Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک کروڑ 90 لاکھ سال قدیم طوطے کی باقیات دریافت

نیوزی لینڈ میں ایک کروڑ 90 لاکھ سال قدیم دیوہیکل طوطے کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔
باقیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ طوطے کا سائز ایک اوسط انسانی قد کے نصف کے برابر تھا۔ محققین نے طوطے کی جسامت اور قد کا اندازہ ملنے والی ٹانگ کی ہڈیوں سے لگایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی ماہرین رکازیات (قدیم جانوروں کا علم) کی ’بیالوجی لیٹرز‘ نامی میگزین کے تازہ ترین میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق مذکورہ طوطے کا وزن سات کلوگرام تھا۔
کنٹربری میوزیم میں نیچرل ہسٹری کے سینئر کیوریٹر پال سکافیلڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہوسکتا ہے طوطا اڑتا بھی ہو لیکن انکا خیال تھا کہ طوطا (فلائٹ لیس) قدرتی طور پر اڑ نہیں سکتا ہوگا۔
مذکورہ ہڈیاں 2008 میں دریافت ہوئی تھیں اور کسی کو بھی پتہ نہیں تھا کہ یہ کیا ہے اور 11 سال تک ملنے والی ہڈیوں پر دھول جمع ہوتی رہی۔ اس سال کے اوائل میں ماہرین نے ان ہڈیوں کا معائنہ شروع کیا۔

 طوطے کو اس کے سائز اور مضبوطی کے باعث ’ہرکولیس ان ایکسپکٹیٹس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فوٹو: انسپلیش

سکافیلڈ کا کہنا تھا ’یہ خیال ہمارے ذہن میں ہی نہیں آیا کہ یہ ہڈیاں کسی دیوہیکل طوطے کی ہو سکتی ہے۔ ہمارا خیال تھا کہ یہ عقاب کے کسی نسل کی ہوں گی۔‘
 طوطے کو اس کے سائز اور مضبوطی کے باعث ’ہرکولیس ان ایکسپکٹیٹس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف این ایس ڈبلیو کے پیلینٹالوجی ریسرچ سینٹر کے مائیک آرچر کا کہنا تھا ہرکولیس دنیا کا سب سے بڑا طوطا تھا اور اندازہ ہے کہ اس کی چونچ بھی بہت بڑی ہوگی جس سے وہ کسی بھی بڑی چیز کو کھولتا ہوگا۔ اس طوطے کا سائز نیوزی لینڈ کے معدومی کے خطرے سے دوچار ’کاکاپو طوطے‘ کے سائز سے دوگنا تھا۔ ہرکولیس کی باقیات کی دریافت سے پہلے کاکاپو کو دنیا کی معلوم تاریخ کاسب سے بڑا طوطا قرار دیا جا رہا تھا۔      
 طوطے کی باقیات جنوبی نیوزی لینڈ کے ایس ٹی باتھنز کے علاقے سے ملی۔ معدومی کا شکار ہونے والے 3.6 میٹر لمبے پرندے ’موا‘ کا مسکن بھی نیوزی لینڈ تھا اور نیوزی لینڈ اپنے دیو ہیکل پرندوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
 فیلنڈر یونیورسٹی کے ٹریور ورتھی کا کہنا تھا کہ اب تک کسی نے کہیں بھی معدوم ہونے والے ’دیوہیکل‘ طوطے کو دریافت نہیں کیا گیا تھا۔ ’ہم ان فوسلز کے ذخائر کو گذشتہ 20 سال سے نکال رہے ہیں اور ہر سال نئے پرندے اور جانوروں کی باقیات دریافت ہو رہی ہیں۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں