Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہوائی یوگا‘ سکھانے والی سعودی خاتون

ہوائی یوگا کرنے والوں کو چھت سے لگے کپڑے کا سہارا دیا جاتا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب میں فلائنگ رقص کی ماہر خاتون نے مملکت کا پہلا ہوائی یوگا سٹوڈیو کھولا ہے جسے تھوڑے ہی عرصے میں بہت کامیابی مل رہی ہے۔
روا الصحف سعودی عرب کی پہلی سرکس اداکارہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی نئے دور کی یوگا کلاسسز لوگوں میں اتنی مشہور ہو رہی ہیں کہ ان کا ارادہ ہے کہ اسے ملک کے دوسرے حصوں میں بھی لے کر جائیں۔
عرب نیوز کے مطابق تین بیٹیوں کی ماں، 42 سالہ روا الصحف نے سعودی عرب کا پہلا ہوائی یوگا سٹوڈیو ساحلی شہر جدہ میں رواں سال مارچ میں کھولا تھا جہاں وہ یوگے کے علاوہ پول رقص، پلاٹیز، باکسنگ اور فیملی کے ساتھ رقص کرنا سکھاتی ہیں۔
ہوائی یوگا کرنے والوں کو چھت سے لگے کپڑے کا سہارا دیا جاتا ہے تاکہ وہ اس کی مدد سے سر کے بل لٹکیں اور اپنا وزن سنبھال کر یوگے کے روایتی عمل پر توجہ دے سکیں۔
سر کے بل لٹکنے سے نہ صرف وہ یوگا کے نئے طریقے سیکھ سکتے ہیں جس میں کئی سال لگ جاتے ہیں، بلکہ ایسا کرنا ریڑھ کی ہڈی کے لیے اچھا ہوتا ہے اور اس سے اعتماد بھی بڑھتا ہے۔

ہوائی یاگا کے بہت سے ذہنی اور جسمانی فوائد ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

الصحف لندن میں دا پرنس فاؤنڈیشن سکول آف ٹریڈیشنل آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں اور بچپن سے ہوائی ورزش کر رہی ہیں۔ تاہم ایک پیشے کے طور پر اس کو انہوں نے 2009 میں اپنایا۔
’سرکس میں کرتب دیکھانے والی میں پہلی خاتون تھی۔ سرکس میں کرتب دیکھانے کا میرا بچپن کا خواب تھا جو طائف میلے کے وقت پورا ہوا۔‘
الصحف کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ سال طائف کے سرکس میں حصہ لینا چاہا لیکن اس وقت خواتین اپنا نام نہیں درج کروا سکتی تھیں۔ ’لیکن جب حالات بدلے تو میں نے موقعے کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔‘
ان کے بقول انہوں نے جدہ میں سٹوڈیو اس لیے کھولا کیونکہ اکثر وہ یوگا پریکٹس کے لیے سفر نہیں کر سکتی تھیں۔ ’میں نے اپنے گھر کے ایک کمرے میں سٹوڈیو کھولنے کا فیصلہ کیا اور وہ کارآمد ثابت ہوا۔ شروع میں دوست احباب آئے اور پھر مجھے بیشتر جگہوں سے کلاسز دینے کے لیے فون آنے لگے۔‘

الصحف اب جدہ میں چھ سے زیادہ جمز اور سٹوڈیوز میں یوگا کلاسز دیتی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

الصحف اب جدہ میں چھ سے زیادہ جمز اور سٹوڈیوز میں ورک شاپ اور کلاسز دیتی ہیں۔ وہ مملکت کے دوسرے شہروں اور دوسرے خلیجی ممالک میں بھی ورک شاپس کرتی ہیں۔
وہ پیرس میں بڑی ہوئیں اور بچن ہی سے جمناسٹکس کا شوق رکھتی ہیں۔ ان کا سٹوڈیو جدہ کے الخالدیہ ضلعے میں واقع ہے۔
الصحف کہتی ہیں کہ وہ ہوائی کرتب کرنے والے سعودیوں کی ایک کمیونٹی بنایا چاہتی ہیں اور بڑے پیمانے پر ایسی پرفارمنس کروانا چاہتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہوائی یوگے کے بہت سے ذہنی اور جسمانی فوائد ہیں۔
مودہ محبوب ایک وکیل ہیں اور ان کی عمر 23 برس ہے۔ 
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ بچپن سے ہوائی آرٹس دیکھنا چاہتی تھیں لیکن سعودی عرب میں جمناسٹک کی سہولیات موجود نہ ہونے کی وجہ سے ان کا خواب ادھورا رہ گیا لیکن یہ خواب تب تک ہی ادھورا تھا جب تک انہیں اس سٹوڈیو کا پتا نہیں چلا تھا۔

شیئر: