Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہیومن ریسورسز ایکسپو‘ چار برس ایک ہی ملازمت کرنا وفاداری میں شمار ہوتا ہے

’ہیومن ریسورسز سمٹ اینڈ ایکسپو‘ 19 جون تک جاری رہے گا (فوٹو: عرب نیوز)
ریاض میں ہونے والی ایک پینل ڈسکشن میں بتایا گیا ہے کہ کوئی ایسا ملازم جو چار برس تک ایک ہی کام کرتا رہے اسے آج کی جاب مارکیٹ میں وفادار سمجھا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پینل ڈسکشن منگل کو انسانی وسائل کی ایک کانفرنس کے دوران ہوئی جسے ’ہیومن ریسورسز سمٹ اینڈ ایکسپو‘ کا نام دیا گیا ہے جو 15  جون کو شروع ہوئی اور 19 جون تک جاری رہے گی۔
لگاتار چار برس تک ایک ہی کام کرنے والے ملازم کو وفادار سمجھنے کی بات سید اظہرالدین نے کی جو لوجسٹیکل سروسز کمپنی ’اجیکس‘ میں آموزش اور تنظیمی ترقی کے لیے ڈائریکٹر ہیں۔
انھوں نے یہ بات کمپنیوں میں کام کے رجحانات سے متعلق ایک حالیہ سٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہی اور کہا کہ عمومی تنوع کی طرف توجہ دینا ضروری ہے۔
اظہرالدین کا کہنا تھا کہ ’ایچ آر انڈسٹری کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ آپ کے پاس مختلف عمروں کے لوگ اکٹھے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ مثلاً جنریشن ایکس، بے بی بومرز، میلینئلز، جنریشن زی اور جلد ہی آپ جنریشن ایلفا کو بھی دیکھ لیں گے۔ لہذا ان تمام جنریشنز کے لیے آپ ایک جیسی اپروچ استعمال نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا’ توقع ہے کہ بالکل حال ہی کی جنریشن سے وابستہ لوگ جاب کی امید لگانے والوں میں شمار ہوں گے۔‘

 جاب مارکیٹ پر مصنوعی ذہانت کے اثرات پر بات چیت کی گئی (فوٹو: عرب نیوز)

اظہر الدین کے مطابق ’گلوبل ٹیک کنسلٹینسی، ایف ڈی ایم گروپ کی طرف سے کی جانے والے ایک ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ جنریشن زی کی طرف سے جواب دینے والوں کی شرح دوسری جنریشنوں کے برعکس تیرہ فیصد زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ وہ موجود جاب کو بہتر کیریئر کی طرف لے جانے والے پہلا قدم سمجھتے ہیں۔‘
دیگر سیشنز میں ایچ آر کے ماہرین نے جاب مارکیٹ پر مصنوعی ذہانت کے اثرات پر بات چیت کی اور اس حکمتِ عملی کا تفصیلی جائزہ لیا جس کی کمپنیوں کو مستقبل میں اپنے ٹیلنٹ کو بچانے اور مسلسل تبدیل ہوتے ہوئے کام کے منظر نامے میں راستہ تلاش کرنے کے  لیے ضرروت ہے۔
جوں جوں ٹیکنالوجی بہتر ہو رہی ہے اور شہ سرخیوں میں آ رہی ہے، سب یہی اہم سوال پوچھ رہے ہیں کہ اگر انسانوں کی جگہ مصنوعی ذہانت نے لے لی تو تب مستقبل کس طرح کا ہوگا؟

تمام جنریشنز کے لیے آپ ایک جیسی اپروچ استعمال نہیں کر سکتے(فوٹو: عرب نیوز)

سعودی ٹیلی کام کمپنی میں سکسیشن مینجمنٹ کے ڈائریکٹر عید الخالدی نے اس موقع پر کہا ’ہماری ملازمتیں تو ختم نہیں ہوں گی لیکن ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ ہم اپنی بھر صلاحیتیوں کو بروئے کار لائیں اور ایسے (مصنوعی ذہانت) آلات کو نِت نئے طریقوں سے استعمال کریں۔
ایک اور ڈسکشن میں ندی الحسن نے جو سعودی وزارتِ سرمایہ کاری میں تربیت اور ترقی کی ڈائریکٹر ہیں، ان طریقوں پر بات کی جن کی ضرورت ریجن میں قیادت کو آگے لے جانے کے لیے ہے۔
انھوں نے کہا ’کامیابی کی بہت سی کہانیاں ہیں اور (سعودی عرب میں) تمام حکومتی شعبوں میں بہت سے انیشی ایٹیوز پر کام ہو رہا ہے۔‘ اس سلسے میں انھوں نے وژن 2030 کے ہیومن ریسورسز ڈویلپمنٹ پروگرام اور سعودیائزیشن پرواگرام کا خاص طور پر تذکرہ کیا۔

شیئر: