Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب پاکستان ہاکی کا حکمران بنا

روم اولمپکس کی جیت نے پاکستان ہاکی پر عروج کے دروازےکھول دیے۔ فوٹو پی ایچ ایف
پاکستان اور اٹلی کے وقت کے فرق کی مناسبت سے رات آٹھ بجے کے ریڈیو خبرنامے میں یہ خبر نشر ہو جانا چاہیئے تھی۔ لیکن یہ نہیں ہوئی۔
خبریں ختم ہونے کے کافی دیر بعد بھی سامعین کان ٹرانزیسٹرز سے لگائے بیٹھے رہے، جب کوئی بھنک نہ پڑی تو سوئی کو گھمایا، کبھی آل انڈیا ریڈیو اور کبھی کوئی اور سٹیشن۔
لیکن جو خبر وہ سننا چاہتے تھے وہ نہیں ملی۔
ان کا اضطراب بڑھتا گیا، حتٰی کہ اگلے روز کے اخبارات میں انہوں نے یہ خوشخبری پڑھ لی اور ان کے سر فخر سے بلند ہو گئے۔

پاکستان نے ہاکی کا پہلا ورڈ کپ سپین کو ہرا کر جیتا تھا۔ وکی پیڈیا

یہ خبر تھی پاکستان کے پہلے ہاکی اولمپکس جیتنے کی، اور وہ بھی فائنل میں روائتی حریف انڈیا کو ہرا کر۔
آج سے ٹھیک 59 سال قبل جب پاکستان 1960 کے روم اولمپکس میں گیا تو اس وقت انڈیا مسلسل چھ مرتبہ کا ناقابل شکست چیمپیئن تھا۔
1896 میں شروع ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں انڈیا 1928 سے طلائی تمغہ جیتتا آ رہا تھا، 1940 تک اس نے ہر ٹورنامنٹ جیتا۔
1944 میں دوسری عالمی جنگ کی وجہ سے یہ مقابلے نہ ہو سکے۔ جب 1948 میں اولمپکس آئے تو پاکستان ایک الگ ملک بن چکا تھا۔ قائد اعظم کی ہدایت پر پاکستان ہاکی ٹیم نے پہلی بار لندن میں ہونے والے اولمپکس کھیلوں میں شرکت کی، اور چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
1956 کے ہاکی اولمپکس فائنل میں پاکستان نے انڈیا کو پچھاڑنے کی بہت کوشش کی تاہم وہ ایک گول سے جیت گیا تھا۔

روم اولمپکس 1960

1960 میں پاکستان کی تیاری کچھ الگ ہی تھی۔ اس کی قومی ٹیم میں اپنے وقت کے تمام مایہ ناز ستارے موجود تھے۔
کپتان عبدالحمید حمیدی ،عبدالرشید، بریگیڈیرعاطف، غلام رسول، محمد انور، حبیب علی، نور عالم، منیر ڈار، عبدالوحید، نصیر احمد بُندہ اور مطیع اللہ ۔

پاکستان کا پہلا میچ آسٹریلیا کے خلاف تھا۔ پہلے پندرہ منٹ میں پاکستان ایک گول کر چکا تھا اور میچ ختم ہونے تک یہ تعداد تین ہو چکی تھی، بدلے میں آسٹریلوی ٹیم ایک مرتبہ بھی گنید گول میں نہ پھینک سکی۔
پاکستان کا اگلا شکار پولینڈ تھا۔ اس میچ میں پاکستان نے  پے در پے آٹھ گول کر کے اپنے حریف کو چکرا دیا۔
جاپان پاکستان کے مقابلے میں اترا تو پہلے بیس منٹ میں گیند جاپان کی گول پوسٹ کے پھٹے سے تین مرتبہ تڑاخ کی آواز نکال چکی تھی۔ جب میچ کا وقت ختم ہوا تو پاکستان 10 گول کر چکا تھا اور اس کے مقابلے میں جاپان صفر۔
کوارٹر فائنل تک پاکستان کے خلاف ایک گول بھی نہیں ہوا۔ لیکن یہ میچ انتہائی مضبوط ٹیم جرمنی کے خلاف تھا۔ اس میچ میں پاکستان کے خلاف ٹورنامنٹ کا پہلا گول ہوا، لیکن پھر بھی پاکستانی ٹیم ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیت کر سیمی فائنل تک پہنچ گئی۔ 
 سیمی فائنل حریف بھی آسان نہ تھا۔ اگر پاکستان اب تک ناقابل شکست تھا تو سپین کی ٹیم بھی اپنے گروپ کے تمام میچ جیت کر آئی تھی۔ لیکن پاکستان نے ان پر ایسی دھاک بٹھائی کہ وہ ایک بھی گول کرنے میں کامیاب نہ ہوئے اور پاکستان یہ میچ ایک گول سے جیت گیا۔

یادگار فائنل

نو ستمبر 1960 تک انڈیا ہاکی اولمپکس کا بلا شرکت غیر حکمران تھا۔ وہ پچھلی تین دہائیوں سے یہ مقابلے جیتتا آیا تھا۔ آج بھی ان کے اعتماد میں کوئی خاص لغزش نہیں تھی۔
دوسری طرف پاکستان ٹیم نے بھی تہیہ کیا ہوا تھا کہ آج نہیں تو کب؟ انکا ایک ہی فیصلہ تھا، ’کرو یا مرو‘۔

روم اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے کی خبر روزنامہ ڈان نے بطورلیڈ خبر چھاپا۔   

جب دونوں ٹیمیں روم کے اولمپکس سٹیڈیم میں اتریں تو پاکستانی کھلاڑی گہری سبز رنگ کی شرٹ اور نیکر میں ملبوس تھے جبکہ انڈین ہلکے آسمانی رنگ کی کِٹ میں۔ سٹیڈیم تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
روایت کے مطابق دونوں ٹیموں کے کھلاڑی الگ الگ دائروں میں کھڑے ہوئے، سرجھکایا، مشاورت کی اور پھر نعرہ لگاتے ہوئے میدان میں پھیل گئے۔ سب نے اپنی اپنی پوزیشن سنبھالی، ریفری نے سیٹی بجائی اور میچ شروع ہوگیا۔
پاکستانی کپتان عبدالحمید حمیدی سنٹر فارورڈ کی پوزیشن پر تھے، وہ جارحانہ حکمت عملی اپنائے ہوئے تھے، غلام رسول چودھری اور نور عالم بھی ان کا بھرپور ساتھ دے رہے تھے۔
پہلے ہی ہاف کے تیرھویں منٹ میں وہ لحمہ آ گیا جب حمیدی نے گیند نور عالم کی طرف پھینکی تو انہوں نے اس سے آگے بڑھاتے ہوئے لیفٹ اِن نصیر بُندا کو پاس دے دیا۔ نصیر بُندہ اس وقت  ڈی کے بالکل اندر تھے، انہوں نے گیند لیتے ہی انڈین گول کیپر کو دائیں طرف کا جھانسہ دیا اوریکدم اس کو اس کے بائیں طرف پھینک دیا اور گیند سیدھی گول پوسٹ کے اندر چلی گئی۔
اس تاریخی گول نے پاکستان ہاکی پرایک سنہرے دور کے دروازے کھول دیے۔ انڈین کھلاڑی اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود گول برابر کرنے میں ناکام رہے اور یوں پاکستان اس میچ کا وقت ختم ہونے پر اپنی ہاکی کی تاریخ کا پہلا اولمپکس گولڈ میڈل جیت گیا۔
اس ٹورنامنٹ میں پاکستان نے 25 گول کیے جبکہ اس کے خلاف صرف ایک گول ہو سکا۔

عروج سے زوال تک کا سفر

 1964 کے اولمپکس میں بھی پاکستان اور انڈیا فائنل میں پہنچے مگر اس بار انڈیا ایک گول سے جیت گیا۔
1968 میں پاکستان نے فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا کر یہ اعزاز واپس لے لیا، لیکن انڈیا کی عدم موجودگی کے باعث شائقین کو اس فائنل میچ کا زیادہ مزا نہیں آیا۔
1971 میں پہلا ہاکی ورلڈ کپ پاکستان میں ہونا تھا، تاہم 1970 کے انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث یہ ایونٹ سپین منتقل کر دیا گیا۔
پاکستان نے سیمی فائنل میں انڈیا اور فائنل میں سپین کو ہرا کر پہلا ورلڈ کپ بھی جیت لیا۔

پاکستان نے روم اولمپکس میں اپنے پہلے میچ میں آسٹریلیا کو صفر کے مقابلے میں تین گولز سے ہرایا تھا۔ فوٹو وکی پیڈیا 

1972 کے میونخ اولمپکس میں پاکستان اور انڈیا کا سیمی فائنل میں مقابلہ ہوا جس کو پاکستان نے جیت لیا۔
اس اولمپکس کے فائنل میں ایک متنازع فیصلے کے بعد جرمنی کو فاتح قرار دے دیا گیا۔ اس پر کچھ پاکستانی کھلاڑیوں نے احتجاج کیا جس کی وجہ سے ان پر پابندی بھی لگی۔
ملائشیا میں ہونے والا 1975 کا ورلڈ کپ ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا، پاکستان اور انڈیا آمنے سامنے تھے تاہم پاکستان ہارگیا اور کئی پاکستانی شائقین نے جذبات میں آ کر اپنے ٹی وی سیٹ توڑدیے۔
بعد ازاں پاکستان نے 1978 اور1982 میں بھی ورلڈ کپ ٹائٹل جیتے۔ 1990 کا ورلڈ کپ پاکستان میں ہوا لیکن میزبان ٹیم جیتنے میں ناکام رہی۔
1994 میں یہ ٹائٹل جیتنے کے بعد پاکستان چار کھیلوں میں عالمی چیمپیئن بن گیا، جن میں ہاکی کے علاوہ کرکٹ، سکواش اور سنوکر بھی شامل تھے۔
اس کے بعد پاکستان ہاکی کا کوئی بڑا ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہا۔

شیئر: