعد گلوکار عدنان سمیع خان کا اکاؤنٹ بھی ہیک کیا گیا تھا۔

شیئر: