Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حاجی کیمپ جو ماضی کا قصہ بن گئے

دنیا بھر سے جدہ پہنچنے والے عازمین حج کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ’حاجی کیمپ (مدن الحجاج)‘کے قیام کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے یکے بعد دیگرے تین حاجی کیمپ قائم کر دیے گئے اور جوش و خروش کے ساتھ اس کے افتتاحی پروگرام بھی ہوئے۔
حاجیوں کے حلقوں میں یہ کیمپ کئی دہائیوں تک موضوع گفتگو بنے رہے۔ اب یہی کیمپ ماضی کا قصہ بن گئے ہیں۔
سعودی اخبار الشرق الاوسط اخبار نے جدہ میں حاجی کیمپ کے قیام اور پھر ان کے افسانہ بننے کا قصہ شائع کیا ہے۔
سعودی ریاست کے بانی شاہ عبدالعزیز نے 1985ء میں سمندر کے راستے حج پر آنے والوں کے لیے سب سے پہلا ’حاجی کیمپ‘ قائم کرایا۔ اسے ’مدینہ حجاج البحر‘ کا نام دیا گیا۔ یہ جدہ اسلامی بندرگاہ کے قریب تعمیر کیا گیا جو اپنے آپ میں مکمل شہر تھا اور حجاج کے لیے ہر طرح کی سہولتوں سے آراستہ تھا۔
گذشتہ صدی کے پانچویں عشرے میں 70 فیصد سے زیادہ زائرین سمندر کے راستے ہی سعودی عرب آیا کرتے تھے۔
مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز نے حاجی کیمپ کے انتظامات کی ذمہ داری ’وقف العین العزیزیہ‘ کے سپرد کی تھی۔ العین العزیزیہ ادارہ جدہ کے شہریوں اور جدہ کے راستے حج و عمرہ پر آنے والوں کو مفت پانی فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
شاہ عبدالعزیز نے پانی کی فراہمی کا بندوبست سرکارکے خرچ پر کیا تھا۔اس کے توسط سے فراہم کیے جانے والے پانی پر صارفین سے کوئی فیس نہیں لی جاتی تھی۔

30 برس قبل جدہ کے قدیم ہوائی اڈے کے باہر قائم حاجی کیمپ کا ایک منظر

سمندر کے راستے حج اور عمرے پر آنے والوں کے لیے جو حاجی کیمپ قائم کیا گیا وہ شروع میں ایک منزلہ تھا جسے 10 برس بعد دو منزلہ کر دیا گیا۔کیمپ میں ان تمام سرکاری اداروں کے دفاتر بھی کھول دیے گئے جو حج یا عمرہ پر آنے والوں کی خدمت پر مامور تھے۔
حاجی کیمپ میں مختلف ممالک کی کرنسیوں کے لین دین کے لیے سٹاک ایکسچینج کے دفاتر بھی قائم کیے گئے جبکہ حج اور عمرے پر آنے والوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنی والی یہاں دکانیں بھی کھولی گئیں۔
جدہ بندرگاہ کے قریب قائم کیے جانے والے حاجی کیمپ نے اہل جدہ کی زندگی پر بھی خوشگوار اثرات ڈالے۔
العین العزیزیہ انتظامیہ نے 1969ء میں حاجی کیمپ میں مزید توسیع کرتے ہوئے اس کی عمارتوں کی تعداد 27 کر دی۔ 
افریقی حاجیوں کے لیے کیمپ 
افریقی ممالک سے آنے والے عازمین کے لیے پہلا حاجی کیمپ 1953ء میں قائم کیا گیا۔ یہ پہلے کیمپ کے ٹھیک تین برس بعد بنایا گیا۔ اس کی تعمیر اور انتظام کا کام بھی العین العزیزیہ ادارے نے کیا۔ شروع میں یہ صرف دو ہزار حاجیوں کے لیے بنایا گیا تھا تاہم ساتویں عشرے میں افریقی حاجی کیمپ کا احاطہ بنایا گیا اور ایک مسجد تعمیر کی گئی۔ علاوہ ازیں افریقہ سے آنے والے عازمین کے بچوں کو قرآن، عربی زبان اور اسلامیات پڑھانے کے لیے خصوصی ادارہ قائم کیا گیا۔
افریقی حاجیوں کو ان کی بنیادی ضرورتیں بھی حاجی کیمپ میں فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا۔
ہوائی جہازوں سے آنے والوں کے لیے حاجی کیمپ
جیسے جیسے فضائی راستے سے حج و عمرہ پر آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ویسے ویسے انہیں آرام و راحت پہنچانے کے انتظامات کا سلسلہ بھی بڑھتا چلا گیا۔
العین العزیزیہ نے 1958ء میں جدہ کے قدیم ہوائی اڈے کے قریب ایک حاجی کیمپ قائم کیا جسے ’مدینہ حجاج المطار‘ کا نام دیا گیا۔ یہ حاجی کیمپ جدہ کے تاریخی علاقے کے مشرقی حصے میں بنایا گیا۔ یہ پانچ عمارتوں پر مشتمل عمارت 9652 مربع میٹر کے رقبے اور تین منزلوں پر مشتمل تھی۔

اس میں دو ہزار حاجیوں کو ٹھہرانے کی گنجائش تھی ۔ 
العین العزیزیہ نے ہوائی جہازوں سے پہنچنے والے عازمین حج کی تعداد میں اضافے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 15 برس بعد آٹھ نئی عمارتوں کا اضافہ کیا۔ اس طرح فضائی راستے سے آنے والے حاجیوں کا کیمپ 13 عمارتوں کا مجموعہ بن گیا۔ نئی عمارتیں لگ بھگ 66 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر بنائی گئیں۔
اس حاجی کیمپ میں بیک وقت 10 ہزار عازمین حج کو ٹھہرانے کی گنجائش پیدا ہو گئی۔ اس کیمپ سے متصل ٹرانزٹ ہال بھی بنایا گیا جبکہ چھ برس بعد حاجی کیمپ میں مزید توسیع کی گئی جس کی بدولت اس میں 30 ہزار حاجیوں کو ٹھہرانے کی گنجائش پیدا ہو گئی۔
العین العزیزیہ ادارے نے تینوں حاجی کیمپ اس حکمت عملی کے تحت بنائے تاکہ حاجیوں کو رہائش کی سہولت مہیا ہو  اور حاجی کیمپ سے مکہ مکرمہ سفر کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم ہو۔
اس کے علاوہ حاجی کیمپ میں حجاج کرام کو سہولتیں فراہم کرنے والے معلمین کے دفاتر بھی کھولے گئے تاکہ حجاج اور معلمین کے درمیان ربط و ضبط میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ نہ پیدا ہو ۔سفری سہولیات ایجنسیوں کو بھی اپنے دفاتر کھولنے کا موقع فراہم کیا گیا تاکہ زائرین کو فضائی اور بحری راستوں سے سفر کے سلسلے میں ادھر اُدھر جانا نہ پڑے۔
حالیہ دنوں میں زائرین کے لیے نت نئی سہولتیں مہیا ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے تینوں حاجی کیمپ بے معنی ہو گئے ہیں۔
العین العزیزیہ ادارہ ان حاجی کیمپوں کی اصلاح و مرمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے البتہ اب یہاں نہ حاجی ٹھہرتے ہیں اور نہ ہی عمرے پر آنے والوں کو یہاں ٹھہرایا جاتا ہے۔
العین العزیزیہ ادارہ نے ان حاجی کیمپوں کو مختلف سرگرمیوں کے لیے مختص کر دیا ہے۔ قدیم ہوائی اڈے سے متصل حاجی کیمپ کبھی کبھی انڈونیشئین عازمین کو کرائے پر دے دیا جاتا ہے اور کبھی کبھی اس سے ان غیر قانونی تارکین وطن کی حوالات کا بھی کام لیا جاتا ہے جنہیں سکیورٹی اہلکار مملکت سے بیدخل کرنے سے قبل قانونی کارروائی کے لیے حراست میں لیتے ہیں۔ 

شیئر: