Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیب ٹیکس کے معاملات نہیں دیکھے گا‘

جاوید اقبال نے کہا کہ کاروباری طبقے کی جانب سے نیب پر تنقید بلاجواز ہے۔ فوٹو: ٹویٹر
پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب کے سربراہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ اب ٹیکس اور بینک ڈیفالٹ سے متعلق کوئی معاملہ نہیں دیکھے گا بلکہ یہ کیسز اب ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کو بھیجے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید اقبال نے کہا کہ کاروباری شخصیات کی جانب سے چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیراعظم کے سامنے نیب کے بارے میں ظاہر کیے گئے تحفظات پر جواب دینا ضروری ہے۔
نیب کے چیئرمین نے کہا کہ ملکی معیشت اور کاروبار کے حوالے سے جو عناصر کردار ادا کرتے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی ان کے ادارے سے متعلقہ نہیں۔
’نیب یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ موجودہ حالات میں کوئی ایسا اقدام کرے جس سے کاروبار متاثر ہو۔‘
جاوید اقبال نے کہا کہ نیب مسئلہ نہیں، مسائل کا حل ہے، نیب انسان دوست ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کا مسئلہ حل کرنا اکیلے حکومت کا کام نہیں۔ ’ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات اور معاملات ایف بی آر کے حوالے کر رہے ہیں جبکہ بینک ڈیفالٹ کے کیسز سٹیٹ بینک دیکھے گا۔‘

 

جاوید اقبال نے کہا کہ کاروبار اور معیشت کا تعلق ٹیکس، اس کے نفاذ، اضافے اور وصولی کے طریقہ کار سے ہے نیب کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ڈالر کا نرخ اور سٹاک ایکسچینج بھی معیشت اور کاروبار پر اثرانداز ہوتے ہیں جن کا احتساب کے ادارے سے تعلق نہیں۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائم سے ڈیل کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر تنقید کرنے والوں نے نیب کا قانون پڑھا ہے اور نہ ملک کا آئین پڑھا ہے۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے ناقدین ملک کے عدالتی نظام سے بھی آگاہ نہیں ہیں۔ ’ملکوں کے زوال میں کرپشن کا اہم کردار ہوتا ہے۔‘
نیب کے چیئرمین نے کہا کہ ان کا ادارہ اب کسی تاجر اور بزنس مین کو نہیں بلائے گا۔ ’نیب کا کوئی افسر کسی کاروباری شخصیت کو پیش ہونے کے لیے فون کال نہیں کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کی جانب سے ان پر تنقید بلاجواز ہے۔ ’نیب کے ریفرنسز کا اختتام جلد سے جلد ہونا چاہیے۔ تنقید تعمیری ہونی چاہیے۔‘

شیئر: