Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خصوصی بچوں کے لیے سرگرم سعودی خاتون

ڈاکٹر ہبہ شطا کو تربیتی ادارے قائم کرنے پر کارٹیئر ویمن انیشیٹو ایوارڈ دیا گیا۔ فوٹو۔عرب نیوز
والدین کی ہمیشہ یہ خواہش رہتی ہے کہ اپنے بچوں کو زندگی کے آغاز میں ممکنہ حد تک بہترین سہولتیں مہیا کریں۔ ایسا اس وقت انتہائی مشکل ہو جاتا ہے جب والدین کو سپیشل بچے کو پالنے کے لیے تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ہبہ شطا نے اس فلاحی عمل کے لیے اپنے آپ کو اس وقت مکمل طور پر تیار کر لیا جب ان کی اپنی 15ماہ کی بیٹی کے لیے ڈاکٹروں نے کسی ایسے ادارے سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

ایسے بچوں کو خصوصی ضرورتوں کے ساتھ تعلیمی نصاب سے آشنا کرانا بھی ضروری ہے۔ فوٹو۔عرب نیوز

سعودی خاتون ڈاکٹرہبہ شطا نے بتایا کہ ان دنوں ایسے کلینک یا ادارے بہت کم تھے جہاں خصوصی بچوں کی نگہداشت ہوتی ہو اور اگر کوئی ڈاکٹر تھے بھی تو ان کے پاس وقت کی شدید قلت تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ایسے بچوں کو خصوصی ضرورتوں کے ساتھ تعلیمی نصاب سے آشنا کرانا بھی ضروری تھا۔اس سوچ کے بعد ڈاکٹر ہبہ شطا نے اپنی زندگی کو اس جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔
ڈاکٹر ہبہ نے دبئی میں 2007ءسے اب تک تین ایسے ادارے قائم کئے ہیں جہاں ایسے بچوں کی خصوصی نگہداشت اور تربیت کی جاتی ہے۔انہوں نے اس شعبے کے چیلنجوں کو قبول کرتے ہوئے خصوصی بچوں کےلئے تربیتی اور تعلیمی اداروں میں ایسا انتظام کیا ہے جہاں داخلے کے بعد بچوں کو دنیاوی زندگی میں رکاوٹوں اور مشکلوں کا سامنا کرنا سکھایا جا رہا ہے ۔یہاں آنے والے بچے عملی زندگی کے لیے مہارت حاصل کرتے ہیں۔

سیکڑوں بچوں کو تعلیم کے ساتھ  ہنر مند بھی بنارہے ہیں۔۔ فوٹو۔فیس بک 

2008ء میں انہوں نے دوسرا ادارہ قائم کیا جہاں بچوں کو تربیت دے کر سکول میں داخلے کے لیے تیار کیا جا ئے ، انہوں نے اس کا آغاز صرف 8 بچوں سے کیا لیکن کوئی اچھا سکول انہیں داخلہ دینے کے لیے تیار نہیں تھا لہذا ادارے میں خصوصی بچوں کے لیے تعلیم کے انتظام پر بھی کام شروع کردیا۔
 مہارت لرننگ سنٹر کے نام سے ایک ادارہ 2016میں قائم کیا ۔"مہارت" عقلمندی اور ذہانت کے معنی میں آتا ہے اس لیے یہ نام تجویز کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات میں ان کے تین اداروں میں درجنوں ماہر اساتذہ ان کی اس کاوش میں حصہ ڈال رہے ہیں جو یہاں پر موجود سیکڑوں بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت دے رہے ہیں اور ہنر مند بھی بنارہے ہیں۔ ادارے میں عربی اور انگریزی زبانوں میں تربیت دی جاتی ہے اور آئندہ پروگرام میں دبئی کے 10سکولوں کے ساتھ مل کر تعلیمی پروگرام کو آگے بڑھایا جائے گا۔

عربی اور انگریزی زبانوں میں تربیت دی جاتی ہے۔ فوٹو۔فیس بک 

سعودی خاتون ڈاکٹر ہبہ شطا کو خصوصی بچوں کے لیے تربیتی ادارے قائم کرنے پر اس سال کارٹیئر ویمن انیشیٹو ایوارڈ دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ رواں سال دنیا بھر سے سات افراد کو دیا گیا ہے۔
دانتوں کی ماہر ڈاکٹر ہبہ شطا نے بتایا کہ وہ سعودی عرب سے 2001ء میں متحدہ عرب امارات منتقل ہو گئی تھیں۔
ادارے کو بین الاقوامی سطح پر لانے کے لیے سعودی عرب کے شہر ریاض میں بھی ایک شاخ کا اضافہ کر دیا گیا ہے اور مزید فروغ دینے کے لیے آن لائن کلاسوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ہبہ کا کہنا ہے کہ میں دنیا بھر میں ایسے اداروں کی اہمیت کو محسوس کر رہی ہوں، دنیا میں بہت سارے بچے اس عارضے میں مبتلا ہیں لیکن میں ان بچوں کو عظیم انسان بنتے دیکھنا چاہتی ہوں۔ آئندہ برس دبئی کے چند سکولوں میں خصوصی بچوں کو داخلہ دیا جائے گا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں سپیشل بچوں کی تعداد دس ہزار میں 62 تک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ مشرق وسطی میں یہ شرح زیادہ ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر ہبہ شطا جو خصوصی تعلیم کی سفیر کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں ان کا کہنا ہے کہ شائد میرے لئے سب سے بڑا چیلنج ذاتی تھا جب میں نے اپنی بیٹی کو اس حالت میں دیکھا۔ یہ بہت تکلیف دہ بات ہے جب کسی کا بچہ بات چیت کرنے یا جذبات کو سمجھنے یا سمجھانے سے قاصر ہو ، یہ لمحات بہت مشکل ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات سے گزرنا آسان نہیں ہوتا لیکن کبھی ایسا لمحہ آجاتا ہے کہ آپ کا دل خوشی سے ناچنا شروع کر دیتا ہے کہ جیسے آپ کو بہت بڑی کامیابی مل گئی ہوجس کی آپ امید رکھتے تھے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: