Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آزادی مارچ‘ میں خواتین کیوں نہیں؟‎

شاہدہ اختر کے مطابق مخلوط اجتماع کی وجہ سے خواتین ایسے اجتماع میں شریک نہیں ہوتیں۔ فوٹو روئٹرز
جمعیت علمائے اسلام (ف) خواتین ونگ کی صدر اور رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کا کہنا ہے کہ خواتین کو مشقت سے بچانے کے لیے آزادی مارچ جیسے عوامی پروگراموں میں انہیں شریک نہیں کیا جاتا۔
اردو نیوز سے خصوسی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مخلوط اجتماع کی وجہ سے اب تک خواتین عوامی سطح کے پروگرامز میں شریک نہیں ہوتیں۔ جے یو آئی (ف) صرف سیاسی نہیں بلکہ مذہبی سیاسی جماعت ہے اس لیے مذہبی تعلیمات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
سیاسی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت کے متعلق پارٹی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی اجتماعات میں خواتین کی شرکت اب تک پارٹی کے دستور میں تحریری طور پر شامل نہیں ہے۔ البتہ 2002 میں لیگل فریم ورک آرڈر (ایل ایف او) کی منظوری کے بعد سے سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی کی خواتین موجود ہیں۔

رکن قومی اسمبلی کے مطابق جماعت کی جانب سے خواتین کا احترام کیا جاتا ہے۔ فوٹو روئٹرز

دو روز قبل کراچی سے شروع ہونے والے جمعیت علمائے اسلام کے ’آزادی مارچ‘ میں خواتین کے شریک نہ ہونے اور مارچ کی کوریج کے لیے خواتین رپورٹرز کو منع کیے جانے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے مختلف آراء کا اظہار کیا تھا۔
اردو نیوز نے شاہدہ اختر سے پوچھا کہ جلسوں کی کوریج کے لیے خواتین رپورٹرز کو کیوں اجازت نہیں دی جا رہی؟ تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سے ہم تک بھی ایسی رپورٹس پہنچی ہیں، میں نہیں سمجھتی کہ قیادت کی جانب سے ایسی کوئی پابندی لگائی گئی ہو گی۔ مارچ کے دوران مقامی قیادت کی جانب سے اگر ایسا کچھ کیا گیا ہو تو اس کا مطلب پابندی نہیں ہے۔ ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔
ملکی سطح کی سرگرمیوں میں خواتین کی عدم شرکت کے سوال پر قومی اسمبلی میں جے یو آئی ف کی چیف وہپ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے اپنے 100 سال مکمل ہونے پر بہت بڑا جلسہ کیا تھا۔ اس صد سالہ اجتماع میں خواتین کی بھرپور شرکت رہی تھی۔ خواتین کے لیے مکمل الگ اجتماع کا انتظام کیا گیا تھا۔ بڑے پروگرامز میں ڈسپلن کی خاطر خواتین کے الگ پروگرام رکھے جاتے ہیں جہاں ان کے لیے اور بچوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کی جانب سے خواتین کو سیاسی سرگرمیوں میں شرکت نہ کرنے دینے کے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ضلعی سطح پر خواتین کی تنظیم موجود ہے۔ ہماری جماعت کی جانب سے ہمیں جو عزت و احترام دیا جاتا ہے اس کی مثال باقی جگہوں پر کم ہی ملتی ہو گی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں