Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا نے کشمیریوں پر جنگ مسلط کر دی ہے‘

انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور وادی میں انٹر نیٹ سروسز بند کرنے سے کشمیر سے باہر مقیم کشمیری اپنے خاندان والوں سے کٹ چکے ہیں اور ان کی سلامتی کے حوالے سے خوف زدہ ہیں۔
واضح رہے کہ انڈین حکومت کے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل سے نمٹنے کے لیے اتوار کو وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور کشمیر کے انڈیا کے باقی حصوں سے ساتھ ٹیلیفون سمیت تمام رابطے منقطع کر دیے تھے۔
نئی دہلی میں مقیم صحافی ہازق قادری بھی اپنے خاندان کے بارے  میں پریشان ہیں کیونکہ ان کا اپنی فیملی سے آخری رابطہ اتوار کو ہوا اور اس کے بعد انڈین حکومت کی طرف سے تمام رابطے کاٹ دیے گئے تھے۔

انڈین حکومت کے فیصلے کے خلاف لاہور میں مظاہرین نریندرا مودی کے پتلے کو جلا رہے ہیں۔ فوٹو اےا یف پی

عرب نیوز کے مطابق قادری کا کہنا ہے کہ ’کوئی راستہ نہیں بچا کہ جس سے معلوم کیا جاسکے کہ ان کے گھر والے کیا محسوس کر رہے ہیں اور ان کی ذہنی حالت کیسی ہے۔‘
کشمیر کے باسی اس تمام صورت حال سے خوف زدہ ہیں اور ایک کشمیری پروفیسر کے مطابق انڈین حکومت نے ’ اس وقت کشمیر کے لوگوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔‘
صحافی ہازق قادری کا کہنا ہے اس صورت حال میں انہیں دہلی میں رہتے ہوئے بھی خوف محسوس ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے گذشتہ رات انڈیا کے مختلف شہروں میں رہنے والے کشمیریوں کو ٹیلیفون کیے کیونکہ وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے تھے۔ انہیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ انڈین شہری جس طریقے سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے پر خوشیاں منا رہے ہیں اس کے بعد وہ ان کے ساتھ کیا کریں گے۔‘
’انڈیا کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم میرے دوستوں نے بتایا کہ انہیں کچھ ہندوؤں نے اس حد تک برا بھلا کہا ہے کہ وہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔‘

انڈین حکومت نے ردعمل سے بچنے کے لیے وادی میں اضافی فوج تعینات کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

قادری کا کہنا تھا کہ ’میں گذشتہ پانچ برس سے دہلی میں مقیم ہوں اور انڈیا کے دوسرے حصوں میں بھی رہ چکا ہوں، لیکن میں نے کبھی خود اتنا تنہا اور مایوس نہیں پایا ہے۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ روز قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں لے جانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا ’ہم اس پر ہر فورم تک لڑیں گے۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ کس طرح اسے بین الاقوامی عدالت انصاف تک لے جایا جائے۔‘
نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر غلام محمد شاہ کا کہنا ہے کہ ’میں اتوار سے خود کو جتنا بے یارو مدد گار اور غصے میں محسوس کر رہا ہوں اتنا پہلے کبھی نہ تھا۔ کشمیر میں پہلے کبھی ایسی صورت حال نہیں بنی کہ آپ کا اپنے خاندان سے رابطہ ہی کاٹ دیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی مرکزی حکومت نے آئین کے خلاف بغاوت کی ہے۔ کشمیر کو آئین کے تحت جو خصوصی حیثیت حاصل تھی اس کو کتم کرنے کے لیےکوئی باقاعدہ ضابطہ کار استعمال نہیں کیا گیا۔‘
سری نگر سے تعلق رکھنے والے پروفیسرغلام محمد نے کہا آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے انڈیا نے کشمیر کی مرکزی سیاسی جماعتوں کو ’شدت پسندوں کے کیمپ میں دھکیل دیا ہے۔‘
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ایس اے آر گیلانی نے کہ ’انڈین حکومت اس وقت کشمیر کے لوگوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہے اور تمام وادی اس وقت ایک کھلی جیل بنا دی گئی ہے۔‘

شیئر: