Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں تیل کیسے دریافت ہوا، آرامکو کب بنی؟

31 جنوری 1944ء کو عریبین آرامکو آئل کمپنی کا نام تبدیل کرکے سعودی آرامکو رکھ دیا گیا. فوٹو اے ایف پی
پیٹرول پوری دنیا کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے۔تیل کے نرخ بڑھتے ہیں تو دنیا بھر کے لوگوں کا موڈ خراب ہوجاتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر ، پسماندہ ممالک ہوں یا غریب ترین ، ہر ملک پیٹرول کے نرخوں میں اتارچڑھائو سے متاثر ہوتا ہے۔ یہ بات سچ ثابت ہوچکی ہے کہ پیٹرول سیاہ سونے کی حیثیت رکھتا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق ایک زمانہ تھا جب سعودی شہریوں کا گزر بسر کھیتی باڑی ،گلہ بانی، ہلکی پھلکی تجارت اور سادہ قسم کی صنعتوں پر تھا۔ ملک کی قومی آمدنی کا نوے فیصد بجٹ عمرہ اور حج آمدنی پر چلتا تھا۔
سعودی عرب میں تیل دریافت ہوا تو یہاں کا پورا منظر نامہ ہی تبدیل ہوگیا۔ یہاں نہ سڑکیں تھی نہ ہی جدید طرز کے شہر تھے۔ نہ ہی روشنی کا بندوبست تھا۔ نہ طیارے تھے، نہ گاڑیوں اور بسوں کا کوئی سلسلہ تھا۔ سکول نہ ہونے کے برابر تھے۔ ناخواندگی کا راج تھا۔ تاہم تیل کی دریافت نے یہاں ہر کس و ناکس کی زندگی میں روشنی کے چراغ جلا  دیے۔

 

 تیل کب دریافت ہوا؟

بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے 29 مئی 1933ء کو سٹینڈرڈ آئل آف کیلیفورنیا کمپنی (سوکال) کے ساتھ سعودی عرب میں تیل کی تلاش کا معاہدہ کیا۔ سعودی عرب سے قبل پڑوسی ملک بحرین میں تیل نکل آیا تھا جس کے بعد مملکت میں تیل دریافت ہونے کی امید پیدا ہوگئی تھی۔  معاہدے کے بعد 23 ستمبر 1933ء سے ماہرین طبقات الارض سعودی عرب پہنچنے لگے  تھے۔

سعودی عرب میں وزارت پیٹرولیم کی شروعات 1935ء میں کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

30اپریل 1935ء کو دمام کنویں (1) کی کھدائی کا کام شروع کیا گیا۔7ماہ بعد700میٹر کی کھدائی کے بعد گیس اور تیل کی علامتیں امید افز ا شکل میں نظر آئیں۔ کھدائی کرنے والی مشینوں میں خرابی کے باعث کنواں بند کرنا پڑ گیا۔
پھر ایک سے زیادہ مقامات پر تیل کی تلاش کا کام کیا گیا۔ کئی کنویں کھودے گئے کہیں کم ، کہیں زیادہ تیل کے آثار نظر آئے۔ ہوتے ہوتے دمام کے کنویں (7) تک بات پہنچی۔ یہ 1936ء کے موسم گرما کی بات ہے جب اس کنویں میں کھدائی کا آغازہوا۔ اس پر کام کرنے والی ٹیم کو شروع ہی میں بہت ساری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ صورتحال اس قدر گمبھیر ہوگئی کہ سٹینڈرڈ آئل آف کیلیفورنیا کے ذمہ داران نے سعودی عرب میں تیل کی تلاش پر مامور انجینیئرز فریڈ ڈیوس اور میک اسٹینکی کوسان فرانسسکو طلب کرلیا۔
تیل کی تلاش مہنگی ہوتی چلی جارہی تھی۔ تلاش کرنے والے ہمت ہارنے لگے تھے۔ سٹینڈرڈ آئل آف کیلیفورنیا کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار تلاش کا کام بند کرنے کی بابت سوچنے لگے تھے۔ اسی دوران مملکت سے سان فرانسسکو ٹیلی گرام گیا جس میں خوش خبری سنائی گئی کہ دمام کنویں نمبر 7 میں پیٹرول کے ذخائر ابلنے لگے ہیں۔ یومیہ 16بیرل تیل نکلنے لگا ہے۔ چند روز بعد تیل پیداوار 4 ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ گئی۔
آئندہ 44 برس تک دمام کنویں نمبر 7 سے تیل کی پیداوار جاری رہی اور 32.5 ملین بیرل تیل نکالنے کے بعد اسے 1982ء میں بند کردیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز نے اسے ’بئر الخیر‘ (بابرکت کنواں) کا نام دیا تھا۔
الغوار آئل فیلڈ دنیا میں سب سے بڑی آئل فیلڈ مانی جاتی ہے۔ 28 اپریل 1939ء کو پہلی بار سعودی عرب سے  تیل جہاز پر لاد کر باہر بھیجا گیا۔ دوسری عالمی جنگ کے زمانے میں جہاز کے ذریعے تیل کی ترسیل کا کام معطل ہوگا۔ 1947ء تک تعطل کا سلسلہ جاری رہا۔ گاڑیوں کے فاضل پرزے حاصل کرنا ممکن نہیں تھا۔ مجبوراً تیل کی ترسیل کے لیے اونٹوں کا سہارا لیا گیا۔

 شاہ عبدالعزیز کا پہلا دورہ

28 اپریل 1939ء کو شاہ عبدالعزیز نے امریکی کمپنی کے ہیڈکوارٹر کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ انہوں نے یکم مئی کو عظیم الشان کاررواں کے ہمراہ الظہران اور راس تنورہ میں کمپنی کی تنصیبات کا دورہ کیا۔ سعودی عرب سے تیل باہر لے جانے والے  پہلے جہاز کا افتتاح بھی کیا۔ وہ القطیف، دمام، الخبر، ابوحدریہ اور جبل القرین بھی گئے۔ اس دورے کی بدولت امریکی کمپنی کے عہدیداروں اور سعودی کارکنان کے حوصلے بلند ہوگئے۔

1952ء میں پیٹرول اور معدنیات جنرل ڈائریکٹریٹ کا قیام عمل میں آیا۔ فوٹو: اے ایف پی

 آرامکو کمپنی

31جنوری 1944ء کو عریبین آرامکو آئل کمپنی کا نام تبدیل کرکے سعودی آرامکو رکھ دیا گیا۔ مقصد تیل پیدا کرنے والی ریاست کے نام کو اجاگر کرنا تھا۔اب آرامکو کمپنی تیل مصنوعات میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی ہے۔ روزانہ ایک کروڑ بیرل سے زیادہ تیل نکال رہی ہے۔ یہ 116 آئل اور گیس فیلڈز دریافت کرچکی ہے۔ آئل فیلڈز ’اسادف‘، گیس فیلڈز ’ام رمیل‘ اور ’الشعور‘ حال ہی میں دریافت ہوئی ہیں۔

 خمیس بن رمثان کون؟

سعودی عرب میں تیل کے سب سے پہلے کنویں کی دریافت میں خمیس بن رمثان کا نام تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ ان کی نشاندہی پر ہی دمام کے اس کنویں کی کھدائی شروع کی گئی تھی جسے بانی مملکت نے خیر و برکت کے کنویں کا نام دیا تھا۔ آرامکو نے مشرقی ریجن کی ایک آئل فیلڈ اور آرامکو کے ایک دیو ہیکل آئل ٹینکر کو انکے نام سے منسوب کر دیا ہے۔

 دنیا کی طویل ترین پیٹرول پائپ لائن

اسے ٹیبلائن کہا جاتا ہے۔  1948ء میں اس پر کام شروع کیا گیا تھا۔ یہ سعودی عرب کے مشرقی علاقے القیصومہ سے بحیرہ روم پر واقع لبنانی شہر صیدا تک چلی گئی ہے۔ یہ 1950ء میں مکمل ہوئی۔ یہ 1.2121کلو میٹر لمبی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے لمبی پیٹرول پائپ لائن کا اعزاز پا چکی ہے۔ یہ 1983ء تک موثر رہی۔

آرامکو اس وقت تیل مصنوعات میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

 وزارت پیٹرولیم

سعودی عرب میں وزارت پیٹرولیم کی شروعات 1935ء میں محکمہ روزگار و معدنیات سے کی گئی۔ یہ محکمہ وزارت خزانہ کے ماتحت ہوا کرتا تھا۔ 1952ء میں پیٹرول اور معدنیات جنرل ڈائریکٹریٹ کا قیام عمل میں آیا۔ یہ بھی وزارت خزانہ کے ماتحت تھا
1960 میں اسے وزارت پیٹرولیم و معدنیات کا نام دیا گیا۔ 2016ء میں اس کا نام تبدیل کرکے وزارت توانائی و صنعت و معدنیات رکھ دیا گیا۔ 2019 میں صنعت و معدنیات کو الگ وزارت بنادیا گیا اور اب اس کا نام وزارت توانائی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: